سندھ اسمبلی میں پیر کو بھی رینجرز کے قیام اور اختیارات کے حوالے سے قرار داد پیش نہ کی جا سکی

ایم کیو ایم کے ارکان نے احتجاج کرنیوالے ارکان کا ساتھ نہیں دیا، سرکاری قرار داد پیر کو اسمبلی کی کارروائی کے ایجنڈے میں 11 نمبر پر شامل

پیر 14 دسمبر 2015 21:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 دسمبر۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں پیر کو بھی رینجرز کے قیام اور اختیارات کے حوالے سے قرار داد پیش نہ کی جا سکی ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ارکان کے زبردست احتجاج اور نعرے بازی کی وجہ سے اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔ اپوزیشن کی بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان نے احتجاج کرنے والے ارکان کا ساتھ نہیں دیا ۔

رینجرز کے حوالے سے سرکاری قرار داد پیر کو اسمبلی کی کارروائی کے ایجنڈے میں 11 نمبر پر شامل تھی لیکن وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس کے وقفہ کے بعد مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (فنکشنل) اور تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ انہیں رینجرزکے حوالے سے قرار داد پیش کرنے دی جائے ۔

(جاری ہے)

اسپیکر نے ان سے کہا کہ اپوزیشن کی کوئی ایسی قرار داد ایجنڈے میں شامل نہیں ہے ، اسے کیسے زیر بحث لایا جا سکتا ہے ۔

اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر احتجاج شروع کر دیا ۔ اسپیکر نے سابق وزرائے اعلیٰ لیاقت علی خان جتوئی اور ڈاکٹر ارباب غلام رحیم سے کہا کہ وہ دونوں سینئر ہیں ، اپنے جونیئر ساتھیوں کو سمجھائیں ۔ رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے فیصلہ اسمبلی نے نہیں ، سندھ حکومت نے کرنا ہے ۔ یہ کام سندھ حکومت کا ہے اپوزیشن ارکان سندھ حکومت سے رابطہ کریں ۔

اس دوران اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی ۔ وہ ’’ دہشت گردوں کا جویار ہے ، غدار ہے ، غدار ہے ‘‘ کہ نعرے لگاتے رہے ۔ انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ کر پھینک دیں ۔ اسپیکر ان سے مسلسل کہتے رہے کہ وہ بیٹھ جائیں ۔ ایجنڈے کے مطابق اجلاس چلایا جائے گا ۔ میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا ۔ اپوزیشن ارکان قواعد کے مطابق چلیں اور اسمبلی کا بزنس مکمل ہونے دیں ۔

اس دوران تحریک انصاف کے کسی رکن نے کہا کہ بزنس اہم نہیں ہے ، رینجرز کے اختیارات اہم ہیں ۔ اس پر اسپیکر نے اس رکن سے کہا کہ آپ کو یہ کہنے کی جرات کیسے ہوئی کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس اہم نہیں ہے ۔ آپ کو اسمبلی کا رکن نہیں ہونا چاہئے ۔ اپوزیشن ارکان مسلسل شور کرتے رہے تو اسپیکر نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ آپ اجلاس چلانا نہیں چاہتے ہیں ۔ سینئر وزیر تعلیم اور پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اپوزیشن والے ایوان میں بدنظمی پھیلا رہے ہیں ۔

رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے اپوزیشن والے جو بات کر رہے ہیں ، وہ خود اس کی مخالفت بھی کر رہے ہیں ۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ رینجرز کو اختیارات دیئے جائیں ۔ اپوزیشن والے ایوان میں گڑ بڑ کر کے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نے دوبارہ نعرے لگانے شروع کر دیئے ۔ اسپیکر نے ان سے کہا کہ اگر آپ ایوان نہیں چلانا چاہتے تو آپ کی مرضی ۔ اس پر انہوں نے اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔ منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے ہے ۔ اس میں کوئی سرکاری بزنس نہیں لایا جا سکے گا ۔ اس لیے رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے حکومت سندھ کی قرار داد کا معاملہ بدھ تک چلا گیا ہے ۔ توقع ہے کہ یہ قرار بدھ کو ہی پیش کی جائے گی ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں