بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید کی سول ہسپتال آمد ، وی وی آئی پی پروٹوکول نے10ماہ کی بچی کی جان لے لی

اگر بچی کو پانچ ، دس منٹ پہلے لے آیا جاتا تو جان بچائی جا سکتی تھی، ڈاکٹرز قائم علی شاہ کامیڈیا سے گفتگو میں بچی کی ہلاکت بارے سوال کاجواب دینے سے گریز

بدھ 23 دسمبر 2015 17:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23دسمبر۔2015ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی سول ہسپتال آمد پر وی وی آئی پی موومنٹ نے10ماہ کی بچی کی جان لے لی۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ٹراما سنٹر کے افتتاح کیلئے سول ہسپتال کا دورہ کیا،جس کے دوران وی وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے سول ہسپتال تک راستے بند کر دیئے گئے تھے ، اس دوران خسرہ میں مبتلا دس ماہ کی بچی کو ایمبولینس کے ذریعے تاخیر سے ہسپتال لایا گیا، والد خسرہ میں مبتلا دس ماہ کی بچی کو انتہائی تشویشناک حالت میں ہسپتال تک لایا تو پولیس نے دو گھنٹے تک ہسپتال کے گیٹ کے باہر ہی بے بس والدکو روکے رکھا ،بچی کی حالت انتہائی ناساز تھی ، پولیس نے اس پر بھی رحم نہ کھایا۔

(جاری ہے)

باپ بچی کو پیدل اٹھا کر ہسپتال لے گیا لیکن بچی دم توڑ چکی تھی۔بچی کے والد نے کہا کہ وہ پیپلزپارٹی کے گڑھ لیاری کا رہائشی ہے اور اس کا نام فیصل ہے،وہ لیاری سے بچی کو لے کر آیا تھا،بچی خسرہ کی مریضہ تھی اور سانس کا اٹیک بھی آتا تھا، اور وی آئی پی پروٹوکول کے باعث ایمبولینس میں پھنسی رہی اور وہ وقت پر نہ پہنچ سکے، جس کے بعد بچیراستے میں ہی دم توڑ گئی۔

ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر بچی کو پانچ ، دس منٹ پہلے لے آیا جاتا تو اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ والد وی وی آئی پی موومنٹ کی نذر ہونے والی اپنی کم سن بچی کی لاش اْٹھائے دہائی دیتے ہوئے گھر چل دیا۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ میڈیا سے گفتگو کرنے کے لئے باہر آئے توصحافی وزیر اعلیٰ سندھ سے دس ماہ کی بچی کی ہلاکت بارے سوال پوچھتے رہ گئے لیکن انہوں نے اس بات پرذرا بھی توجہ ہی نہ دی اور اپنا ہی راگ الاپتے رہے اور اپنی ہی یاد کردہ باتیں دہراتے رہے ، جس کے بعد وہ بغیر کسی بات کا جواب دیئے واپس چلے گئے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں جب بھی کسی سیاسی لیڈر یا رہنماء نے نقل و حرکت کرنی ہو توشہر کے راستے بند کر دیئے جاتے ہیں جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے،جب تک وی آئی پی کلچر کا ہمارے ملک سے خاتمہ نہیں ہو جاتااس طرح کے واقعات کو روکنا ناممکن ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں