سال 2015، پاکستان میں مہنگائی نے عوام کو کچل دیا

عام استعمال کی اشیا میں سال بھر کے دوران سب سے زیادہ اضافہ چائے کی پتی کی قیمت میں عمل میں آیا

جمعرات 31 دسمبر 2015 20:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 دسمبر۔2015ء) دنیا بھر میں سال 2015کے دوران خام تیل، خوردنی پام آئل، گندم، چینی سمیت بیشتر کماڈیٹیز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان میں صارفین کو مہنگائی سے نجات نہ مل سکی بلکہ بعض اشیا کے نرخ بڑھ گئے اور کم آمدن طبقے کو تو مہنگائی نے کچل کر ہی رکھ دیا۔اس وقت پاکستان میں پٹرول عالمی مارکیٹ سے کم وبیش44 روپے لیٹر اور چینی20 روپے فی کلو مہنگی ہے جبکہ دال ماش کی قیمتیں تو مرغی کے گوشت سے بھی زیادہ ہو چکی ہیں، چائے کی پتی کے نرخ1سال میں 230 روپے فی 950 گرام بڑھ گئے ، 1سال میں دال مسور11 روپے، چنے کی دال47، کابلی چنا28 اور کالاچنا32 روپے فی کلو مہنگا ہوگیا، آٹے پر عالمی رجحان کے برعکس 6 روپے فی کلو بڑھ گئے،گندم کی قیمتوں پربھی اثرانہ ہوا۔

(جاری ہے)

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی رفتار تاریخ کی دھیمی ترین سطح کو چھورہی ہے تاہم کھلے بازار میں اشیا صرف بدستور مہنگے داموں فروخت ہورہی ہیں۔انٹرنیشنل مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت ایک سال کے دوران 1.68ڈالر فی گیلن سے کم ہوکر 1.21ڈالر فی گیلن (اسپاٹ)کی سطح پر آگئی، اس لحاظ سے پٹرول کی فی لیٹر انٹرنیشنل قیمت پاکستانی روپے میں 33روپے فی لیٹر بنتی ہے تاہم پاکستان میں پٹرول 76سے 77روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے ایک سال کے دوران پٹرول کی قیمت میں محض 3روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے، پٹرول کی قیمت برقرار رکھتے ہوئے خود حکومت ہی عوام کو مہنگائی سے ریلیف ملنے کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں کمی کے باوجود ملک کی سب سے بڑی ہول سیل اور ریٹیل مارکیٹ کراچی میں سال بھر کے دوران چینی کی خوردہ قیمت میں 5روپے کا اضافہ ہوا۔سال کے آغاز پر انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی 33سینٹ فی کلو گرام (35 روپے کلو) تھی جو اگست میں کم ہوکر 28سینٹ اور نومبر کے اختتام تک 32سینٹس کی سطح پر آگئی تاہم کراچی میں چینی سال کے 6ماہ 65روپے فی کلو تک فروخت کی گئی اور اب بھی 55روپے کلو قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے، چینی کی طرح گندم اور آٹے کی قیمتوں میں بھی انٹرنیشنل مارکیٹ میں ہونے والی قیمت کا پاکستان پر کوئی اثر نہیں پڑسکا، انٹرنیشنل مارکیٹ میں گندم کی قیمت 233 ڈالر فی میٹرک ٹن سے کم ہوکر 158ڈالر فی ٹن کی سطح پر آگئی تاہم پاکستان میں گندم اور آٹے کی قیمت میں کوئی کمی واقع ہونے کے بجائے اضافے کا رجحان رہا، ڈھائی نمبر آٹے کی 40 روپے سے بڑھ کر دسمبر تک 46روپے تک پہنچ گئی، فائن آٹے کی قیمت 45کے مقابلے میں 48روپے فی کلو فروخت ہوا، چکی کے آٹے کی قیمت 48روپے فی کلو پر مستحکم رہی۔

سال بھر کے دوران مختلف اقسام کی دالوں کی قیمت میں بھی کوئی نمایاں کمی نہ آسکی، مسور کی دال 135سے بڑھ کر 146روپے کلو، مسور ثابت 122سے بڑھ کر 127روپے کلو تک پہنچ گئی، مونگ کی دال 180سے کم ہوکر 160روپے پر آگئی، ماش کی دال کی قیمت ہوشربا اضافے کے بعد 156سے بڑھ کر 270روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی، چنے کی دال جو سال کے آغاز پر 80سے 82روپے کلو فروخت کی جارہی تھی دسمبر میں 127روپے کلو فروخت ہورہی ہے، کابلی چنا 115سے بڑھ کر 143روپے کلو اور کالا چنا 88روپے کے مقابلے میں 120روپے کلو قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے، ایک سال کے دوران مہنگے باسمتی چاول کی 25سے30 روپے فی کلو کی کمی واقع ہوئی تاہم کم آمدن اور متوسط طبقے کے قوت خرید میں آنے والے اری6 اور باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں صرف 5 روپے کی کمی ہوئی۔

عام استعمال کی اشیا میں سال بھر کے دوران سب سے زیادہ اضافہ چائے کی پتی کی قیمت میں عمل میں آیا، سال کے آغاز پر مکسچر چائے کا 950گرام پیک 520 روپے کلو میں فروخت کیا جارہا تھا جو سال کے اختتام تک 230روپے اضافے کے بعد 750 روپے تک پہنچ گیا، اس طرح 1سال کے دوران چائے کی پتی کی قیمت 44فیصد تک بڑھ گئی، انٹرنیشنل مارکیٹ میں خشک دودھ کی قیمت میں سال بھر کے دوران 15فیصد کمی کے باوجود پاکستان میں خشک دودھ کی قیمتوں میں کوئی کمی نہ آسکی اور خشک دودھ کا 910گرام کا پیکٹ بدستور 720روپے اور چائے کے لیے خاص دودھ بدستور 660روپے کلو فروخت ہوا جبکہ ٹیٹراپیک دودھ بدستور 110روپے فی لیٹر فروخت کیا گیا۔

انٹرنیشنل مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 25فیصد تک کمی ہوئی، دسمبر 2014میں پام آئل کے سودے 624ڈالر فی میٹرک ٹن پر کیے گئے جبکہ نومبر تک قیمت 503ڈالر کی سطح پر آگئی، دسمبر کے مہینے میں پام آئل کے فروری کے سودے 562ڈالر پر کیے جارہے ہیں تاہم پاکستان میں سال کے دوران انٹرنیشنل مارکیٹ میں کمی کا فائدہ مقامی صارفین کو منتقل نہیں ہوسکا اور تیل کی معروف برانڈز کی فی لیٹر قیمت میں 20روپے اور گھی کی قیمت میں 10روپے کی کمی ہوئی، صابن اور ڈٹرجنٹس کے خام میٹریل میں نمایاں کمی کے باوجود صابن اور ڈٹرجنٹس بنانے والی کمپنیوں نے بھی قیمتیں برقرار رکھیں اور صارفین کو ریلیف نہیں مل سکا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں