آئی جی سندھ بلوچستان ھکومت سے رابطہ کرکے دہشت گردی کے خلاف سندھ بلوچستان کی مشترکہ حکمت عملی تشکیل دیں، وزیراعلیٰ سندھ

سانحہ شکارپور اور سانحہ جیکب آباد کے شہداء کے یادگار تعمیر کرنے کا کام دو ہفتوں کے اندر شروع کیا جائے،قائم علی شاہ کااجلاس سے خطاب

جمعہ 11 دسمبر 2015 21:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 دسمبر۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ بلوچستان کی صوبائی حکومت سے رابطہ کرکے دہشت گردی کے خلاف سندھ ۔ بلوچستان کی مشترکہ حکمت عملی تشکیل دیں تاکہ بلوچستان سے کوئی بھی دہشت گرد سندھ میں داخل نہ ہوسکے اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ سانحہ شکارپور اور سانحہ جیکب آباد کے شہداء کے یادگار تعمیر کرنے کا کام دو ہفتوں کے اندر شروع کیا جائے ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں سانحہ شکارپور اور سانحہ جیکب آباد شہداء کمیٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ بلوچستان سے ملحقہ اضلاع میں انسداد دہشت گردی کے محکمے کے پولیس اسٹیشن قائم کرکے انہیں فعال بنایا جائے اور سرحدی اضلاع میں انٹری پوائنٹس کی نگرانی اور چیکنگ کو سخت کیا جائے تاکہ بلوچستان سے بالائی سندھ میں آنے والے دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں ان دو نو ں سانحوں پر بہت افسوس ہے اور میں اور میر ی انتظامیہ ان سانحات پر فوری جائے وقوع پر پہنچے تھے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے سانحہ شکار پور کے علاوہ سانحہ جیکب آباد کے ورثاء کو 20-20لاکھ روپے ایک ہفتہ کے اندر بطور معاوضہ کے ادا کئے جبکہ تمام زخمیوں کا علاج آغا خان اسپتال میں مفت کر ایا جوکہ حکومت کی ذمہ داری بھی ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے یقین دلایا کہ جلد ہی معمولی زخمیوں کو فی کس دو لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو فی کس 10,10لاکھ روپے کا معاوضہ بھی دیا جائیگا۔ شہدا ء کمیٹی کی جانب سے مقصود ڈومکی کے مطالبات کو حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ سانحہ شکارپور اور سانحہ جیکب آباد کے شہداء کی یادگار کا تعمیراتی کام دو ہفتے کے اندر شروع کرایا جائے امام بارگاہ شکارپور سے ملحقہ 16 دوکانوں کو معاوضہ دیگر فوری طور پر ختم کر دیں اور بالائی سندھ میں اگر کوئی کالعدم تنظیم کام کر رہی ہے تو اس کے خلاف ایکشن لے کر فوری طور پر بندکرادیں ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ملازمتوں پر پابندی کے بعد شہدا کے ورثاء اور سانحوں میں معذور ہونیوالوں کو نوکریاں دی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ جن اہم شخصیات کو دہشت گردوں سے دھمکیاں مل رہی ہے صرف انہیں اسلحہ کا لائسنس دیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے میر ہزار خان بجارانی کی سربراہی میں قائم شہداء کمیٹی میں توسیع کرتے ہوئے صوبائی وزیر خوراک سید ناصر حسین شاہ، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جکھرانی اور ایم این اے اعجاز جکھرانی کو بھی کمیٹی میں شامل کر کے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ ان تمام فیصلوں پر عملدرآمد اور مسائل کے تدراک کو یقینی بنائیں اور انہیں رپورٹ پیش کریں۔

اجلاس کے دوران آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا کہ بلوچستان سے دہشت گردوں کی سندھ میں آمد اور دہشت گردی کرنے سے متعلق ان کی چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان سے فون پر بات چیت کے علاوہ اسلام آباد میں میٹنگ بھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم 17دسمبر کو باقی ماندہ بلدیاتی الیکشن کے بعد سندھ ۔ بلوچستان کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی وضع کریں گے۔

اجلاس سے بات چیت کرتے ہوئے ایم این اے اعجاز جکھرانی ، صوبائی وزراء ممتاز جکھرانی اور میر ہزار خان بجارانی نے شہداء کی یادگار بنانے، شہداء کے ورثاء کو نوکریاں دینے جسے مسائل کی حمایت کی۔ اور اپنی طرف سے مکمل تعاون کی فراہمی کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 23شہداء کے ورثاء کو 20,20لاکھ روپے کا معاوضہ پہلے ہی دیا جاچکا ہے اور انکے باقی مسائل بھی جلد حل کئے جائینگے۔

اجلاس میں صوبائی وزراء سہیل انور سیال، سید ناصر حسین شاہ، ممتاز جکھرانی ، میر ہزار خان بجارانی ، ایم این اے اعجاز جکھرانی، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی ، شہداء کمیٹی کے مقصود ڈومکی اور ساتھیوں اور آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی ، کمشنر سکھر عباس بلوچ ، کمشنر لاڑکانہ اکبر لغاری ، سکھر اور لاڑکانہ کے ڈی آئی جیز و دیگر نے شرکت کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں