سپیکر سندھ اسمبل کے غیر جمہوری رویئے کیخلاف اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ مذمتی قرار داد لائی جائے گی،خواجہ اظہار الحسن

جمعہ 18 دسمبر 2015 17:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 دسمبر۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے ا علان کیا ہے کہ اسپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے ایوان میں رواں رکھے جانے والے غیر جمہوری رویے کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ مذمتی قرار داد لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ وزیر اعلی سندھ اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی لائی جا سکتی ہے۔

وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن کے دیگر رہنماوٴں مسلم لیگ فنکشنل کے نند کمار گوکلانی ،مسلم لیگ (ن) کے حاجی شفیع محمد جاموٹ، پاکستان تحریک انصاف کے ثمر علی خان اور متحدہ قومی موومنٹ کے محمد حسین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔خواجہ اظہار نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں حکمران جماعت نے جو رویہ اپنا رکھا ہے اس سے یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ پیپلز پارٹی آئین و قانون اور اداروں سے ٹکرانے کا فیصلہ کرچکی ہے لیکن سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی جماعتیں اس کے ایسے تمام عزائم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہونگی اور حکومت سندھ کو من مانی نہیں کرنے دی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے جمعہ کو سندھ اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کے اقدام کو ایوان کے قوائد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی قراردیا اور کہا کہ اسپیکر نے ایک منتخب جمہوری ایوان میں بادشاہت والا طریقہ استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ اسمبلی میں ملک کو بچانے یا سندھ کو بچانے کے فیصلے نہیں ہورہے بلکہ حکمرانوں کو بچانے کے لئے فیصلے کئے جارہے ہیں۔

خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ جمعہ کو ایوان میں سرکاری ارکان کی تعداد اپوزیشن کے مقابلے میں بہت کم تھی لیکن اس کے باوجود اسپیکر نے اپوزیشن کی ایک نہ سنی اور اسپیکر نے اپنے حلف سے انحراف کیا ۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ جمعہ کو اجلاس کے ایجنڈا نمبر 7 سے 17 تک کو بلڈوز کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایوان میں کسی کو من مانی اور ہڈ دھرمی کامظاہرہ نہیں کرنے دیں گے ۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ جمعہ کے اجلاس میں سرکاری ارکان کی تعداد زیادہ دکھانے کے لیے حاضری رجسٹرڈ ان ارکان کے گھر بھیجا جائے گا اور ان کے دستخط لیے جائیں گے ۔ خواجہ اظہار نے مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن سندھ اسمبلی وریام فقیر اور ایک دوسرے رہنما علی غلام نظامانی کے گھروں پر پولیس کے چھاپوں کی مذمت کی اور کہا کہ سندھ حکومت اپوزیشن کا گلا گھوٹنے کی کوشش کر رہی ہے ۔

قائد حزب اختلاف نے میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ شب رات کی تاریکی میں کسی وزیر کی خواہش پر ایک سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے ، جس کے تحت لوکل ٹیکس ، صحت اور تعلیم کے شعبے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے لے کر کراچی کے اضلاع کے حوالے کر دیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق سے فنڈ لینے کے لیے تو سندھ حکومت 18ویں ترمیم کا واویلا مچاتی ہے اور پیسے لے لیتی ہے لیکن کراچی کی بلدیات کے لوکل ٹیکس کی آمدنی کا مالک وہ خود بننا چاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سپریم کورٹ کے حکم پر کرائے گئے ہیں اور اب بلدیات کے جائز اختیارات بھی ہم پیپلز پارٹی کی حکومت سے نہیں بلکہ سپریم کورٹ سے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے نندکمار نے کہا کہ سندھ حکومت صوبے کے عوام کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے ۔ اس نے رینجرزکے اختیارات سے متعلق قرار داد منظور کراکے قانون کی دھجیاں اڑائیں ۔

اپوزیشن کی تحریک التواء اور دیگر معاملات پر انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ اسپیکر کورم پورا نہ ہونے کے باوجود اجلاس جاری رکھتے ہیں ۔ حزب اقتدار کو اگر ایوان میں اسی طرح من مانی کرنی ہے تو وہ اپنی مرضی کی قانون سازی سندھ اسمبلی کے بجائے ڈرائنگ روم میں بیٹھ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ درازہ شریف اور سانگھڑ کے واقعات پر جے آئی ٹی ابھی تک نہیں بنائی گئی ۔

ہمارے رکن سندھ اسمبلی وریام فقیر کے بھتیجے درازہ شریف کے واقعہ میں شہید ہوئے ۔ اس کے باوجود ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے اختیارات محدود کرنے کے اقدام کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے ثمر علی خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ویسے تو جمہوریت کی بہت بڑی چیمپئن بنتی ہے لیکن سندھ اسمبلی میں اس نے شاہانہ رویہ اپنا لیا ہے ۔

پارلیمانی امور کے وزیر نثار احمد کھوڑو اپوزیشن کی تحاریک پر تو زیر زبر پیش کی بھی خامیاں نکالتے ہیں لیکن حکمران جماعت خود قواعدو ضوابط کی کوئی پابندی نہیں کرتی ۔ انہوں نے بتایا کہ آج ایوان میں سرکاری ارکان کی تعداد صرف 24 جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 30 تھی ۔ مسلم لیگ (ن) کے حاجی شفیع جاموٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی کے رویہ پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اسپیکر اپنے منصب سے انصاف نہیں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے رویے کے خلاف اسمبلی میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں