متحدہ قومی موومنٹ نے آرٹس کونسل کراچی میں پہلی بار با ضابطہ کسی پینل کی حمایت کافیصلہ کیا ہے ،فیصل سبزواری

بدھ 16 دسمبر 2015 20:07

متحدہ قومی موومنٹ نے آرٹس کونسل کراچی میں پہلی بار با ضابطہ کسی پینل کی حمایت کافیصلہ کیا ہے ،فیصل سبزواری

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 دسمبر۔2015ء ) ایم کیو ایم کے رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے آرٹس کونسل کراچی میں پہلی بار با ضابطہ کسی پینل کی حمایت کافیصلہ کیا ہے اور وہ پینل شہر قائد پینل ہے اس پینل کو جیتنے کے بعد اپنی پرکارکردگی سے اپنے انتخاب کو درست ثابت کرنا ہوگا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ شب نارتھ ناظم آباد کے مقامی ہال میں شہر قائد پینل کے امیدواروں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ممبران آرٹس کونسل کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، تقریب سے جماعت اسلامی کے رہنماء ڈاکٹر اسامہ رضی خان، رضوان صدیقی، ایم ظہیر خان، نجم الدین شیخ، خالد آرائیں، تاجدار عادل، آغا مسعود حسین، طارق سبزواری، مجاہد محمود برکاتی، سہیل عابدی، محمد ایوب، جاوید صباء، اویس ادیب انصاری، ڈاکٹر ریحانہ محمد علی شاہ، ڈاکٹر جاوید منظر، قاضی صدر الدین، فرقان حیدر، اقبال سہوانی، کاشف خان، عبدالحکیم ناصف، فیصل ندیم، ڈاکٹر شبیرحسین، معود حیات، عروج سید، شکیل خان اور قندیل جعفری نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر ممبر صوبائی اسمبلی جمال احمد، ندیم ہاشمی، میر جت، شہر قائد پینل کے کنوینیئر عامر مسعود شیخ، ڈپٹی کنوینیئر مظہر خان اور محمود احمد خان بھی موجود تھے، فیصل سبزواری نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہر قائد پینل جیتنے کے بعد فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لئے بھر پور طریقے سے کام کرے تاکہ لوگوں کو اس پینل کی کارکردگی کے متعلق آگاہی حاصل ہوسکے اور ممبران اپنے نمائندوں پر فحر محسوس کریں، انہوں نے کہا کہ ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں اور ادارے کی بہتری کیلئے بھر پور اور منظم طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے آرٹس کونسل کے ممبران سے کہا کہ آرٹس کونسل کو ایک حقیقی ثقافتی ادارہ بنانے کیلئے شہر قائد پینل کو ووٹ دیں، جماعت اسلامی کے رہنماء ڈاکٹر اسامہ رضی خان نے کہا کہ شہر قائد پینل کی حمایت کرنے کی وجہ ایک نکاتی ایجنڈا ہے جس کے تحت اردو کو پورے ملک میں بحیثیت قومی زبان نافذ کرنے کیلئے اجتماعی کوشش اور آرٹس کونسل کے حالات کو درست کرنے کیلئے ہم ان تمام دوستوں کی جانب سے جو ادب سے محبت کرتے ہیں اور اردو زبان کے فروغ کے لئے کام کررہے ہیں شہر قائد پینل کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے انتخابات میں حصہ لینے والے صدر کے امیدوار رضوان صدیقی نے کہا کہ آرٹس کونسل کراچی باشعور اراکین کا ادارہ ہے جس میں مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں ان اراکین کے ذہن اب تبدیل ہوچکے ہیں اور وہ اب اس ادارے میں مثبت تبدیلی کے خواہشمند ہیں یہی وجہ ہے کہ آج ہونے والی اس تقریب میں ممبران آرٹس کونسل کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے انہوں نے کہا کہ جیتنے کے بعد ہم آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کو ایک ایسا ادارہ بنائیں گے کہ جہاں ممبران اپنے اہل خانہ کے ساتھ آنے میں خوشی محسوس کریں اور اس ادارے میں کہ جہاں ابھی مغربی تہذیب کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے اس کو ختم کریں گے انہوں نے کہا کہ وہ سینئر ممبران جو 60 سال کی عمر سے زائد ہیں ان سے سالانہ فیس نہیں لی جائے گی جبکہ بزرگ فنکاروں کے ساتھ بھر پور تعاون کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ممبران آرٹس کونسل کے پلاٹس کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ سے یہ مطالبہ کریں گے کہ جب دوسرے اداروں اور ان کے افراد کے لئے پلاٹس دیئے جاتے ہیں تو آرٹس کونسل کراچی کے ممبران کو بھی پلاٹس دیئے جائیں انہوں نے کہا کہ ہم کراچی اور سندھ کے کلچر کو فروغ دیں گے، نائب صدرکے امید وار ایم ظہیر نے کہا کہ ایک طویل عرصہ میں نے ڈرامے کیلئے کام کیا ہے تہذیب اور ثقافت کو پروان چڑھانے کے حوالے سے میرا کام سب کے سامنے ہے اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے اپنے کام سے انصاف کیا ہے توآپ ہمیں ووٹ دے کر کامیاب کرائیں، سیکریٹری کے امیدوار نجم الدین شیخ نے کہا کہ ممبران آرٹس کونسل ہمیں اس ادارے کی خدمت کا موقع دیں ہم ڈمی اور مخصوص چہروں سے اس ادارے کو نجات دلائیں گے، جوائنٹ سیکریٹری کے امید وار خالد آرائیں نے کہا کہ شہر قائد پینل ممبران آرٹس کونسل کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے گا اور علم و ادب و ثقافت کے اس مرکز کو حقیقی معنوں میں علمی، ادبی اور ثقافتی مرکز بنائیں گے، تاجدار عادل نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ آرٹس کونسل کو اس طرح آباد کریں کہ یہاں آنے میں ہمارے اکابرین خوشی محسوس کریں، مجاہد محمود برکاتی نے کہا کہ تہذیب و تمدن کے فروغ کے لئے ممبران آرٹس کونسل شہر قائد پینل کو ووٹ دیں، آغا مسعود حسین نے کہا کہ شہر قائد پینل کے اراکین کے حوصلے اور عزم جوان ہیں اور ہم سب آرٹس کونسل کراچی کو صحیح معنوں میں ثقافتی مرکز بنانا چاہتے ہیں سہیل عابدی نے کہا کہ شہر قائد پینل ایک گلدستے کی مانند ہے کئی سینئر اور بیمار فنکاروں کو آرٹس کی موجودہ انتظامیہ نے نظر انداز کیا ہے ہم ان فنکاروں کو ان کا جائز حق دلائیں گے طارق سبزواری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ممبران آرٹس کونسل کے ووٹ سے اس الیکشن میں مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئے گی اور کراچی کے فنکاروں کو ان کا حق ملے گا۔

(جاری ہے)

تقریب میں محفوظ یار خان، منظر ایوبی، واجد رضا اصفہانی، مشتاق بھٹی، گلنار آفرین، ایم افراہیم، حسن جہانگیر ، سلیم آفریدی سمیت ادیبوں، شاعروں، فلم ٹی وی اسٹیج کے فنکاروں اور فن و ثقافت و فنون لطیفہ سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں