مستحکم جمہوریت ،امن وامان اور مضبوط معیشت پاکستانی تاجروں کے مفاد میں ہے، برائن ہیتھ

اقتصادی مسائل کے علاوہ امیج پر تبادلہ خیال کے لیے امریکی قونصلیٹ کمیٹی قائم کرے،سراج تیلی

بدھ 9 دسمبر 2015 17:13

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔09 دسمبر۔2015ء) کراچی میں امریکاکے قونصل جنرل برین ہیتھ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان موجودہ تجارتی حجم5ارب ڈالر سے زائد ہے اور پاکستان کثیر تجارت سے لطف اندوز تو ہو رہاہے لیکن موجودہ تجارتی حجم میں مزیداضافے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ امریکا نے پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ دینے میں مدد کرنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اس موقع پر امریکی قونصلیٹ کراچی کے سیاسی و اقتصادی سیکشن کے چیف شاڈ پیٹرسن ، چیئرمین بزنس مین گروپ( بی ایم جی) اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی،وائس چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا،کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر،سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، سابق صدر کے سی سی آئی عبداﷲ ذکی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

امریکی قونصل جنرل نے کہا کہ ہم پاکستان میں جمہوریت کے استحکام ، امن وامان کی مستحکم صورتحال اور مضبوط معیشت پر بات کرتے ہیں کیونکہ یہ تینوں چیزیں پاکستان کی تاجربرادری اور آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی اہم ہیں۔پاکستان نہ صرف اپنی قوم کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے اہم کردار اد اکرسکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کو مد نظر رکھتے ہوئے کہاکہ مستحکم جنوبی ایشیاء دنیا کے امن اور معیشت کے لیے اہم ہے اور پاکستان میں استحکام کے بنا جنوبی ایشیاء میں استحکام ممکن نہیں۔

پاکستان اور ا مریکا پہلے دن سے ہی دیرپا تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں جو دونوں ممالک کے باہمی اعتماد اور دلچسپی پر منحصر ہے حالانکہ ان تعلقات میں کئی بار اتار چڑھاؤ، مشکل موڑ، سنسنی اور صبر آزما مواقع بھی آئے لیکن اس وقت پاک امریکا تعلقات بہتر ہونے کے ساتھ مزید مضبوط ہورہے ہیں۔ اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور کے سی سی آئی کے سابق صدر سراج قاسم تیلی نے کہاکہ بہت سے افراد کا یہ کہناہے کہ پاکستان اور امریکا کے مابین تعلقات بہتر ہو رہے ہیں مگر یہ تعلقات اتنے اچھے نہیں جتنے ہونے چاہیے۔

انہوں نے امریکی قونصلیٹ کراچی کے کراچی چیمبرسے تعاون کو سراہتے ہوئے قونصل جنرل کو تجویز دی کہ وہ کراچی چیمبر کے ساتھ رابطو ں کو مزید مؤثر بنائیں اور چیمبر کے ساتھ مل کر کوئی ایسی کمیٹی قائم کی جائے جو نہ صرف اقتصادی مسائل پر تبادلہ کرے بلکہ پاکستان اور کراچی کا امیج بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں غلط تاثر کو زائل کرنے میں اپناکردار ادا کرے۔

انہوں نے کہاکہ کے سی سی آئی 2004 ء سے کامیابی کے ساتھ ’’مائی کراچی‘‘ نمائش کاانعقاد کررہاہے جس کامقصد کراچی کا سافٹ امیج اجاگر کرنا ہے کیونکہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ کراچی کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کے واقعے پر مغربی میڈیا کی جانب سے پورے کراچی کے بارے میں غلط تاثر دیا جاتا ہے۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کراچی چیمبر نے سالانہ بنیا د پر ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش کے انعقاد کا فیصلہ کیا جو 2004 ء سے ہر سال بغیر کسی رکاوٹ منعقد کی جارہی ہے جبکہ اگلی13ویں نمائش اگلے برس مارچ میں منعقد ہو گی۔

نمائش کے انعقاد کی وجہ دنیا کو کراچی کے بارے میں یہ بتایا جاتا ہے کہ میڈیا میں آنے والی منفی رپورٹس کے برعکس یہاں صورتحال ہر گز ویسی نہیں جیسی باہر سے نظر آتی ہے۔انہوں نے جنگی زونز مثلاً عراق میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی امریکی حکمت کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان خصوصاً کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہے۔ دوسال پہلے شروع ہونے والے کراچی آپریشن کے باعث کراچی ایک محفوظ شہر بن چکاہے۔

انہوں نے کراچی کے پُرامن ماحول اور بڑھتی تجارتی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کراچی میں اب لوگ بلا خوف و خطرگلیوں میں گھومتے نظر آتے ہیں جبکہ تجارتی سرگرمیاں بھی تیز ہوئی ہیں۔بی ایم جی کے وائس چیئرمین اور سابق صدر کے سی سی آئی زبیر موتی والا نے اس موقع پر کہاکہ امریکی قونصلیٹ تاجروصنعتکاربرداری کی ترجمانی کرنے والے کراچی چیمبر آف کامرس کے ساتھ رابطوں کو بڑھائے۔امریکی قونصلیٹ کے سی سی آئی سے مشاورت کرتا رہاہے لیکن ہمیں مزید بات چیت اور تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں