کراچی،عوامی سمپوزیم میں اعضاء عطیہ کرنے کیلئے سوسائٹی میں شعور بیدار کرنے کیلئے پر زور اپیل

ہفتہ 12 دسمبر 2015 22:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 دسمبر۔2015ء) عوامی سمپوزیم میں اعضاء عطیہ کرنے کیلئے سوسائٹی میں شعور بیدار کرنے کیلئے پر زور اپیل کی گئی۔یہ اپیل ہفتہ کوسندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT)میں منعقد انٹرنیشنل سمپوزیم کے مو قع پر” بعد از مرگ اعضاء عطیہ “کرنے کے موضوع پر پبلک سمپوزیم میں کی گئی۔چیئرمین سمپوزیم، مفتی منیب الرحمن چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے بھی خطاب کیا ۔

ماہرین ، تعلیمی ماہرین اور دانشوروں نے اظہار کیا کہ مختلف اعضاء خراب ہونے والے مریضوں میں اعضاء کی پیوندکاری کیلئے ہمیں اپنے وسائل کو جمع کرنا اور بڑھانا ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہر سال ایک لاکھ پچاس ہزار مریض زندگی کی جنگ ہار جاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گردے خراب ہونے والے مریضوں کو اپنوں سے گردے کا عطیہ ملنے کی امید ہے، لیکن وہ مریض جن کو دل، پھیپھڑے ، جگر، لبلبہ اور قرنیہ کی ضرورت ہے ان کو تو صرف بعد ازمرگ عطیہ کئے ہوئے اعضاء ہی لگ سکتے ہیں جن کی دماغی موت کی تصدیق کی گئی ہو۔

(جاری ہے)

بعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے کے پروگرام کوکامیاب کرنے کیلئے سب سے پہلے طبّی شعبے سے وابستہ لوگوں اور عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس سمپوزیم میں پریس کے نمائندگان، سول سوسائٹی ، اسلامک ریسرچ سینٹر اور ہر اس فرد کی تعریف کی جنہوں نے غیر قانونی اعضاء کے کاروبار کو بند کرانے میں کردار ادا کیا۔

SIUTنے1986ء میں گردے کی پیوندکاری شروع کی اور اب تک4721ٹرانسپلانٹ کر چکا ہے۔ ان مریضوں کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ ان میں 94%کامیاب زندگی گزار رہے ہیں، اور 85%اپنا کاروبار کر رہے ہیں ، جبکہ اعضاء عطیہ کرنے والوں میں اموات کی شرح 0%فیصد ہے۔اس سمپوزیم میں مفتی منیب الرحمن(پاکستان)، فرانسس ڈالمونیکو (امریکہ)، فیصل شاہین (سعودی عرب)، مصطفی موسوی(کویت)، سنیل شروف (انڈیا) شامل تھے۔ جبکہ پروفیسر ادیب رضوی(پاکستان)، سید ملک حسینی (ایران)، جسٹس (ر) حازق الخیری(پاکستان)، جسٹس (ر) ماجدہ رضوی (پاکستان)، محترمہ کشور زہرہ(پاکستان) اور محترمہ زاہدہ حنا(پاکستان) پینل میں شامل تھے

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں