2015کا سورج ایم کیو ایم کے لیے کڑا امتحان بن کر طلوع ہوا

23 فروری کو ایم کیو ایم کو پہلا بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب نبیل گبول نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے کر پارٹی کو بھی خیر باد کہہ دیا۔11 مارچ کو رینجرز نے ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹرز نائن زیرو پر چھاپہ مارا

پیر 28 دسمبر 2015 20:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 دسمبر۔2015ء) دو ہزار پندرہ کا سال ایم کیو ایم کے انتہائی کھٹن ثابت ہوا ، 2015 میں ایم کیو ایم نے عروج و زوال کے مختلف ادوار کا سامنا کیا۔2015کا سورج ایم کیو ایم کے لیے کڑا امتحان بن کر طلوع ہوا ، 23 فروری کو ایم کیو ایم کو پہلا بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب نبیل گبول نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے کر پارٹی کو بھی خیر باد کہہ دیا۔

11 مارچ کو رینجرز نے ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹرز نائن زیرو پر چھاپہ مارا ، چھاپے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران گولی لگنے سے ایم کیو ایم کا رکن وقاص شاہ جاں بحق ہو گیا۔نائن زیرو پر چھاپے نے ایم کیو ایم کی سیاسی حیثیت کو کمزور کیا تو 23 اپریل کو این اے 246 کی نشست پر ضمنی انتخابات میں کامیابی نے ایم کیو ایم سیاسی ساکھ کو بہتر کر دیا۔

(جاری ہے)

قومی اداروں کے خلاف تقریر کرنے پر 15 جولائی کو ایم کیو ایم کے قائد اور رابطہ کمیٹی کے اراکین کے خلاف ملک میں بھر میں مقدمات درج ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔17جولائی کو رینجرز نے نائن زیرو سے متصل خورشید بیگم سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر انچارج رابطہ کمیٹی کیف الوریٰ اور رکن رابطہ کمیٹی قمر منصور کو گرفتار کر لیا۔متحدہ نے ایک بار پھر کراچی آپریشن پر تحفظات کا اظہار کیا اور ایم کیو ایم کے قائد کا خطاب نشر کرنے پر پیمرا کی پابندی کے خلاف بھی احتجاج کیا جانے لگا۔

12اگست کو ایم کیو ایم نے قومی و صوبائی اسمبلی سمیت سینیٹ سے بھی استعفیٰ دے دیا ، حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لئے ثالث مقرر کئے جانے والے مولانا فضل الرحمان 18 اگست کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پہنچے لیکن اسی روز رشید گوڈیل کو بہادر آباد پر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں انکا ڈرائیور جاں بحق ہوا۔7 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ایم کیو ایم کے قائد کی تقاریر اور تصاویر پر مکمل عدالتی پابندی عائد کر دی گئی ، ستمبر کے ہی مہینے میں رینجرز نے ایم کیو ایم کے رہنما قمر منصور کو رہا کر دیا گیا۔

اکتوبر میں اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے بعد حکومت نے شکایتی ازالہ کمیٹی بنانے کا نوٹی فیکشن جاری کیا جس کے بعد ایم کیو ایم نے مرحلہ وار تینوں ایوانوں سے اپنے استعفے واپس لے لیے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں