بینک دولس پاکستان دیگر امور کے علاکہ مالی نظام کے استحکام کا ذمہ دار ہے،سٹیٹ بینک

بین الاقوامی مالی بحرانوں کے بعد دنیا بھر کے ضابطہ کاروں نے نظام کے حوالے سے اہم بینکوں پر بطور خاصزور دیا ہے،ترجمان

بدھ 2 دسمبر 2015 22:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 دسمبر۔2015ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ بینک دولت پاکستان دیگر امور کے علاوہ مالی نظام کے استحکام کا ذمہ دار ہے۔ بین الاقوامی مالی بحرانوں کے بعد دنیا بھر کے ضابطہ کاروں نے نظام کے حوالے سے اہم بینکوں پر بطور خاصزور دیا ہے کیونکہ ان کا مالی نظام میں کردار ہے۔ پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں اور نیشنل بینک آف پاکستان نظام کے لحاظسے پاکستان کے اہم بینکوں میں شامل ہے۔

ترجمان نے شائع ہونے والی ایک خبر جس میں اسٹیٹبینک کی جانب سے نیشنل بینک آف پاکستان کے نام ایک خط کا حوالہ دیا گیاہے جس سے اسٹیٹبینک کی جانب سے نیشنل بینک کی انتظامیہ اور بورڈآف ڈائریکٹرز پر بظاہر عدم اعتماد ظاہرہوتا ہے۔ یہ بدنیتی پر مبنی ہے اور ملک کے سب سے بڑے اور نظام کے لحاظسے اہم بینک کی گورننس کے لیے مضر ہے اور اس کے متعلقہ فریقوں کے اعتماد کو مجروحکرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

اسٹیٹبینک کی جانب سے بینکوں سے رابطہ کیا جانا معمول کی کارروائی ہے جو اسٹیٹبینک مختلف موزوں اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کرتا ہے۔ترجمان کے مطابق کارپوریٹ گورننس کے اقدامات بطور نگراں اسٹیٹ بینک کے کردار کا حصہ ہیں اور اس سے کسی بینک ،خاص طور پر نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی حیثیت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔

اسٹیٹ بینک کو نیشنل بینک آف پاکستان کے موجودہ بورڈ آف ڈائریکٹرز اور اس کی انتظامیہ پر اعتماد ہے کیونکہ ایک بڑے سرکاری کمرشل بینک کو درپیش چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے بہتری دکھانا شروع کر دی ہے۔ مزید یہ کہ نیشنل بینک کو بینکنگ نیشنلائزیشن ایکٹ (بی این اے) کے تقاضوں پر عملدرا?مد کرنا ہوتا ہے جبکہ دیگر نجی/نجکاری شدہ بینکوں کو بی این اے پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام بینکوں کی انتظامیہ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ’فٹ اینڈ پراپر ٹیسٹ ‘ (FPT ) ایک معمول کا عمل ہے، اور اہم انتظامی عہدیداروں کے تمام معاملات میں ایف پی ٹی دستاویزات اسٹیٹ بینک کو بھجوائی جاتی ہیں۔ چونکہ نیشنل بینک آف پاکستان کے تمام موجودہ بورڈ ارکان اور صدر کا تقرر اسٹیٹ بینک کی اجازت کے بعد ضروری تقاضے پورے کرکے کیا گیا ہے ، اس لیے نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور انتظامیہ پر اعتماد کے حوالے سے کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں