سندھ میں خسرے کی وباء محکمہ صحت کی غفلت و لاپرواہی سے پھیلی ،جاں بحق ہونے والے بچوں کے اموات کی سرکاری اعداد و شمار غلط ہے،ڈاکٹروں نے اپنی نوکریاں بچانے کے لیے جھوٹی رپورٹیں دی ہیں ،وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ کی پریس کانفرنس

منگل 22 جنوری 2013 19:39

خیرپور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔22جنوری۔2013ء) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ میں خسرے کی وباء محکمہ صحت کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے پھیلی ہے ، خسرے کی وباء میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے اموات کی سرکاری اعداد و شمار غلط ہے ۔ ڈاکٹروں نے اپنی نوکریاں بچانے کے لیے جھوٹی رپورٹیں دی ہیں ۔ خسرے کی وباء میں مرنے والے بچوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے دگنی ہے ۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے شہر خیرپور کے اسپتال کے ڈاکٹر لوگوں کو میڈیکل اسٹوروں سے دوائیں خرید کرنے کی پرچیاں لکھ کر دے رہے ہیں یہ بڑی زیادتی ہے اور شرم کا مقام ہے وزیراعلیٰ کے شہر کے اسپتالوں کا یہ حال ہے وزیر اعلیٰ کو خیرپور کے ڈاکٹروں کی نااہلی کی تفصیلی رپورٹ دوں گا ۔

(جاری ہے)

و ہ منگل کویہاں خیرپور پریس پینل کے صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں خسرے کی وباء محکمہ صحت کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے پھیلی ہے خسرے کی وباء میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے اموات کی سرکاری اعداد و شمار غلط ہے ڈاکٹروں نے اپنی نوکریاں بچانے کے لیے جھوٹی رپورٹیں دی ہیں خسرے کی وباء میں مرنے والے بچوں کی تعداد سرکاری اعدادو شمار سے دگنی ہیں وزیر اعلیٰ سندھ کے شہر خیرپور کے ڈاکٹر اسپتال میں دوائیں موجود ہونے کے باوجود لوگوں کو میڈیکل اسٹوروں سے دوائیں خرید کرنے کی پرچیاں لکھ کر دے رہے ہیں ایسے ڈاکٹروں کے خلاف ڈانڈا اٹھا یا جائے گا وزیراعلی سندھ شریف انسان ہیں جس کا ڈاکٹر فائدہ اٹھا رہے ہیں حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ میں تین سال مسلسل سیلاب اور تباہ کن برساتوں کی وجہ سے لوگ غریب ہوگئے بچوں کو صحیح خوراک نہیں دے سکے جس کی وجہ سے خسرے کی وباء پھیل گئی انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت صرف پولیو کے پیچھے بھاگتا رہا لیکن خسرے کی وباء پر توجہ نہیں دی حالانکہ خسرے کی وباء نہایت خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے محکمہ صحت کو خسرے کی وباء پر بھی پولیو کی طرح توجہ دینا تھی لیکن انہوں نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کی انہوں نے کہا کہ میں ابھی خیرپور کے نواحی گاؤں جانب دستی سے ہوکر آیاہوں جہاں 11بچے خسرے کی وباء میں جاں بحق ہوئے ہیں اور بڑی تعداد میں بچے بیماری کے بستر پر ہیں انہوں نے کہا کہ گوٹھ جانب دستی کے بعد میں سول اسپتال خیرپور گیا جہاں بھی میں نے خسرے سے متاثر بچے دیکھے ان کے والدین ملے ایک بچے کے والد نے بتایا کہ ڈاکٹر نے ان کو میڈیکل اسٹور سے دوا خرید کرنے کی پرچی لکھ کر دی ہے حالانکہ وہ دوا اسپتال میں موجود تھی حلیم عادل شیخ نے وہ پرچی صحافیوں کو دکھائی جو ڈاکٹر نے خسرے کی وباء میں مبتلا ایک بچے کے والد کو باہر سے دوا خرید کر کے لانے کے لیے دی تھی انہوں نے کہا کہ بڑی زیادتی ہے وزیر اعلیٰ سندھ کے شہر میں بھی ایسا ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے شہر کے ڈاکٹروں کی اس طرح کی زیادتیوں کی وہ وزیر اعلیٰ کو تفصیلی شکایت کریں گے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ انہوں نے شکارپور، ٹھل، صالح پٹ، دادواور دیگر علاقوں کا بھی دورہ کیا ہے خسرے کی وباء سے بڑی اموات ہوئی ہیں یہ سب کچھ ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوا ہے انہوں نے کہا کہ خسرے کی وباء میں بچے مرتے ہیں کئی بچے اسپتالوں میں مرے ہیں لیکن ڈاکٹروں نے اپنی نوکریاں بچانے کے لیے بچوں کی وہ اموات رپورٹ نہیں کی انہوں نے کہا کہ سندھ میں خسرے کی وباء پھیلی ہوئی ہے ہم نے خسرے کی وباء کو روکنے کے لیے جنگ شروع کر رکھی ہے اس جنگ میں فتح حاصل کرنے کے لیے اور خسرے کے مکمل خاتمے کے لیے حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :

خیرپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں