تاجروں کیبینک ودہولڈنگ ٹیکس پر اعتراضات برقرا، انکم ٹیکس کے مجوّزہ رعائتی پیکیج کی حمایت کرنے کا اعلان

ایسا ٹیکس نظام لایا جائے جس سے براہِ راست ٹیکس کی ادائیگی اور سرمایہ گردش میں لایا جاسکے،چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر

منگل 29 دسمبر 2015 21:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 دسمبر۔2015ء) تاجروں کیبینک ودہولڈنگ ٹیکس پر اعتراضات برقرا ،انہوں نے انکم ٹیکس کے مجوّزہ رعائتی پیکیج کی حمایت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ٹیکس نظام لایا جائے جس سے براہِ راست ٹیکس کی ادائیگی اور سرمایہ گردش میں لایا جاسکے، ٹیکس پالیسی کے متنازعہ امور کو ختم کرکے تاجر دوست بنایا جائے، رشوت کی روک تھام اور ٹیکس کلچر میں بہتری کا نظام لایا جائے، نان فائلرز کیلئے مجوّزہ نظام میں فائلرز کی دشواریوں کا بھی خیال رکھا جائے۔

(جاری ہے)

یہ بات آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے گذشتہ روز اسلام آباد میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کے بعد کراچی واپسی پر تاجروں کے ایک اہم اجلاس میں کہی جس میں سپریم کونسل کے نمائیندگان اکرم رانا، انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، زبیر علی خان، عبدالغنی اخوند، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اللہ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، ملک اسلم جاوید ارائیں، ضیاء عمر سہگل، میر عبدالحئی خان، الطاف لالہ، امان اللہ شاہ، سید حکیم شاہ، عرفان للہ،محمد آصف ، دلشاد بخاری، عبدالقادر، ، سید محمد سعید، محمد عارف و دیگر شریک تھے، تاجروں نے تجویز پیش کی کہ گوشوارہ ایک صفحے پر مشتمل، سادہ، آسان، انگلش او ر اردو زبانوں میں بنایا جائے، اس موقع پر تاجر نمائیندگان نے آسان ٹیکس نظام کو ملک کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بینک ودہولڈنگ ٹیکس نے پورے ٹیکس نظام کو درہم برہم کردیا ہے جس سے ملکی معیشت پر بدترین اثرات مرتب ہورہے ہیں اس کے نتیجے میں سرمائے کی گردش رک گئی ہے جبکہ بڑے ٹیکس چور چھوٹے تاجروں کے احتجاج کی آڑ میں چھپ رہے ہیں، تاجروں نے واضح کیا کہ وہ ٹیکس چوری اور نظام سے فرار کی حمایت نہیں کرتے، براہِ راست ٹیکس نظام محصولات اور تاجروں کے اعتماد میں اضافے کا باعث بنے گا، عتیق میر نے تاجروں کو بتایا کہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے انھیں یقین دلایا ہے کہ چھوٹے تاجروں خصوصاً نان فائلرز کیلئے مثالی رعائتی ٹیکس پیکیج متعارف کروایا جارہا ہے جس میں تاجروں کے دیرینہ مطالبات کو پورا کیا گیا ہے، وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ نیا ٹیکس سسٹم ان گنت رعایات کے باعث آئی ایم ایف کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے لیکن حکومت تاجروں کی ناراضگی دور اور ٹیکس اصلاحات کیلئے اب ہر اقدام کریگی، انھوں نے کہا کہ فائلر بنتے ہی تاجر احتجاج کا راستہ بھول کر ٹیکس مراعات کا پھل کھائیگا، اب نئے ٹیکس نظام کے تحت سسٹم سے باہر رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہیگا، تاجروں کو نئے نطام میں ناقابلِ یقین سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، انکم ٹیکس کے تحت سلیب ریٹ ختم کرکے نہایت آسان شرح پر ٹرن اوور ٹیکس متعارف کروایا جارہا ہے، وزیرِ خزانہ نے کہا کہ نئے نظام میں چھپا ہوا سرمایہ ظاہر کرنا ممکن ہوگا جسے آسان شرح پر وائٹ کرکے بلاخوف گردش میں لایا جاسکے گا، ٹریڈرز کو سیلزٹیکس، جانچ پڑتال، تفتیش اور اور محکمے کے بے جا نوٹسوں سے رہائی ملے گی، جس کاروبار کا بجلی کا بل 6لاکھ روپے سے زائد ہوگا اسے سیلزٹیکس میں رجسٹرڈ کیا جائیگا جبکہ پہلے سے اعلان کردہ پالیسی کے مطابق پانچ سال پرانے اثاثے تفتیش کے دائرے میں نہیں آتے، وزیرِ خزانہ نے تاجروں کو شہروں کی سطح پر رابطہ کمیٹیاں تشکیل دینے کا بھی مشورہ دیا تاکہ ٹیکس افسران و عملے سے بہتر طور پر رابطہ کرکے پیش کردہ سسٹم کو رائج کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں