اسلام اور پاکستان سے محبت کے جرم میں دی جانے والی سزائیں ،انصاف کا خون اور عدالتی قتل کے مترادف ہیں، مقررین

حکومت پاکستان عالمی سطح پر بنگلہ دیش حکومت کے خلاف آواز اٹھائے جماعت اسلامی کی آل پارٹیز کا نفرنس میں مطالبہ

اتوار 13 دسمبر 2015 22:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 دسمبر۔2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ جماعت اسلامی کے رہنماوٴں اور پاکستان کے حامیوں کو بنگلہ دیش کے کینگرو کورٹس سے پھانسیوں کے فیصلے کو بنگلہ دیش کے عوام نے پھانسیوں کے خلاف مظاہروں اور جنازوں میں شریک ہو کر مسترد کردیا ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کو کھل کر بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کو دی جانے والی سزاوٴں کے سلسلے کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہیے یہ پھانسیاں نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ انتقامی کاروائی اور غیر قانونی وغیرانسانی عمل بھی ہے اس سلسلے کو روکنے کے لیے نہ صرف حکومت پاکستان بلکہ اقوام متحدہ کو بھی آواز اٹھانی چاہیے اور بنگلہ دیش پر پابندی عائد کرنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماوٴں اور پاکستان کے حامیوں کو دی جانے والی پھانسیوں پر ہم نے پہلے بھی آواز اٹھائی تھی اور اب بھی اٹھارے ہیں اور آواز اٹھاتے رہیں گے اور ان شاء اللہ پھانسیوں کے اس سلسلے کو بند کرواکر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں یہ جو سزاوٴں کا سلسلہ ہے یہ سب کچھ اس لیے ہورہا ہے کہ اسلام اور پاکستان کا نام لینے والوں کو ختم کیا جائے ۔

اسد اللہ بھٹو نے حکومت پاکستان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بنگلہ دیش میں پاکستانیوں پر پھانسیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوجاتا وہ اس وقت تک بھارت کے ساتھ تجارتی وہر سطح کے تعلقات استوار کرنے سے باز رہے ۔بھارت کے ساتھ مجوزہ مذاکرات میں بنگلہ دیش میں پھانسیوں اور مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے ،یورپ اور امریکہ مگر مچھ کے آنسو بہانے کے بجائے ان پھانسیوں کو رکوانے کے لیے اپنا عملی کردار ادا کریں اور بنگلہ دیش پر پابندیاں عائد کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کے ساتھ کرکٹ اور تجارت سے زیادہ پاکستان کی عزت وقار اور مفاد عزیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے 74میں جو معاہدہ کیا تھا اس پر علمدرآمد کروانے کے لیے حکومت پاکستان اپنا کردار ادا کرے ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے یہ معاہدہ بنگلہ دیش اور بھارت کے ساتھ کیا تھا جس کے تحت کسی کے خلاف بھی جنگی جرائم پرمقدمات نہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اب بنگلہ دیش میں دی جانے والی پھانسیاں اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔

بھارتی دانشور سبھاش چندبوس کی نواسی نے اپنی کتاب میں تاریخی حقائق کی مددسے یہ ثابت کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں ظلم و ستم بھارتی فوج نے کیا تھا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شام ادارہ نورحق میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت ”محب وطن پاکستانی اور بنگلہ دیش میں سزائیں “کے موضوع پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سیمینار کی صدارت اسداللہ بھٹو نے کی جبکہ نظامت کے فرائض جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز نے انجام دیے اور انہوں نے ایک قرار داد بھی پیش کی ۔کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیرجماعت اسلامی کراچی مظفر احمد ہاشمی ،معروف صحافی نجیب ایوبی۔ جمعیت العلمائے اسلام کے رہنماقاری عبد المنان انور،رہنما جماعت الدعوہ حافظ محمد امجد ہزاروی ،صدر پیپلز پارٹی کراچی نجمی عالم ،انچارج منارٹی ونگ جماعت اسلامی یونس سوہن خان ایڈوکیٹ ،صدر پاکستان جمہوری پارٹی بشارت مرزا ،رہنما جمعیت العلمائے پاکستان صدیق راٹھواورقاضی احمد نورانی ،آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی مرزا یوسف حسین ،صدر آل پاکستان سنی تحریک مطلوب اعوان ،صدر کراچی بار ایسوسی ایشن نعیم قریشی، سرپرست پاکستان ہندو کونسل راجہ آسر منگلانی ،جنرل سکیرٹری کراچی پریس کلب اے ایچ خانزادہ ،ڈپٹی سکریٹری جنرل سندھ جمعیت العلمائے اسلام (ف)محمد اسلم غوری اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں جعلی عدالتوں کے ذریعے جماعت اسلامی کے رہنماوٴں اور پاکستان کے حامیوں کو دی جانے والی سزائیں پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین ہونے والے معاہدے جس میں دونوں طرف سے جنگی جرائم کے مقدمات نہ چلائے جانے پر اتفاق ہوا تھا اس کی خلاف ورزی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستانی حکمران بھارت سے ضرور بات کریں لیکن انہیں کشمیر اور بنگلہ دیش کے ان مسلمان بھائیوں کا بھی مقدمہ لڑنا چاہیے جن پر آج بھی مظالم کا سلسلہ جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا یہ اعتراف کہ پاکستان کو توڑنے میں بھارتی حکومت کا ہاتھ تھا ۔یہ کھلا اعتراف جرم ہے، یہ بڑا حساس مسئلہ ہے اس پر نہ صر حکومت پاکستان بلکہ پاکستان کے جرنیلوں کو بھی اپنے موقف کا اظہار کرنا چاہیے ۔نجمی عالم نے کہا کہ بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو پھانسی کی سزاوٴں پر حکومت پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے ۔

حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ سے رجوع کرنا چاہیے اور قومی اسمبلی سینٹ میں اس مسئلہ پر قرار داد لانی چاہیے ۔محمد اسلم غوری نے کہا کہ اے پی سی میں شریک جماعتوں کی جانب سے پھانسیوں کے مسئلے پر او آئی سی اور اقوام متحدہ کو ایک احتجاجی مراسلہ بھیجا جائے ۔علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو دی جانے والی پھانسیوں کی سزاوٴں کے خلاف نہ صرف حکومت پاکستان بلکہ او آئی سی اور یو این او کو بھی آواز اٹھانی چاہیے ۔

صدیق راٹھور نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان کی حمایت میں آواز اٹھانے والوں کو دی جانے والی پھانسیوں پر انسانی حقوق کے علمبرداروں اور حکومت پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے اس مسئلہ پر اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے ۔قاری عبد المنان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو دی جانے والی پھانسیاں بھارت کا منصوبہ ہے ۔

مطلوب اعوان نے کہا کہ تمام جماعتوں کو مل کر بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو دی جانے والی پھانسیوں کے سلسلے کو روکنے کے لیے حکومت پاکستان پر دباوٴ ڈالنا چاہیے ۔قاضی احمد نورانی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو پھانسی کی سزائیں دینا بڑا المیہ ہے ۔اس ظلم پر حکومت پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے حکومت پاکستان سفارتی سطح پر اس مسئلہ پر آواز اٹھائے بنگلہ دیش سے احتجاج کرے اور اقوام متحدہ سے رجوع کرے۔

حافظ محمد امجد ہزاروی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں محب پاکستانیوں کو پھانسی کی سزائیں بھارتی وزیر اعظم مودی کی ایما پر دی جارہی ہیں ۔مظفر احمد ہاشمی نے کہا کہ جس مقصد کے لیے یہ اے پی سی بلائی گئی ہے اس میں ہمیں مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا چاہیے اور پھانسیوں کے مسئلے پر احتجاجی تحریک کو آگے بڑھانا چاہیے ۔یہ پھانسیاں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں اس مسئلے پر عالمی ضمیر کو جگانے سے پہلے ہمیں اپنے حکمرانوں کے ضمیر کو جگانا چاہیے۔

بشارت مرزا نے کہا کہ یہ موجود ہ حکومت اور وہ تمام قوتیں جو فیصلہ کرنے کی طاقت رکھتی ہیں وہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں حکومت پاکستا ن اس مسئلہ پر بین الاقوامی سطح پر احتجاج کرے۔راجہ آسر منگلانی نے کہا کہ پاکستان میں قیام پذیر تمام اقلتیں بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو دی جانے والی پھانسی کی سزاوٴں کی مذمت کرتی ہیں حکومت پاکستان اس ظلم کو بند کرانے کے لیے سفارتی سطح پر احتجاج کرے۔

اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بننا اس وقت کا بہت بڑا زخم تھا جو نہ صر ف پاکستان بلکہ پوری پاکستانی قوم کو لگا ۔پاکستان کی محبت میں جانیں قربان کرنے والوں اور اپنے نظریے اور عقیدے پر ڈٹ جانے والوں کو بنگلہ دیش میں دی جانے والی پھانسیاں لمحہ فکریہ ہیں ۔نعیم قریشی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستانیوں سے وفاداری کے جرم میں 92سالہ بزرگوں کو پھانسیاں دینا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ حکومت پاکستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے او آئی سی اور اقوام متحدہ کو اس مسئلہ پر ااپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

ملک بھر کے وکلاء اس مسئلہ پر ساتھ ہیں ۔یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو دی جانے والی پھانسیوں کا بین الاقوامی عدالت کو ازخود نوٹس لینا چاہیے ۔نجیب ایوبی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں محب وطن پاکستانیوں کو سزائیں دینا سراسر ظلم ہے حکومت پاکستان فی الفور اس مسئلہ پر نوٹس لے اور پھانسیوں کے عمل کو رکوانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں