بیرون ملک برآمد پرپابندی کے باعث ساڑھے باڑہ لاکھ میٹرک ٹن گندم اب بھی گوداموں میں موجود ہے،سید ناصر حسین شاہ وزیر خوراک سندھ

پیر 14 دسمبر 2015 17:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 دسمبر۔2015ء) وزیر خوراک سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وفاق کی غلط پالیسیوں اور گندم کی بیرون ملک برآمد پر عائد قدغن کے باعث صوبہ سندھ میں اس وقت بھی ساڑھے باڑہ لاکھ میٹرک ٹن گندم اب بھی گوداموں میں موجود ہے۔ پنجاب سے چاول کا آٹا ملا ہوا گندم کا آٹا سندھ میں آرہا ہے، جس کو روکنے کے لئے ویجیلینس کمیٹیاں تشکیل دیجارہی ہیں اور بین الصوبائی گندم کی راک تھام کے لئے وزیر داخلہ سندھ سے دفعہ 144 کے نفاذ کے لئے بھی خط لکھ دیا ہے۔

کھانے پینے کی اشیاء کے معائنے کے اختیارات کے لئے فوڈ اتھارٹی کا قیام لازمی ہے، جس کے لئے جلد ہی سندھ اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا۔ اس وقت سندھ حکومت کے پاس صوبے میں گندم کا ذخیرہ کرنے کے لئے گوداموں کی کمی ہے اور ہم صرف 7 لاکھ میٹرک ٹن گندم ہی اپنے گوداموں میں ذخیرہ کرسکتے ہیں، اس کو بڑھانے کے لئے نئے گوداموں کی تعمیر کا بھی آغاز کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران متعدد ارکان کے تحریری اور ان کے ضمنی سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ماضی میں بھی وفاق کی غلط پالیسیوں کے باعث صوبہ سندھ کو گندم کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اس کا خمیادہ آج بھی ہم بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال قبل یوکرین سے غیر معیاری گندم درآمد کرکے ہمارے صوبے میں بھیج دی گئی، جس کے باعث ہمیں اپنی گندم کا ذخیرہ کرنے میں مشکلات رہی ۔

انہوں نے کہا کہ اس پر وفاق سے طے پایا تھا کہ وہ ہمیں نہ صرف گندم کی برآمدکی اجازت دی جائے گی بلکہ 90 ڈالر فی میٹرک ٹن سبسیڈی بھی وفاق فراہم کرے گا، جسے بعد میں 45 ڈالر وفاق اور 45 ڈالر صوبے میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ لیکن افسوس کہ تاحال ہمیں نہ تو سبسیڈی فراہم کی گئی اور گندم کی بیرون ملک برآمد پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بیرون ملک میں گندم کے نرخ انتہاہی کم ہیں اور پاکستان کا گندم دنیا بھر کے گندم کے مقابلے اعلیٰ ہونے کے باوجود ہمیں اس کی برآمد میں نقصان ہے۔

ایک تحریری سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خوراک سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ محکمہ خوراک میں ویجیلنس کمیٹیاں ہمیشہ پروکیومنٹ سیزن میں ہی بنائی جاتی ہیں تاہم ان یہ کمیٹیاں پورے سال کام کریں گی اور انہیں گندم کی خرید، ان کی گوداموں تک پہنچانے اور دیگر صوبوں سے صوبہ سندھ میں اسمگلنگ کے ذریعے گندم لانے کی پابندی پر پوری طرح نظر رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی شکایات ملی ہیں کہ اس وقت صوبہ پنجاب سے گندم کے آٹے میں چاول کا آٹا ملاوٹ کرکے اسے یہاں بھیجا جارہا ہے، جس کے باعث ہمارے صوبے میں موجود گندم کی خریداری میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ویجیلنس کمیٹیوں کو وہاں تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مارکیٹوں اور گوداموں میں اس طرح کے آٹے کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے بھی احکامات جاری کردئیے ہیں اور بین الصوبائی گندم اور آٹے کی آمدورفت کو روکنے کے لئے محکمہ داخلہ سندھ کو دفعہ 144 کے نفاذ کے لئے بھی خط لکھ دیا ہے اور آئندہ ایک سے دو روز میں اس کا اطلاق کردیا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ صوبے میں ہوٹلوں اور کھانے پینے کے مراکز کے معائنہ اور ان پرمحکمہ خواراک کے انسپکٹر کی رسائی کے لئے ضروری ہے کہ فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جس طرح دیگر صوبوں میں موجود ہیں۔ اس اتھارٹی کے قیام کے لئے جلد ہی سندھ اسمبلی میں بل بھی پیش کیا جائے گا۔ ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خوراک نے کہا کہ ویجیلنس کمیٹیوں نے کئی کیسز نیب اور اینٹی کرپشن میں داخل کرائے ہیں اور 600 ملین کی ریکوری کے لئے بھی نیب اور ایف آئی اے میں کیسز داخل کئے گئے ہیں۔

ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور ہم نے حیدرآباد میں لطیف آباد کے علاقے میں محکمے کے گندم ذخیرہ کرنے والے گودام جو کہ آبادی کے درمیان آچکا ہے اور اس میں ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل کے باعث عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، اس کو شہر سے باہر منتقل کرنے کے لئے بھی اقدامات شروع کئے ہیں اور ہماری یہی کوشش ہے کہ یہ گودام شہر سے باہر منتقل ہوجائے اور گودام کی زمین جو کہ محکمہ خوراک کی ملکیت ہے، اسے سندھ حکومت کسی اسپتال یا کالج یا دیگر عوامی مفاد کے لئے استعمال میں لے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں محکمہ خوراک کے پاس اس وقت صرف 7 لاکھ میٹرک ٹن گندم ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے، اس کو بڑھانے کے لئے پیپری سمیت دیگر علاقوں میں مزیدگودام بھی بنائے جائیں گے تاکہ زائد گندم کو ذخیرہ کیا جاسکے۔ ایک ضمنی سوال کے جوا ب میں سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ گندم کی برآمد پر اس وقت وفاق کی جانب سے قدغن ہے، جس پر آئندہ وفاق کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں صوبہ سندھ اپنا واضح موقف پیش کرے گا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں