الطاف حسین کو باہر سے نہیں اپنی پارٹی کے اندر سے مائنس ون فارمولے کا خطرہ ہے،عمران خان

30 سال سے کراچی کی گود میں اسلحہ اور گولہ بارود رکھا گیا ہے ۔ ہم اس گلشن میں پھول رکھیں گے اور کراچی کو استنبول بنائیں گے ،استقبالی ریلی سے خطاب

ہفتہ 28 نومبر 2015 20:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء ) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو باہر سے نہیں بلکہ اپنی پارٹی کے اندر سے مائنس ون فارمولے کا خطرہ ہے ۔ کراچی کو لسانیت اور صوبائیت کے نام پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے ۔ 5 دسمبر کو عوام تبدیلی کے لیے ووٹ دیں ۔ برسراقتدار آ کر کراچی سے تمام مافیاز کا خاتمہ کر دیں گے ۔

الیکشن کمیشن کا دہرہ رویہ درست نہیں ۔ ہمیں الیکشن مہم سے روکا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم اور وفاقی وزراء کو روکا کیوں نہیں جاتا ۔ ایسا رویہ جمہوریت میں نہیں ڈکٹیٹر شپ میں ہوتا ہے ۔ ایف آئی آر کٹنے سے نہیں ڈرتے ۔ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ اگر کراچی میں پانچ دسمبر کو الیکشن نہیں سلیکشن ہوا تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں پر ہوں گے ۔

(جاری ہے)

کراچی میں تبدیلی کا نشان ترازو اور بلا ہے ۔ پانچ دسمبر انقلاب اور تبدیلی کا دن ہے ۔ آج کی ریلی نے لندن اور اسلام آباد کے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے ۔ 30 سال سے کراچی کی گود میں اسلحہ اور گولہ بارود رکھا گیا ہے ۔ ہم اس گلشن میں پھول رکھیں گے اور کراچی کو استنبول بنائیں گے ۔ عمران خان اور سراج الحق نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تبدیلی کے لیے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو ووٹ دیں ۔

ان خیالات کا اظہار ان رہنماؤں نے ہفتہ کو جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی مشترکہ انتخابی ریلی سے اسٹار گیٹ اور مختلف مقامات پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ آج کی تاریخی ریلی نے ثابت کر دیا ہے کہ کراچی کے عوام جاگ چکے ہیں ۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ دنیا کے کون سے جمہوری ملک میں یہ قانون ہے کہ جس میں ایک جماعت کا سربراہ جس کے پاس کوئی آئینی یا سرکاری عہدہ نہ ہو اور اس پر عوام میں جانے اور منشور بتانے پر پابندی عائد کی گئی ہو ۔

سیاسی رہنماؤں کا عوام سے رابطہ ان کا آئینی حق ہے ۔ ملک میں مصنوعی جمہوریت ہے ۔ حقیقی جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا ۔ اس طرح کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ نافذ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نواز شریف کو انتخابی حلقوں کے دوروں سے کیوں نہیں روکا ۔ گلگت بلتستان میں انہوں نے 40 ارب روپے پیکیج کا اعلان کیا ۔

47ارب کے کسان پیکیج کا اعلان کیا گیا ۔ جہانگیر ترین کے حلقے این اے ۔ 154 میں وزیر اعظم نے ڈھائی ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا ۔ این اے 122 میں وفاقی وزیر ریلوے نے دورہ کیا ۔ وزیر اعظم اور وزراء کو تو نہیں روکا جاتا ۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ وہ دہرا رویہ کیوں اختیار کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ہر شخص کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہوتی ہے ۔

عمران خان کو گھر میں بند رکھنا یا جلسے میں شرکت سے روکنا کیا جمہوریت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات انتہائی خراب ہو گئے ہیں ۔ 500 خاندان طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان پر تو نئے ٹیکس نہیں لگائے جاتے ۔ غریبوں پر 40 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں ۔ اسحاق ڈار بتائیں کہ دبئی میں دو سال میں جو 430 ارب روپے کی پراپرٹی خریدی گئی ہے ، اس کا پیسہ کہاں سے آیا ۔

انہوں نے کہا کہ 126 دن کے دھرنے میں عوام میں تبدیلی کا شعور اجاگر کر دیا ہے ۔ آج ہم قانون کے مطابق ریلی نکال رہے ہیں ۔ دو ایف آئی آر پہلے کٹ چکی ہیں اور تیسری بھی کٹ جائے گی ۔ یہ ایف آئی آر عمران خان پر نہیں الیکشن کمیشن پر دھبہ ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کا سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں موجود 6 ارب روپیہ کیوں واپس نہیں لایا جاتا ۔

عوام جانتے ہیں کہ نواز شریف اور زرداری کا مک مکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں ۔ پاکستان میں شروع ہونے والی تمام تحریکوں کا آغاز کراچی سے ہوا ہے ۔ کراچی جاگتا ہے تو پاکستان جاگتا ہے ۔ کراچی میں امن ہو گا تو ملک میں امن ہو گا ۔ کراچی اوپر جائے تو پاکستان بھی ترقی کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن لائیں گے ۔

کراچی کی پولیس غیر سیاسی ہو گی تو پھر رینجرز کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ کراچی پولیس غیر جانبدار ہو جائے تو کراچی سے دہشت گردی ختم ہو جائے گی ۔ پورے ملک میں خیبر پختونخوا پولیس غیر جانبدار ہے ۔ جس کی تعریف چیف جسٹس آف پاکستان اور سینیٹ کمیٹی نے بھی کی ہے ۔ کراچی کے لوگ تبدیلی کے 5 دسمبر کو ووٹ دیں ۔ برسراقتدار آ کر سب سے پہلے کراچی پولیس کو ٹھیک کریں گے ۔

کراچی سے پانی مافیا کا خاتمہ کریں گے تاکہ لوگوں کو پانی مل سکے ۔ قبضہ مافیا ، اسلحہ مافیا ، بھتہ خوروں اور دیگر مافیاز سے کراچی کو نجات دلائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایم کیو ایم کا جلسہ دیکھا ۔ اس میں نہ تو الطاف حسین کی تصویر تھی اور نہ ہی تقریر ۔ اگر الطاف حسین آج کی ریلی کو دیکھ رہے ہیں یا دیکھ رہیں ہوں گے ۔ ویسے ان کے پاس بڑا وقت ہے ۔

آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ آپ کو باہر سے خطرہ نہیں ،اندر سے ہی مائنس ون فارمولا ہو گا ۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی میں امن لائیں گے تو الطاف حسین خود کو محفوظ پائیں گے ۔ پانچ دسمبر کو بلدیاتی انتخابات میں اگر سلیکشن ہوا تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں ہوں ۔ کراچی پاکستان کی ماں ہے ۔ ہم نے اس گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہوئی ہے ۔

پانچ دسمبر کا دن انقلاب اور تبدیلی کا دن ہے اور تبدیلی کا مشترکہ نشان ترازو اور بلا ہے ۔ آج کراچی کے لوگوں نے استقبال کرکے اسلام آباد اور لندن والوں کو پریشان کر دیا ہے ۔ یہ پرانا کراچی نہیں عوام کا طوفان ہے ۔ 30 برس سے کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ لوگ پریشان ہیں ۔ آج عوام نے تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ لوگ شہر کو بھتہ مافیا ، قبضہ مافیا ، اسلحہ مافیا اور فیکٹری جلانے والے لوگوں سے نجات دلانا چاہتے ہیں اور نجات دلانے کا دن 5 دسمبر ہے ۔

جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا اتحاد عوام کا اتحاد ہے ۔ ہمارا اتحاد کسی مذہب یا مسلک کے خلاف نہیں ۔ ہم شہر کی ترقی چاہتے ہیں ۔ کراچی کو استنبول بنائیں گے اور عالم اسلام اور دنیا کا جدید شہر بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آج بہار آ چکی ہے ۔ قوم کو فیصلے کا انتظار ہے ۔ اگر عوام تبدیلی چاہتے ہیں تو وہ ووٹ کی طاقت سے اسٹیٹس کو دفنا دیں اور اپنے حقیقی نمائندوں کو کامیاب کریں ۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ہفتہ کی دوپہر کراچی پہنچے تو جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ، جنہوں نے ہاتھوں میں پارٹی پرچم اٹھا رکھے تھے ۔ استقبال کے موقع پر خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی ۔ دونوں رہنما جب ایئرپورٹ سے باہر آئے تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا ۔

بعد ازاں سراج الحق اور عمران خان استقبالیہ ٹرک پر سوار ہو گئے ، ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کے رہنما عمران اسماعیل ، علی زیدی ، خرم شیر زمان ، ڈاکٹر عارف علوی اور جماعت اسلامی کے حافظ النعیم الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے ۔ ریلی اسٹار گیٹ ، ملینیم مال ، نیپا چورنگی سمیت مختلف راستوں پر ہوتی ہوئی مزار قائد اعظم پر اختتام پذیر ہوئی ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں