کراچی کے چھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے کے لئے پولنگ (کل) ہو گی

70 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے

جمعہ 4 دسمبر 2015 22:15

کراچی ۔ 4 دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔04 دسمبر۔2015ء) کراچی کے چھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے کے لئے پولنگ (کل) ہفتہ کو ہو گی، پولنگ میں 70 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں 40 لاکھ مرد اور تقریباً 30 لاکھ خواتین شامل ہیں۔ شہر میں 4 ہزار 144 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں جن میں 515 مردوں کے لئے، 477 خواتین کے لئے اور 3 ہزار 152 مشترکہ ووٹرز شامل ہیں۔

ان پولنگ اسٹیشنز میں 15 ہزار 9 پولنگ بوتھ بشمول 7 ہزار 835 مردوں جبکہ 7 ہزار 174 خواتین کے لئے ہوں گے۔ بلدیاتی الیکشن میں 4 ہزار 144 پریذائیڈنگ افسران، 22 ہزار 72 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران، 15 ہزار 9 پولنگ آفیسرز جبکہ 549 دیگر عملہ اپنے فرائض انجام دے گا۔

(جاری ہے)

پولنگ کو صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں جبکہ امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول پولیس اور رینجرز کی جانب سے بھی ضروری اقدامات کر لئے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کو بیلٹ پیپرز سمیت پولنگ میں استعمال ہونے والی تمام اسٹیشنری فراہم کردی ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام امیدواروں اور سیاسی پارٹیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کریں تاکہ بلدیاتی الیکشن کے جملہ امور کو شفاف اور غیر جانبدارانہ بنایا جا سکے۔

پولنگ اسٹیشن کے اطراف قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول پولیس اور رینجرز نے سیکوریٹی کے حوالے سے فرائض سنبھال لئے ہیں۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے احکامات کی روشنی میں کراچی میں امن وامان کی مجموعی صورتحال اور بالخصوص بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے موقع پر پولیس کنٹی جینسی پلان مرتب کیا گیا ہے اور اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

تمام ضلعوں کے ایس ایس پیز کو متعلقہ پولنگ اسٹیشنوں کا بذات خود سروے کرنے اور بلدیاتی الیکشن کے مجموعی سیکیورٹی اقدامات کو انتہائی ٹھوس اور غیر معمولی بنانے کے بھی احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے عوام سے کہا ہے کہ وہ بلاخوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں، ماحول کو محفوظ بنانے کے لئے رینجرز نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔

بلدیہ غربی، شرقی، جنوبی، سینٹرل، ملیر اور کورنگی کے ایڈمنسٹریٹرز نے اپنے اپنے ضلعوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز میں بلدیاتی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے صفائی ستھرائی، لائٹنگ و دیگر بلدیاتی سہولیات کی فراہمی کے انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ واضح رہے کہ (آج) بروز ہفتہ 5 دسمبر کو ہونے والے تیسرے مرحلے کے انتخابات کے لئے شہر بھر میں پارٹی پرچموں اور امیدواروں کی جانب سے آویزاں کئے گئے بینروں کی بہار آگئی ہے۔

شہر کی میئر شپ کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت دیگر چھوٹی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بھی اپنی جماعت کے امیدواروں کی کامیابی کے دعوے کئے ہیں جبکہ آزاد امیدواروں کی جانب سے بھی سرگرمیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ الیکشن میں حصہ لینے والی اہم شخصیات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آصف خان، ڈاکٹر نورالحق انصاری اور چوہدری اسد شامل ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے نجمی عالم، اقبال ساند اور ذوالفقار قائمخانی بھی امیدوار ہیں۔

اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء وسیم اختر اور زرین مجید سمیت پاکستان تحریک انصاف کے علی زیدی اور فردوس شمیم نقوی بھی اپنی اپنی قسمت آزمانے کے لئے میدان میں موجود ہیں۔ بلدیاتی الیکشن 2015ء میں جماعت اسلامی کراچی کے حافظ نعیم الرحمان سمیت کئی اور اہم شخصیات بھی امیدوار ہیں۔ کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں 308 نشستیں ہیں جن میں یونین کمیٹی کے منتخب چیئرمین کی تعداد 209 جبکہ مخصوص نشست برائے خواتین کی تعداد 33 فیصد کے حساب سے 69 اراکین پر مشتمل ہے۔

اسی طرح مخصوص نشست برائے نوجوان کی تعداد 5 فیصد کے حساب سے 10، مخصوص نشست برائے مزدور و کسان کی تعداد 5 فیصد کے حساب سے 10 اور مخصوص نشست برائے اقلیت کی تعداد 5 فیصد کے حساب سے 10 اراکین پر مشتمل ہے۔ کراچی ڈویژن کے 6 اضلاع جنوبی، غربی، سینٹرل، ملیر، شرقی اور کورنگی کی کئی یوسیز میں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ کراچی ڈویژن کے چھ اضلاع میں سے ضلع جنوبی میں 31، ضلع غربی میں 46، ضلع سینٹرل 51، ضلع ملیر میں 13، ضلع شرقی میں 31 اور ضلع کورنگی میں یونین کمیٹیوں کی کل تعداد 37 ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں