ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجز کے انضما م اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے قیام سے مزید غیر ملکی سرمایہ کاری آنے کی توقع

ملک میں مختلف اشیا کی طلب بڑھ رہی ہے جس سے مینوفیکچرنگ کے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،منیجنگ ڈائریکٹر ندیم نقوی

ہفتہ 19 دسمبر 2015 20:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 دسمبر۔2015ء) ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجز کے انضما م اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے قیام سے مزید غیر ملکی سرمایہ کاری آنے کی توقع ہے ،متعدد اتارچڑھاؤ آنے کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر ریٹرن دیگر تمام شعبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہی اور اب بھی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرکے بہتر منافع کمانے کے مواقع موجود ہیں،ملک میں مختلف اشیا کی طلب بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے مینوفیکچرنگ کے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار کراچی اسٹاک ایکس چینج کے منیجنگ ڈائریکٹر ندیم نقوی نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) میں منعقدہ آگاہی سیشن میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ندیم نقوی کا کہناتھا کہ گزشتہ 20سال کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو 20سے 22فی صد ریٹرن ملے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کاری کرنے کے لیے بہترین آپشن ہے، دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ کے لیے آنے والی کمپنیوں کو بھی بہترین رسپانس مل رہاہے اوران کے آئی پی اوز بہت کامیاب ہوئے ہیں جس سے انہیں مطلوبہ فنڈز بہت آسانی سے مل رہے ہیں، گزشتہ چند برسوں کے دوران مختلف کمپنیوں میں حکومت پاکستان نے اپنے حصص فروخت کرکے 440ارب روپے کمائے ہیں، ندیم نقوی کا کہناتھا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈیزملنے کے بعدزرعی شعبے نے کافی ترقی کی جس سے رورل اکنامی مستحکم ہوئی اور لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہونے سے مختلف کنزیومر آئٹمز کی فروخت میں اضافہ ہوا، اس کا فائدہ بہت سی لسٹڈ کمپنیوں اور پھر ان کے شیئرہولڈرز کو پہنچا،سیمنٹ کی پیداوار دگنی ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کنسٹرکشن انڈسٹری ترقی کررہی ہے اس کابی لسٹڈ کمپنیوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔

انہوں نے بتایاکہ 2012میں پارلیمنٹ نے اسٹاک مارکیٹ کی ڈی میوچلائزیشن کا ایکٹ پاس کردیاہے، اب تینوں اسٹاک مارکیٹوں کو باہم ضم کرکے ملکی سطح پر پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے نام سے ایک قومی اسٹاک ایکس چینج قائم کیاجارہاہے جس کے 40فی صد حصص غیر ملکی اسٹریٹجک انویسٹرز کو فروخت کیے جائیں گے اور 20فی صد شیئرز آئی پی او کے ذریعے عام پبلک کو فروخت کردیے جائیں گے،ان کا کہناتھا کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے قیام سے مزید ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی، ان کا کہناتھا کہ استنبول اسٹاک ایکس چینج کے علاوہ قطر اور برطانیہ کے سرمایہ کاروں نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے 40فی صد حصص خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ چھوٹی کمپنیوں کے لیے علیحدہ اسٹاک ایکس چینج قائم کی جارہی ہے جہاں ان کے شیئرز کی ٹریڈنگ ہوگی،چھوٹی کمپنیوں کی لسٹنگ آسان بنائی جائے گی جبکہ اس میں200ملین روپے کا پیڈ اپ کیپیٹل رکھنے والی کمپنیوں کی بھی لسٹنگ ہوسکے گی،انہوں نے بتایاکہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے اور عام افراد کو شیئر ز ٹریڈنگ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے کے ایس ای آگہی پروگرام شروع کردیے ہیں، ملک بھرکے 13بڑے شہروں میں یہ آگہی پروگرام کیے جائیں گے،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے کے ایس ای کی جانب شروع کیے جانے والے آگہی پروگرام کی تعریف کی ، ان کا کہناتھا کہ پاکستان میں معاشی بحالی کا عمل شروع ہوچکاہے جس کے بعد اسٹاک مارکیٹ سمیت تمام شعبے ترقی کریں گے،جے ایس گلوبل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کامران ناصر کا کہناتھا کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ جلد ایمرجنگ مارکیٹ میں دوبارہ شامل ہوجائے گی جس سے بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری آنے کی توقع ہے،تاہم انہوں نے کہاکہ پاکستان معاشی بحالی کی طرف گامزن ہے،کے ایس ای کے جنر ل منیجر ثانی محمود نے شرکاکو تینوں اسٹاک ایکس چینجز کے انضمام اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے قیام کے حوالے سے بنائے جانے سسٹم اور تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی، اس موقع پر ایس ای سی پی کے ڈپٹی ڈائریکٹر آصف اقبال اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ تاجربرادری اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے اس پروگرام میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں