ہر انسان کے اندر ایک بچہ چھپا ہوتا ہے،سب کیلئے لکھنا آسان اوران فرشتوں کیلئے لکھنا مشکل ہے، رضا علی عابدی

بچے تک رسائی آسان کام نہیں ،بچوں کے ذہن سے تار جوڑ کر اگر آپ ان سے بات کرینگے تو ضرور کا میاب ہو نگے

جمعہ 11 دسمبر 2015 21:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 دسمبر۔2015ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کرا چی کے دوسرے اجلاس’بچوں کا ادب ‘ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے معروف براڈ کاسٹر رضا علی عابدی نے کہا کہ ہر انسان کے اندر ایک بچہ چھپا ہوتا ہے۔سب کے لئے لکھنا آسان اوران فرشتوں کے لئے لکھنا مشکل ہے۔بہادر یار جنگ اسکول میں وہ دن بڑی خوشی کا تھا جب میری پہلی کتاب شا ئع ہوئی تھی میں نے ۹ سال تک بچوں کے لیے پروگرام شاہین کلب پیش کیا ہے۔

جب میں نے بچوں کا قاعدہ لکھا تو پتہ چلا کہ بچے بلا کے ذہین ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچے تک رسائی آسان کام نہیں ہے۔بچوں کے ذہن سے تار جوڑ کر اگر آپ ان سے بات کریں گے تو ضرور کا میاب ہو نگے۔اس موقع پر ہندوستان سے آئے ہوئے مصنف اشوک چکر دھر،فاروق سید اور پاکستان سے سلیم مغل اور ابن آس شر یک ہوئے جبکہ نظامت کے فرائض رضوان زیدی نے انجام دئیے۔

(جاری ہے)

رضا علی عا بدی نے مزید کہا کہ خدا کے لئے بچوں کے لئے لکھیں اور انہیں اچھی اچھی کتابیں خرید کر دیں تاکہ ان کی معلومات میں بھر پور اضافہ ہو سکے اور یہ کتابیں بر گر سے زیادہ مہنگی نہیں ہیں۔ہندوستان سے آئے ہوئے معروف مصنف اشوک چکر دھر نے کہا کہ بچوں کے لئے لکھنا آسان نہیں ہے ہم نے ان بچوں سے پرواز کر نا سیکھا ہے بچوں کی کلپنا میں پہنچ جا نا ہی کمال ہو تا ہے۔

بچوں سے ہی کہانیاں بنتی ہیں جتنی تڑپ بچوں میں ہے ہمارے اندر نہیں ہے میں بچوں کے لئے لکھ کرزیادہ سکون پا تا ہوں۔پھلواری کے مدیر سلیم مغل نے کہا کہ زندہ قومیں بچوں کے لئے کام کر تی ہیں انہوں نے کہا کہ بچوں کی کہانیاں ہماری پرا نی سہیلی ہیں جب آج کی سواریاں نہیں تھیں تو یہ کہانیاں ہی تھیں۔فطرت نے بڑا عجیب کام کیا ہے۔پہلے انسان قا لین پر اڑتا تھا اور طلسمی گو لے میں دیکھا کر تا تھا ٹی وی اور جہاز تو بعد میں یجاد ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کے لئے اچھا ادب لکھنا ہو گا جو ادیب بچوں کے لئے نہ لکھے وہ بھی کالے دھن میں ملوث سمجھا جائے گا۔ہندوستا ن کے ماہنامے گل بوٹے کے مدیر فاروق سید نے کہا کہ ہندوستا ن میں بچوں کی ادب کی عمارت کردار پر تعمیر کی جا تی ہے مجھے خوشی ہے کہ آٹھو یں عالمی اردو کا نفر نس میں شر یک ہوا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ممبئی میں اس وقت پانچ سو اسکولز میں تمام مضا مین پڑھا ئے جاتے ہیں اور گیارہ زبانوں میں کتابیں شا ئع ہوتی ہیں اور ان میں سب سے زیا دہ کتابیں اردو زبان میں ہوتی ہیں۔

بچوں میں اردو کی واقفیت کے لئے اردو میلہ بھی منعقد کر تے ہیں۔ مہارا شٹر اور دہلی میں بھی اردو شاعری اور بچوں کے ادب پر بھی بڑ اکام کیا جا رہا ہے۔ڈرا مہ نگار اور ناول نگارابن آس نے کہا کہ ہمیں یہ بات مان لینی چا ہیے کہ بچوں کا ادب کسی بھی طور سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج بچوں کے رسائل کی تعداد کم ہے ان میں اضا فے کی ضرورت ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں