پنجاب اسمبلی میں (ن) لیگ اور اپوزیشن کالا با غ ڈیم کی تعمیر کے معاملے پر متحد

بدھ 4 مارچ 2015 16:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04مارچ۔2015ء) پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کالا با غ ڈیم کی تعمیر کے معاملے پر متحد ہو گئی جبکہ پنجا ب اسمبلی نے لاہور سمیت پنجاب بھر پراپرٹی کی خریدو فروخت اور کرایہ داروں کے متعلق 48گھنٹوں کے اندر متعلقہ پولیس کو لازمی اطلاع دینے کے متعلق عارضی رہائش پذیر افراد کی معلومات پنجاب 2015ء بل کی منظوری دیدی اور بل کے متعلق اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں ‘اپوزیشن 2بار کورم کی نشاندہی کرنے کے باوجو د بل کی منظوری رکوانے میں ناکام رہی جبکہ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے آبپاشی چودھری خالد محمود ججہ نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے آج سے شروع کئے جانے والا کالا باغ ڈیم 6سال میں مکمل ہو گا جس سے 3600میگاواٹ بجلی کے علاوہ 61لاکھ کیوسک پانی ذخیرہ کرنے کی بھی صلاحیت ہو گی اور کالا باغ ڈیم بنانے پر پنجاب کو کوئی اعتراض نہیں ہم مکمل ہم آہنگی اور اتفاق رائے سے کالا باغ ڈیم بنانا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت 10بجے کے بجائے ایک گھنٹہ 11منٹ کی تاخیر سے 11بج کر 11منٹ پر قائمقام سپیکر سردا ر شیر علی گورچانی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔وقفہ سوالات کے دوران محکمہ آبپاشی کے متعلق سوالوں کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری برائے آبپاشی چودھری خالد محمود ججہ نے دیئے ۔ اجلاس کے آغاز میں وقفہ سوالات کے دوران ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ محکمہ نہر کے زیر انتظام 435ریسٹ ہاؤسز ہیں جن میں سے 87کو فروخت کر دیا گیا اور 75کی فروخت کیلئے خط لکھ دیئے گئے ہیں تاہم پنجاب حکومت 35.572ارب روپے کے ذریعے سسٹم کو از سر نو بحال کرے گی اور لاہور ،ملتان ،بہاولپور، سرگودھا، فیصل آباد ، ڈی جی خان ،ڈویلپمنٹ زون اور پراجیکٹ ڈائریکٹر جی ڈی سی آئی پی کے کل 435ریسٹ ہاؤسز ہیں جبکہ محکمے کے فیلڈ افسران وقتا فوقتا اریگیشن انفراسٹرکچر اور ان سے منسلک کاموں کی انسپکشن کیلئے قیام کرتے ہیں جس پر اعتراض کرتے ہوئے حکومتی رکن میاں رفیق نے کہاکہ برتن بیچ کر کیوں ریسٹ ہاؤسز فروخت کئے جا رہے ہیں جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ لیہ میں ایک ریسٹ ہاؤس زیر تعمیر ہے اوریہاں 52ایکٹر رقبہ کے بجائے صرف 3سے 4رقبہ زیر کاشت ہے جسے لیز پر نہیں دیا گیا ۔

ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ سپریم کورٹ آ ف پاکستان کی ہدایت کی روشنی اور واسا نے بی آر بی نہر میں سیوریج اور گندا پانی ڈالنے والے 30محکموں کے خلاف سخت ایکشن لیا ہے اور اب صرف 9محکموں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جو 6ماہ کے دوران اپنے سیوریج اور گندے پانی کے پائپ ختم کردیں گے ۔انہوں نے کہاکہ نہر میں نہانا قانونا منع ہے اور اس کی تنبیہ کیلئے نہر پر جگہ جگہ بورڈز نصب کئے گئے ہیں اور شہریوں سے اس پر عملدرآمد کروانا شہری حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر وسیم اختر نے کہاکہ کالا باغ ڈیم بنانا انتہائی ضروری ہے اس سے بجلی اور آبپاشی کی پیداوار اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچا جا سکے گا اور ایوان میں کالا باغ ڈیم پر تحفظات کیلئے ایک کمیٹی کے قیام کی بھی بات کی گئی تھی جو سندھ ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں جاکر کاوشیں کرے گی اور کراچی ، لاہور اور گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس نے یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے ایک روپیہ بھی نہ دے بلکہ ہمیں صرف این او سی دیدے جس کے بعد ہم خود ہی کالا باغ ڈیم بنا دیں گے اور چیمبر آف کامرس پانی پر ٹیکس لگا کر اپنے پیسے وصول کرلے گی لیکن تکنیکی مسئلہ یہ ہے کہ انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ کے مطابق بھارت کالا باغ ڈیم کی تعمیر روکنے کیلئے پاکستان میں سالانہ 18ارب روپے خرچ کر رہا ہے تاکہ صوبوں کے درمیان لڑائی پیدا کرکے کالا باغ ڈیم کی تعمیر روکی جا سکے جس پر جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ کالا باغ ڈیم ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اگر آج کالا باغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ تیار ہو جاتی ہے تو 6سال کے بعد ہی اس کی تعمیر مکمل ہو سکے گی اور کالا باغ سے 3600میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے علاوہ 61لاکھ کیوسک پانی بھی ذخیرہ کیا جا سکے گا یہ پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے 2001ء میں ایک آمر کے دور میں اکبر بگٹی کو شہید کر دیا گیا اور پنجاب کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم اس وقت خبیر پختونخواہ میں جماعت اسلامی حکومت کے ساتھ ہے اسے چاہیے کہ وہ وہاں قرار داد پاس کروائے ہمارا اس پر کوئی دوراہے نہیں ہے بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب اور پنجاب حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے صوبوں کے درمیان ہم آہنگی اور اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں اور ڈیم کی تعمیر پر سب کے خدشات دور کئے جا سکیں۔

حکومتی رکن علیم شاہ نے کہاکہ پنجاب ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو عزیز تر رکھتا ہے آپ کو چاہیے کہ پہلے آپ خیبر پختونخوا ہ کی اسمبلی سے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی قرار داد پاس کروائیں جس سے یہ قرار داد پا س ہو گئی اس دن ہی پنجاب اس سے 2قدم آگے بڑھ کر کام کرے گا۔ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ ایوب دور میں سندھ طاق معاہدے کے تحت بہاولپور ڈویژن کو سیراب کرنے والے دریائے ستلج کو بھارت کے حوالے کر دیا گیا تاہم بہاولپور ڈویژن کے رقبہ جات کو سیراب کرنے کیلئے تین لنک انہار تونسہ پنجند ، سدھنائی میلسی بہاول اور بلوکی سلیمانکی کی تعمیر کی گئی اور حکومت بہاولپور شہر کو سراب کرنے کیلئے دریائے ستلج پر ایک جھیل بنائے گی جو ڈھائی سال میں مکمل ہو گی جس میں 5ہزار کیوسک پانی جمع کیا جا سکے گا جس سے پانی کی صورتحال بہتر ہو گی ۔

احسن ریاض فتیانہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ فیصل آبا د کے راجباہ کیلیانوالہ کے ہیڈ پر پورا سال ماسوائے سالانہ نہر بندی کے پانی کی ترسیل جاری رہتی ہے تاہم ٹیل والے حصہ میں کافی عرسہ سے کھدائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی نہیں پہنچ رہا تھا جبکہ جاپان انٹر نیشنل کوآپریشن ایجنسی (جیسکا )کی مدد سے چلنے والے پروجیکٹ ایل سی سی سسٹم پارٹ بی کی فراہمی کی گئی ہے ۔

محمد راشد ملک ایڈووکیٹ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ ضلع ساہیوال میں پچھلے پانچ سالوں میں دریائے راوی کے کٹاؤ سے متاثرہ اراضی میں موضع نتھو وصلی اور کوڑے شاہ زیر یں دریائے راوی کے کٹاؤ کا شکار ہیں ۔لیفٹیننٹ کرنل (ر)سردار محمد ایوب خان کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گذشتہ پانچ سالوں کے دوران پانی چوری کے 1566کیسز پولیس کو رپورٹ ہوئے جن میں 59مقدمات درج ہوئے اور پچھلے دو سالوں میں 6کروڑ 6لاکھ 59ہزار 48روپے تاوان لگایا جا چکا ہے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پانی چوری کو روکنے کیلئے وزیراعلی پنجاب کو سمری بھیج دی گئی ہے جس میں پانی چوری کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے سمیت ایس ڈی او کو مجسٹریٹ کے اختیارات سونپ دیئے گئے ہیں اور اس سمری میں وزیر ایریگیشن ، آئی جی ، ہوم سیکرٹری ، سیکرٹری ایری گیشن پر مشتمل کمیٹی بنا دی گئی ہے جو پانی چوری کے مقدمات کیلئے حکم دے گی کہ پولیس کیوں مقدمات درج نہیں کرتی ۔

ایوان میں کارروائی کے دوران امجد علی جاوید اور جاوید اختر لنڈ کی تحریک استحقاق پیش کی گئی جسے متعلقہ کمیٹیوں کے حوالے کر دیاگیا جو 2ماہ میں اپنی رپورٹ دے گی ۔پیپلزپارٹی کے رکن اسملبی قاضی احمد سعید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی اور جامعت اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن ممبران کے ترقیاتی فنڈز روک دیئے گئے ہیں اورہمارے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے سینیٹ الیکشن میں ہم اپنے اراکین کو کیا فنڈز دیں گے تاکہ ان کا ووٹ کہیں اور نہ چلا جائے اور مسلم لیگ (ن)اپنا ووٹ ہمارے سینیٹ کے امیدوار ندیم افضل چن کو دے جس پر حکومتی بنچوں کی جانب سے شور غل مچایا گیا اور نہیں ملے گا نہیں ملے گا کے نعرے لگائے گئے ۔

مسلم لیگ(ق) کی خدیجہ عمر نے اپنی تحاریک التوائے کار جمع کروائیں جبکہ سرکاری کارروائی کے دوران خدیجہ عمر نے کورم کی نشاندہی کردی لیکن 5منٹ تک گھنٹیاں بجانے کے باوجود حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہو گئی تاہم صوبائی وزیر قانون میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے مسودہ قانون عارضی رہائش پذیر افراد کی معلومات پنجاب 2015ء بل پیش کیا اور اپوزیشن کی جانب سے دی جانے والی تمام ترامیم کو یکسر مستر د کر دیا گیا اور حکومت یہ بل پاس کروانے میں کامیاب ہو گئی تاہم غیر محفوظ اداروں کی سکیورٹی پنجاب 2015ء بل کی منظوری کے دوران ہی ڈاکٹر وسیم اختر نے کورم کی نشاندہی کی جس پر کورم پورا نہ ہونے پر قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے پنجاب اسمبلی کا اجلا س آج صبح9بجے تک ملتوی کر دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں