نیا پاکستان اور نیا نظام لانے کی بات کرنیو الے درحقیقت مسٹر اور ملا کی تفریق کو بڑھانا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمن

ہم مادی جدیدیت کے خلاف نہیں۔ معنوی جدیدیت کے خلاف ہیں، اقوال محمود کی تقریب رونمائی سے خطاب

پیر 30 نومبر 2015 23:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نیا پاکستان اور نیا نظام لانے کی بات کرنیو الے درحقیقت مسٹر اور ملا کی تفریق کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ جنگ ہماری ضرورت نہیں بلکہ جنگ کو مغرب فروغ دے رہا ہے۔ انسانی حقوق کے دعوے والے جنگ کے ذریعے انسانی حقوق کو تہہ تیغ کررہے ہیں۔

ہم مادی جدیدیت کے خلاف نہیں۔ معنوی جدیدیت کے خلاف ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مفتی محمود اکیڈمی کے زیر اہتمام معروف دانشور محمد فاروق قریشی کی کتاب ’’اقوال محمود‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو، جمعیت علماء اسلام کے مفتی کفایت اﷲ، مولانا راشد محمود سومرو، حافظ عبدالقیوم نعمانی، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، مولانا عبدالجلیل خان، معروف صحافی مولانا محمد شفیع، سابق وفاقی وزیر رحمت اﷲ کاکڑ اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے امیر مولانا اعجاز مصطفی نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلمان اور مذہبی طبقے کو انتہا پسندی اور شدت پسندی سے منسوب کیا جارہا ہے۔ یورپ اور امریکہ جذبات سے مغلوب ہو کر بندوق اٹھانے والے چند افراد کے عمل کو تو اسلام سے منسوب کرتے ہیں لیکن ان کے مقابلے میں ہزاروں مساجد ومدارس، کروڑوں طلباء وطالبات اور لاکھوں علمائے کرام کے طرز عمل کو اسلام نہیں کہتے۔ انہوں نے کہا کہ آج جدیدیت کی بات کی جاتی ہے۔

جدیدیت ہمیشہ مادی اور معنوی ہوا کرتی ہے۔ معنوی امور میں اجتہاد کا منبع قرآن وسنت ہیں اور وہی رہیں گے۔ اسی بنیاد پر حکومت اور ریاست چاہتے ہیں۔ مادی امور پر ارتقاء کے قائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدرسہ اور اس سے وابستہ علماء یا ملا کو حکمرانی اور ریاست سے علیحدہ سمجھنا درحقیقت غلط تصور ہے اور جے یو آئی نے اس کی ہمیشہ نہ صرف نفی کی ہے بلکہ مفتی محمود نے اپنے 9 ماہ کی حکمرانی میں یہ ثابت کردیا ہے کہ علماء کی حکمرانی ان حکمرانوں سے بدرجہ بہتر ہے۔

جنگ ہماری ضرورت نہیں ہے یہ مغرب اور امریکہ کی ضرورت ہے۔ وہ سیاسی اور معاشی بالادستی اور قبضے کے لئے قوموں پر جنگ مسلط کرتے ہیں اور وہاں کے وسائل پر قابض ہوتے ہیں۔ جب جنگ ہوتی ہے تو انسانی حقوق پامال ہوجاتے ہیں۔ انسانی حقوق صرف اس صورت میں محترم رہتے ہیں جب امن ہو۔ گزشتہ 2 صدیوں کا ہی جائزہ لیں تو علماء نے تیسری صدی میں قوموں کی قیادت کی اور دنیا میں بحث ومباحثہ ضرور ہوا لیکن جنگ وجدل کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

اسلام ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اسلام ترقی کی ترغیب دیتا ہے۔ مغربی قوتیں آج امت مسلمہ کو معاشی طور پر کمزور کرنا چاہتی ہیں تاکہ وہ اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوں۔ اقوال محمود کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ مفتی محمود کے کردار نے ثابت کردیا کہ پاکستان کا مقدر یورپی جمہوریت اور آئین نہیں بلکہ اسلامی جمہوریت اور قرارداد مقاصد سے مزین آئین ہے۔

پاکستان کا آئین ہی اسلامی جمہوریت کا نمائندہ آئین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریت میں رعایا کو حق حاصل ہے کہ وہ حکمرانوں سے سوال کرسکیں۔ بالکل اسی طرح جیسے حضرت عمرؓ سے بھرے مجمع سوال کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ انسانیت کا دشمن ہے۔ آج امریکہ کے کردار سے مفتی محمود کی پیشن گوئی بھی درست ثابت ہوئی۔

اس موقع پر خیبرپختونخواہ میں جمعیت علمائے اسلام کے سیکریٹری اطلاعات مولانا عبدالجمیل نے کہا کہ علمائے دیوبند ہی درحقیقت علمائے حق ہیں۔ مفتی کفایت اﷲ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں جمہوریت ناچ گانے، رقص وسرور والوں کو، کارخانے داروں اور سیکولر سیاستدانوں کو راس آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کی صورت میں نیا بھٹو ابھارا جارہا ہے مگر ہم اپنے بزرگوں کی پیروی کرتے ہوئے ایمان بھی بچائیں گے اور پاکستان کو بھی بچائیں گے۔

اقوال محمود کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ گڈ گورننس کے نام پر جمہوریت اور پارلیمانی نظام پر تنقید قابل قبول نہیں۔ اگر جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی تو مذہبی جماعتیں شدید مزاحمت کریں گی۔ آئین اور جمہوریت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ملک کا سافٹ امیج مارشل لاؤں اور نااہل وکرپٹ حکمرانون نے مسخ کیا ہے۔

دینی مدرسے کے طالب علم یا عالم دین یا مذہبی جماعت نے ملک کا سافٹ امیج ابھارا ہے۔ مسکح نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمود کا آئین کی تشکیل تحریک ختم نبوت، تحریک نظام مصطفیﷺ اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد میں کردار تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ ان جیسے کردار کی ضرورت آج بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو یورپی ممالک کے اتحاد نے اسلام کو بدنام کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مولانا مفتی محمود کے فرزند فضل الرحمن والد کی پیروی کرتے ہوئے اپوزیشن اور مذہبی جماعتوں کو جمع کرلیں گے اور عمران خان بھی جلد ان کے ساتھ آن کھڑے ہوں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ مدارس اور علماء کا انتخاب وآزمائش ختم نہیں ہوئی ہے۔ اسلئے علماء دانش مندی کا مظہرہ کریں اور اپنے آپ کو ان عناصر سے دور رکھیں جو دہشت گردی کی راہ پر گامزن ہیں۔ میری تربیت جمعیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے ہوئی ہے۔ اسی کی بنیاد پر آج اس منزل تک پہنچا ہوں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں