سندھ کی بیورو کریسی اور پولیس افسران کی کوششیں رنگ لے آئیں ،بلاول کے پروٹوکول کی وجہ سے جاں بحق 10 ماہ کی بچی کاوالد موم ہوگیا، بلاول کو لیڈر ما ن کر خود کو پیپلز پارٹی کا پرانا کارکن قراردیدیا،وزیر اعلیٰ سندھ کی ”لاؤ لشکر “کے ہمراہ لیاری آمد ‘متاثرہ خاندان کے پاس جانے کی بجائے نادیہ گبول کے گھر ڈیرے ڈال لئے ، بسمہ کے والد کو بلاکر ملاقات، اظہار افسوس ،ملازمت کی پیشکش بھی کردی

بدھ 23 دسمبر 2015 22:48

سندھ کی بیورو کریسی اور پولیس افسران کی کوششیں رنگ لے آئیں ،بلاول کے پروٹوکول کی وجہ سے جاں بحق 10 ماہ کی بچی کاوالد موم ہوگیا، بلاول کو لیڈر ما ن کر خود کو پیپلز پارٹی کا پرانا کارکن قراردیدیا،وزیر اعلیٰ سندھ کی ”لاؤ لشکر “کے ہمراہ لیاری آمد ‘متاثرہ خاندان کے پاس جانے کی بجائے نادیہ گبول کے گھر ڈیرے ڈال لئے ، بسمہ کے والد کو بلاکر ملاقات، اظہار افسوس ،ملازمت کی پیشکش بھی کردی

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23دسمبر۔2015ء) سندھ کی بیورو کریسی اور اعلیٰ پولیس افسران کی کوششیں رنگ لے آئیں‘ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے پروٹوکول کی وجہ سے جاں بحق ہونے والی 10 ماہ کی بسمہ نامی بچی کے والد فیصل نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کے بعد اپنا بیان بد ل لیا اور خود کو پیپلز پارٹی کا پرانا کارکن قرار دیتے ہوئے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری بھی ان کے لیڈر ہیں کیونکہ وہ بے نظیر بھٹو شہید کے بیٹے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو کراچی کے سول ہسپتال میں بلاول بھٹو زرداری کی آمد کے موقع پرسیکیورٹی اور پروٹوکول کی وجہ سے سول ہسپتال اور اس کے قریبی علاقے میں کرفیو کا سا سماں تھا اور علاقے کو عوام کیلئے نو گو ایریا بنا دیا گیا تھا کہ اس دوران 10 ماہ کی بچی بسمہ جو شدید علیل تھی اسے اس کا والد فیصل ہاتھوں میں اٹھا پاگلوں کی طرح روتا ہوا ہسپتال پہنچا۔

(جاری ہے)

تاہم بسمہ راستے میں ہی دم توڑ چکی تھی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے موقع پر موجود میڈیا نے واضح طو رپر دکھایا کہ یہ تمام واقعہ ”چھوٹے سائیں“ کے پروٹوکول کی وجہ سے پیش آیا اور ڈاکٹر نے بچی کے والد کو بتایا کہ اگر وہ 10منٹ پہلے بچی کو ہسپتال لے آتے تو وہ بچ سکتی تھی ۔ اس موقع پر بچی کے والد بہت رنجیدہ تھے اور انہوں نے سرکاری پروٹوکول پر شدید تنقید کی اور بیٹی کی وفات کو قتل قرار دیتے ہوئے اس کا مقدمہ ذمہ داران کیخلاف درج کرانے کا بیان دیا تاہم بدھ کی شب جب وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی جانب سے مرحوم بچی کے والد سے ملنے کا پیغام پولیس حکام کو ملا تو انہوں نے علاقے کی سیکیورٹی سخت کرتے ہوئے میڈیا کو بچی کے گھر سے دور کر دیا۔

پولیس افسران بچی کے والد فیصل کو اپنی گاڑی میں بٹھا کر کسی مقام پر لے گئے اور ان سے مذاکرات کئے گئے جس کے بعدوزیر اعلیٰ سندھ اپنے پورے ”لاؤ لشکر “کے ہمراہ لیاری سے پیپلز پارٹی کی رہنما نادیہ گبول کے گھر پہنچ گئے اور اس کے والد کو وہاں بلاکراس سے ملاقات کی اور اسے ملازمت کی بھی پیشکش کی ۔ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ سے ملاقات کے بعد مرحوم بچی کے والد نے اپنا بیان بدل دیا اور میڈیا پر آ کر بیان دیا کہ میں پیپلز پارٹی کا پرانا کارکن ہوں‘ بلاول بھٹو زرداری میرے بھی لیڈر ہیں کیونکہ وہ بے نظیر بھٹو شہید کے بیٹے ہیں۔ تاہم وزیر اعلیٰ سندھ کی لیاری آمد پر اہل علاقہ نے گوزرداری گو ،گو بلاول گو ، گو وزیر اعلیٰ گو اور گو نادیہ گو کے نعرے لگائے

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں