سندھ حکومت پیر کو سندھ اسمبلی کے ذریعہ رینجرز کے اختیارات کی توثیق کرا دیگی ، اسمبلی میں معاملے کو لے جانا آئینی تقاضا ہے، مشیر اطلاعات

وفاقی وزیر داخلہ کی نظر میں اسمبلیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ آئین پھاڑنے والوں کے ساتھ ہیں ، مولا بخش چانڈیو کی وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس

ہفتہ 12 دسمبر 2015 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 دسمبر۔2015ء) سندھ حکومت نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت پیر کو سندھ اسمبلی کے ذریعہ رینجرز کے اختیارات کی توثیق کرا دے گی ۔ سندھ اسمبلی میں اس معاملے کو لے جانا آئینی تقاضا ہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ کی نظر میں اسمبلیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ آئین پھاڑنے والوں کے ساتھ ہیں ۔

سندھ حکومت نے ایک شخص کی وجہ سے مسئلہ نہیں بنایا اور نہ ہی کبھی آپریشن میں رکاوٹ پیدا کی ۔ وفاقی وزیر داخلہ دھمکیاں نہ دیں ۔ ہمیں نتائج سے نہ ڈرائیں ۔ ہم نے بڑے نتائج بھگتے ہیں ۔ ان کے پاس جو ویڈیو ثبوت ہیں ، وہ سامنے لے آئیں اور جو آپشنز ہیں ، استعمال کریں ۔ وہ کراچی آپریشن کو اپنے سیاسی اور پارٹی مفاد کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

براہ مہربانی وہ سیاسی مفادات کا کھیل نہ کھیلیں ۔ اگر سندھ کے خلاف کارروائی کی گئی تو بات بہت آگے تک جائے گی ۔ رینجرز اور کراچی آپریشن کو سیاسی مفادات کے لیے بیچ میں نہ لایا جائے ۔ پاکستان اور سندھ پر رحم کیا جائے ۔ سندھ حکومت رینجرز کی حمایت کرتی ہے لیکن اداروں کو اپنے مینڈیٹ میں رہنے کے لیے کہہ رہی ہے اور یہ کوئی جرم نہیں ہے ۔ رینجرز کو اختیارات بھی دیئے جائیں گے اور یہ آپریشن بھی جاری رہے گا ۔

یہ باتیں ہفتہ کو وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے چیف منسٹر ہاؤس میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سے لے کر نیچے تک سندھ حکومت کی کسی بھی ذمہ دار نے رینجرز کی کارروائیوں پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا ۔ لیاری ہمارا علاقہ ہے ۔ وہاں ہمیں طعنے سننے پڑے ۔ وہاں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہاں ہماری تنظیم کو نقصان ہوا لیکن ہم نے ملک اور صوبے کے مفاد میں سب کچھ برداشت کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ کارروائیوں پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن مظاہرے کیے اور نہ ہی ہڑتالیں کیں ۔ ہم نے آپریشن میں کوئی رکاوٹ بھی نہیں ڈالی ۔ ہم رینجرز کو اختیارات دیں گے لیکن ہماری سندھی زبان میں کہتے ہیں کہ کچھ پرندے کو شور میں مزا آتا ہے ، انہیں سکون اچھا نہیں لگتا ۔ وہ بے چینی کو پسند کرتے ہیں ۔ کچھ لوگ بھی ایسے ہیں ، جنہیں شور اچھا لگتا ہے اور وہ آنے دنوں سے کچھ امیدیں لگا کر بیٹھے رہتے ہیں ۔

انہیں جمہوریت اچھی نہیں لگتی ۔ وہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت کا سفر رک جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت کے تسلسل سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے لیکن کچھ لوگ اپنے کام میں لگے رہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ کاش آج پھر ہمیں موقع مل جائے اور کہیں سے پھر بلاوا آجائے ۔ میں ٹی وی پر ان کی گفتگو سنتا رہتا ہوں ۔

وہ کراچی کے مسئلے کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہیں لیکن اس مسئلے کا حل بتانے کے بجائے وہ انتشار پھیلانے کی گفتگو کرتے ہیں ۔ وہ ہر روز نئی پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں کہ جناب میں دیکھ رہا ہوں کہ آئندہ دنوں میں یہ کچھ ہو جائے گا ، وہ کچھ ہو جائے گا ۔ میں کہتا ہوں کہ کچھ نہیں ہوگا ۔ ہم نے اپنے پانچ سال پورے کیے ۔ ہم نے ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی قیادت میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کی اور آصف علی زرداری کی قیادت میں پھر جمہوریت کو پٹڑی پر لے آئے ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت جب بھنور میں پھنس گئی تھی تو ہم نے حکومت کی مدد کی ۔ ہم نے ان سے کوئی مطالبات نہیں کیے ۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم غلطی کر رہے ہیں لیکن ہم نے انہیں جواب دیا کہ ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں ۔ ہم سب کچھ جمہوریت کے لیے کر رہے ہیں ۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کو ہم متنازع نہیں بنا رہے بلکہ آپ متنازع بنا رہے ہیں ۔

آپ اپنے سوالات اور جوابات دیکھیں ۔ ہم رینجرز کو لائے ہیں ۔ ہم نے انہیں اختیارات دیئے ہیں اور ہم نے ان کی کوششوں اور نتائج کو سراہا ۔ ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا ۔ ہم کراچی کو واپس اس کا امن دلائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی آپ کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہو گی ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں لوگ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو دیکھنے کے لیے تڑپتے رہتے ہیں ۔

ہم جمہوری لوگ ہیں ۔ جہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں ۔ اگر رینجرز کے اختیارات کے معاملے کو اسمبلی میں لے گئے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے ۔ یہ آئینی اور قانونی ضرورت ہے ، جسے ہم پورا کر رہے ہیں ۔ آپ تو آئین پھاڑنے والوں کے ساتھ ہیں ، جو کہتے تھے کہ آئین چند کاغذوں کی ایک کتاب ہے ۔ ہمارے ہزاروں کارکن اور رہنما جیلوں میں بوڑھے ہو گئے ۔ ہم نے آئین ، جمہوریت اور بنیادی حقوق کی بحالی کا ہمیشہ مطالبہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی رینجرز کی حمایت کرتے ہیں لیکن آپ کی حمایت کے پیچھے انتشار پھیلانے کا مقصد ہے ۔ ہم آپریشن کو کیوں متنازع بنائیں گے ۔ ہم اس آپریشن کے کپتان ہیں ۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان آپ کراچی کے آپریشن کو اپنے سیاسی اور پارٹی کے مفاد کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں ۔ آپ اگر اسمبلیوں کو نہیں پوچھتے تو کیا ہم بھی اسمبلیوں کو نظرانداز کر دیں ؟ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرور چلے گا اور یہ کامیاب ہو گا ۔

دہشت گردوں کا خاتمہ ہو گا ۔ پولیس اور رینجرز کے اقدامات اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ کراچی سندھ کا دل و جان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ صاحب برائے مہربانی آپ سیاسی مفاد کا کھیل نہ کھیلیں اور دھمکیاں نہ دیں ۔ دھمکیاں دینا اچھی بات نہیں ہے ۔ آپ کے علاقوں میں بھی کوئی آئیڈیل صورت حال نہیں ہے اور وہاں دودھ کی نہریں نہیں بہتی ہیں ۔

آپ کے علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال کا سب کو علم ہے ۔ ہمارے ہاں تھانوں میں مقابلے نہیں ہوتے ہیں ۔ اقلیتوں کو نہیں جلایا جاتا ہے ۔ آپ تو صحافیوں کی بات اور تنقید بھی برداشت نہیں کرتے ہیں ۔ بات کرنا آپ کا حق ہے لیکن کوئی جائز بات تو کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نتائج سے نہ ڈرائیں ۔ ہم نے بڑے نتائج دیکھیں ہیں ۔ ہم بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں رینجرز پر اعتماد ہے اور ہم آپریشن کو کامیاب کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کیا آپ سندھ پولیس کی قربانیوں کو بھول جائیں گے ۔ ہم نے رینجرز اور پاک فوج کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا ۔ آپ کو جمہوریت اچھی نہیں لگتی ہے ۔ میں پیپلز پارٹی کا بنیادی کارکن ہوں اور ساری زندگی جئے بھٹو کہتا رہا ہوں ۔ میں جیلوں میں گیا ہوں اور بھٹو کا پروانہ ہوں ۔ جمہوریت میرے ایمان کا حصہ ہے ۔ محترم و مکرم وزیر داخلہ پاکستان آپ نے دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں ۔

دھمکیاں نہ دیں ۔ ہم نہیں ڈرتے ، جو کرنا ہے ، وہ کر گزریں ۔ جو آپ کے پاس ویڈیو ثبوت ہیں ، وہ پیش کریں ۔ آپ اپنے سیاسی مفادات کے لیے رینجرز اور ہمارے کراچی آپریشن کو بیچ میں نہ لائیں ۔ پاکستان اور سندھ پر رحم کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کا اپنا مینڈیٹ ہے ۔ کوئی بھی رینجرز کے مینڈیٹ کا انکا رنہیں کر سکتا ۔ کرپشن کو ختم کرنے کے کئی ادارے ہیں ۔

ان کا احتساب کیا جائے ۔ جو لوگ احتساب کے چیمپئن بنتے ہیں ، انہوں نے کیا کیا ؟ کرپشن کا خاتمہ اینٹی اور نیب کا مینڈیٹ ہے ، رینجرز کا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو دہشت گردوں کے مددگار ہیں ، ہم نے ان کے خلاف کارروائی میں کب رکاوٹ پیدا کی ۔ اپنے اداروں سے بات کرنا کوئی جرم نہیں ہے ۔ اگر کسی سے کوئی شکوہ ( معیار ) کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب اس پر عدم اعتماد نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نثارعلی خان صاحب آپ پاکستان کے وزیر داخلہ بنیں ۔ مخصوص مفادات کے نہیں ۔ آپ کو دھمکیاں دینا زیب نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو سندھ اسمبلی کی طرف سے رینجرز کو اختیارات مل جائیں گے ۔ پھر ان کے پاس کہنے کے لیے کیا رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس جو آپشنز ہیں ، وہ استعمال کر لیں ۔ دھمکیاں نہ دیں ۔ انہیں اندازہ نہیں کہ بات کہاں جا کر ٹھہرے گی۔

اس موقع پر مولابخش چانڈیو نے ایک شعر پڑھا۔ ’’کہیں آگ پھیلے نہ پورے چمن میں۔۔ میرا گھر جلانے کی کوشش نہ کرنا‘‘ انہوں نے کہا کہ معاملہ ہم تک نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آپریشن کے لئے سندھ کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔ حالانکہ آپریشن کے کچھ اخراجات اس نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی دہشت گردی صرف سندھ کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کا یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت سندھ نے ایک آدمی کی وجہ سے مسئلہ بنادیا ہے۔ یہ ایک آدمی کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہم نے کہاں مداخلت کی ہے؟ لیکن آئین نے جو حق حاکمیت دیا ہے اور وزیراعلیٰ سندھ کو جو اختیارات دیئے ہیں ان کا تقاضا کرنا جرم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رینجرز کے اختیارات میں کمی نہیں کررہے ہیں۔

اسمبلی سے اختیارات کی منظوری نہیں بلکہ توثیق کرائی جارہی ہے۔ آئینی تقاضا ہے کہ اس معاملے کو اسمبلی میں لے جائیں۔ سندھ حکومت کے کسی بھی ایک نمائندے نے بھی رینجرز پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔ ہم رینجرز کو اختیارات دیں گے اور ساری دنیا دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم 8، 10 یا 20 کرپٹ لوگوں کو تحفظ دینے کی بات نہیں کر رہے ۔ ہم نے کب ان کے خلاف کارروائی سے روکا ہے ۔

کرپشن کو کوئی بھی مہذب معاشرہ یا اچھا شہری قبول نہیں کرتا لیکن کرپشن کے خاتمے کے لیے بہت سے ادارے موجود ہیں ۔ ہم اداروں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے مینڈیٹ کے تحت کام کریں تو پوری قوم ان کا ساتھ دے گی ۔ مقدس اداروں نے بھی آئین سے ہٹ کر کام کیا تو حالات ٹھیک ہونے کے بجائے مزید بگڑ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جن آپشنز یا نکات کو جواز بنا کر سندھ میں کارروائی کی جائے گی ، انہیں آپشنز اور نکات کے تحت پنجاب میں کارروائی کرنے کا زیادہ جواز موجود ہے ۔

اگر آپ کو جمہوریت راز نہیں آتی ہے تو ہم کیا کریں ۔ ہم رینجرز کے مخالف نہیں ہیں ۔ ہم ان کی کارکردگی پر خوش ہیں کہ امن وامان بہتر ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اگر اندرون سندھ بھاگ کر جا رہے ہیں تو ہم ان کا پیچھا کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پرانی فائلیں کھولی جائیں گی تو بہت کچھ سامنے آئے گا ۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی اور یہ جاری و ساری رہے گا ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں