و زیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا51.2بلین روپے کی لاگت سے بہبود آبادی کے پانچ سالہ پروگرام کا آغاز

جمعرات 3 دسمبر 2015 23:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 دسمبر۔2015ء) و زیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 51.2بلین روپے کی لاگت سے بہبود آبادی کے پانچ سالہ پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بڑھتی ہوئی آبادی کو نہ روکا گیا تو انسانی بہبود آبادی پر صحت، تعلیم اور غربت کے حوالے سے خراب اثرات مرتب ہوں گے،وہ جمعرات کوبہبود آبادی سے متعلق کاسٹیڈانپلیمینٹیشن پلان(CIP)کی وزیراعلیٰ ہاؤس میں لانچنگ تقریب سے خطاب کررہے تھے، تقریب میں ایم این اے عذرا پیچوہو،شہناز وزیر علی،چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری ہیلتھ سعیدمنگنیجو،سیکریٹری بہبود آبادی سلیم رضاکھوڑو،سی آئی پی ٹیم کے لیڈر ڈاکٹر طالب لاشاری اور بل اینڈ میلینڈاگیٹس فاؤنڈیشن کے اراکین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آبادی کے غیر ضروری اضافے سے انسانی ترقی اور خوشحالی بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔ لہذاہ سندھ حکومت نے فیملی پلاننگ پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے،اس کے علاوہ فیملی پلاننگ کے منصوبے (سی آئی پی) کے آغاز سے سندھ میں مزید بہتر نتائج سامنے آئیں گے،سیکریٹری بہبود آبادی نے بتایا کہ انسانی و سماجی کم ترقی کے187ممالک میں پاکستان 146ویں نمبر پر ہے، صوبہ سندھ میں آبادی بڑھنے کی شرح دو فیصد ہے،اگر آبادی اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو2020ء میں سندھ کی آبادی 6کروڑ تک پہنچ جائیگی۔

صوبہ سندھ کے حوالے سے چند اہم نکات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت مجموعی فریٹالیٹی کی شرح (ٹی ایف آر) 3.9فیصد ہے، جبکہ 1990-91یہ 5.1تھی اور 2001ء میں اس کا تخمینہ 4.8فیصد تھا۔اسی طرح کنٹراسیپٹیو پری ویلنس ریٹ(سی پی آر)24.3فیصد جبکہ 1990ء میں یہ 9.1فیصد تھا اور 2001میں 20.2فیصد تھا۔سی آئی پی ٹیم لیڈر ڈاکٹر طالب لاشاری نے پاکستان کے ڈیموگرافک ہیلتھ سروے(پی ڈی ایچ ایس) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 1990میں وومن وانٹ نومور برتھس(wwnb)کی شرح 35.8 فیصد تھی،جبکہ اس میں 2012-13ء میں یہ بڑھ کر 51.2فیصد ہوگئی۔

اسی طرح 1990میں ان میٹ نیڈفار کنٹراسیپٹیو کی شرح 23.9فیصد تھی اور اب یہ کم ہوکر 20.8فیصد ہوگئی ہے۔2020ء تک سی آئی پی کے اہداف اور مقاصد کے بارے میں بتائے ہوئے طالب لاشاری نے کہا کہ سی پی آر میں 30تا 45فیصد اضافہ ہوا ہے، ان میٹ نیڈفار فیملی پلاننگ 21فیصد سے 14فیصد اور کنٹراسیپٹیو کمو ڈیٹی سیکورٹی 80فیصد ہوگی تمام پبلک سیکٹر کے آؤٹ لیٹس میں 2018ء تک وزیراعلیٰ سندھ نے ڈونر ایجنسی کے جذبے اور کاوشوں کو سراہتے ہوئے محکمہ بہبود آبادی پر زور دیا کہ وہ پریزنٹینشن میں بیان کئے گئے ہدف کے حصول کو یقینی بنائیں، بعدازاں انہوں نے سی پی آئی کے کاغذا ت کی رونمائی کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں