آرٹس کونسل آف پاکستان کی آٹھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے دن کے تیسرا اجلاس

اگر شاعر میں قوت اور جان ہے تو کراچی اور لاہور میں بھی توقیر کی جائیگی ، افتخار عارف

جمعرات 10 دسمبر 2015 22:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 دسمبر۔2015ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کی آٹھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے دن کے تیسرے اجلاس میں "اردو کی نئی بستیاں اور نئے لسانی رابطے "کے موضوع پر بات ہوئی۔نظامت کے فرائض فراست رضوی نے انجام دئیے۔معروف ادیب و شاعر افتخار عارف نے کہا کہ اگر شاعر میں قوت اور جان ہے تو اس کی کراچی اور لاہور میں بھی توقیر کی جائے گی جو لوگ باہر بستے ہیں ان کے بڑے مسائل بھی ہیں باہر کے ممالک میں اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طور پر اجاگر کرنے کیلئے بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ دانشور ہوتے ہیں انہیں کوئی بھی نظر انداز نہیں کر سکتا۔ معروف براڈ کاسٹر رضا علی عابدی نے کہا کہ میں نے 1968 میں صحافت کا کورس کرنے کیلئے ایک اخبار نکالنا تھا پھر ہم باہر چلے گئے آج عالم یہ ہے کہ ہمارے بچوں اور ان کے بچوں سے اردو چھن چکی ہے بھارت میں بھی اب ہندی پڑھائی بند کی جا چکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اردو کی" لوکو ہم بجھنے نہیں دیں گے" ۔

بنگلہ دیش سے آئے ہوئے دانشور محمود الاسلام نے اس موقع پر کہا کہ اردو زبان کو بنگلہ دیشی سر زمین پر زندہ رکھنا بہت مشکل کام ہو گیا ہے اگر آپ کی طرف سے ہمیں روشنی نہیں ملے گی تو بنگلہ دیش میں اردو زبان زندہ نہیں رہے گی اور ہم اندھیرے میں ڈوب جائیں گے۔ برطانیہ سے آئی ہوئی مہہ جبیں غزل انصاری نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہم برطانیہ میں پیدا ہونے والے بچوں کیلئے کیا کچھ کر سکتے ہیں اور انہیں اردو کی تعلیم کیسے دی جا سکتی ہے ہم آج عالمی شورشوں سے متاثر ہو رہے ہیں جو بچے مغرب میں غرق ہونا چاہتے ہیں دراصل وہ اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں پرکشش مغربی ثقافت سے متاثر ہو کر ہمارے بچے اپنی ثقافت سے دور ہوتے جارہے ہیں۔

نجمہ عثمان نے کہا کہ تخلیق کاروں اور اردو کی نئی بستیوں کی حوصلہ افزائی کرنا قابل تحسین ہے جس کیلئے احمد شاہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔نعیم حیدر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم غیر ممالک میں پرسکون ہیں لیکن اپنے دیس کے گلی کوچوں کو نہیں بھول سکتے انسان اب بیگانگی کا شکار ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دور رہ کر بھی اپنی زبان کی محبت کے ساتھ ساتھ رہنے اور چراغ جلائے رکھنا ہو نگے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں