کراچی،ہاؤسنگ سیکٹر کو صنعت کا درجہ دیئے جانے کے باوجودآباد کی تجاویز کو مستقل نظرانداز کیا جارہا ہے ،حنیف گوہر

جمعرات 24 دسمبر 2015 18:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 دسمبر۔2015ء) حکومت کی جانب سے ہاؤسنگ سیکٹر کو اگرچہ صنعت کا درجہ دیدیا گیا ہے لیکن وفاق اور سندھ حکومت اس صنعت کے ساتھ عدم تعاون اور نمائندہ تنظیم کی تجاویزکومستقل نظرانداز کررہی ہیں جبکہ مجوزہ ہاؤسنگ پالیسی کا اعلان بھی طویل عرصے سے زیرالتوا ہے جو تعمیراتی انڈسٹری کے لیے باعث تشویش ہے، یہ بات ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی میں یوبی جی کے نامزد نائب صدر کے امیدوار محمد حنیف گوہر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، حنیف گوہر نے کہا کہ ملک بھرکی تاجروصنعتکاربرادری یونائیٹڈ بزنس گروپ کے قائد ایس ایم منیرکی ایمانداری شفافیت اور خدمات کی معترف ہے جبکہ فیڈریشن کے ایک سابق صدراورمدمقابل گروپ کے امیدوار نے بھی حال ہی میں وفاقی وزیرتجارت کے استفسار پرایس ایم منیر کی ایمانداری کا کھل کراعتراف کیاہے کیونکہ ایک سال قبل تک ایف پی سی سی آئی کے اکاوئنٹس میں صرف9 لاکھ روپے موجود تھے اور ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ کے لاکھوں روپے بھی سابق عہدیدارغیرقانونی طور پر خرچ کرچکے تھے لیکن یوبی جی کے اقتدار میں آنے کے بعد ایف پی سی سی آئی کے ملازمین کے نہ صرف لاکھوں روپے کا فنڈ پورا کرلیا گیا ہے بلکہ دسمبر2015 کے اختتام تک فیڈریشن کے اکاؤنٹ میں12 کروڑ روپے موجود ہوں گے جس کا سہرا یوبی جی کے قائدین ایس ایم منیراور افتخاراحمد ملک کو جاتا ہے جنہوں نے نہ صرف انتظامی اخراجات پر قابو پایا بلکہ اندرون ملک وبیرون ملک دورے کرنے والے تمام عہدیداروں کو ذاتی اخراجات پر دورے کرنے کی پالیسی اختیار کی، حنیف گوہر نے بتایا کہ فیڈریشن کی 40 سالہ تاریخ میں پہلی بار (آباد) سے نائب صدر کی نشست پر امیدوارنامزد کیا گیا ہے جس پر آباد سے تعلق رکھنے والے ملک بھر ممبران تشکر کا اظہار کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ فیڈریشن کا نائب صدرمنتخب ہونے کے بعد وفاق وصوبائی سطح پر تعمیراتی صنعت کی ترقی کے لیے ایس ایم منیر کی زیرقیادت آواز بلند کریں گے اور فیڈریشن کے قومی وبین الاقوامی پلیٹ فارم کے توسط سے اعلیٰ حکومتی حلقوں تک تعمیراتی شعبے کا نقطہ نظر نہ صرف پہنچائیں گے بلکہ انہیں قائل بھی کریں گے،ایک سوال کے جواب میں حنیف گوہر نے بتایا کہ آباد نے وزیراعظم نوازشریف کو ”لوکاسٹ ہاؤسنگ“ کے لیے2025 وژن طویل دورانیے سے ارسال کیا ہے جس کے تحت آباد نے کم آمدنی کے حامل طبقے کو سستے مکانات تیار کرکے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے بشرطیکہ حکومت آباد کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے مطلوبہ اراضی فراہم کرنے کے علاوہ سبسڈائزریٹ پر یوٹیلٹیز کی فراہمی کو یقینی بنائے تب ہی لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیم کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے، انہوں نے بتایا کہ اسی طرح حکومت سندھ کو کچی آبادی کو ایک مثالی ہاؤسنگ اسکیم بنانے کے لیے تجاویز دی گئی ہیں کیونکہ آباد کے ممبران شہر کی کسی ایک کچی آبادی کو رول ماڈل بنانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں لہٰذا حکومت سندھ کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے سندھ کے باسیوں کی رہائش کے معیارکو بلند کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، انہوں نے بتایا کہ کمشنرکراچی کو بھی آباد کی جانب سے کراچی کی 305 مخدوش عمارتوں کیازسرنوتعمیر کی تجویز دی گئی ہے جنکے مکینوں کو متبادل رہائشی سہولت کی فراہمی کے بعد دوبارہ انہیں بحال شدہ عمارتوں میں منتقل کیا جاسکتا ہے، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کو پنجاب کالونی کوبھی ایک مثالی ٹاؤن بنانے کی پیشکش کی گئی جس پر کنٹونمنٹ بورڈ کے صدر بریگیڈیئر فرخ نسیم نے پنجاب کالونی کی100 ایکڑ کا سروے مکمل کرلیا ہے اور تجویز منظورہونے کی صورت میں آباد اس کالونی کے1072 خاندانوں کو متبادل رہائش فراہم کرے گی جنہیں تعمیراتی وبحالی کا کام مکمل ہونے کے بعدنئے پنجاب ٹاؤن میں دوبارہ منتقل کردیا جائے گا، حنیف گوہر نے کہا کہ وفاق وصوبائی حکومتوں کے مکمل تحفظ تعاون اور ضمانت کے بغیر مجوزہ ترقیاتی منصوبے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور کراچی کی بقاء و مثالی ترقی کے لیے ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں ایس ایم منیر کی قیادت وقت کی اہم ضرورت ہے، کراچی میں موجودہ امن کا ماحول پیدا کرنے میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی مرہون منت ہے جن کی ہدایت پر ہی پاکستان رینجرز نے مکمل اختیارات ملنے کے بعد اس شہرکوپرامن بنایا لیکن اب بھی اس شہرکی ترقی وبقاء اور عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان رینجرز کی مکمل اختیارات کے ساتھ تعیناتی وقت کی اہم ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے ”ضرب عضب“ آپریشن کے مطلوبہ نتائج برآمد ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے پر چین 46 ارب ڈالر کی خطیرسرمایہ کاری پر راغب ہوا ہے مجوزہ منصوبے کے ذریعے ملک کے طول وعرض میں لاکھوں افراد کے لیے روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں