پنجاب میں سینیٹ کے الیکشن میں تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی کوئی نشست حاصل نہ کرسکی

جمعرات 5 مارچ 2015 23:23

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) پنجاب میں سینیٹ کے الیکشن میں تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی کوئی نشست حاصل نہ کرسکی جبکہ حکومت تمام وسائل اور نگرانی کے باوجود اپوزیشن کا بڑھتا ہوا زور اور ارکان کی ناراضگی دور نہ کرسکی جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کے امیدورار ندیم افضل چن کو دس سے زائد ارکان نے ووٹ دیدیا جن میں سے تین ووٹ مسترد د بھی ہوگئے تاہم تمام کی تمام گیارہ نشستیں حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے جیت لیں ۔

جس سے پرویز مشرف دور میں پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کی مخالفت کرنے والے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم اور سندھ میں رہائش پذیر نہال ہاشمی بھی سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں غیر سرکاری نتائج کے مطابق جنرل نشستوں پر وزیر اطلاعات پرویز رشید نے44 ، سلیم ضیاء42 ، غوث محمد خان نیازی 43، چودھری تنویر خان41 ، مشاہداللہ41 ، نہال ہاشمی41 ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے 43ووٹ حاصل کیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر راجہ ظفرالحق کو157 پروفیسر ساجد میر149 کو ووٹ ملے جبکہ خواتین کی نشست پر عائشہ رضا فاروق کو 146اور بیگم نجمہ حمید کو 157ووٹ ملے ۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے 30اراکین کے ووٹ استعمال نہ ہونے اور کے باوجود پیپلز پارٹی کے امیدوار ندیم افضل چن نے تیس ووٹ ھاصل کیے جنہیں مسلم لیگ ق ، اور آزاد اراکین کے ساتھ ساتھ کچھ حکومتی اراکین کی حمایت بھی حاصل تھی لیکن مسلم لیگ ن کے اہم رہنما و سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے ندیم افضل چن کو ووٹ دیے ان کا مسلم لیگ ن سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلم لیگ ن نے اپنے تمام اراکین سے ووٹ حاصل کیے ہیں تاہم حکومت میں شامل آزاد اور دوسری جماعتوں کے لوگوں کے بارے میں وہ کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے اس کے برعکس مسلم لیگ ن کے ترجمان مشاہد اللہ کا کہنا ہے پیپلز پارٹی کو شکست ہوئی ہے لیکن انہون نے حکومتی اراکین کی طرف سے دیے ندیم افجل چن کو دیے جانے ووٹوں سے حکومت پر پڑنے والے سیاسی اثرات کا جواب نہیں دیا بلکہ کچھ جذباتی ہوگئے ۔

دوسری جانب ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ حکومتی اراکین نے انہیں ووٹ دیکر پنجاب حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے حالانکہ ان اراکین کو روکنے کیلئے ریاستی مشیری سمیت ت تمام وسائل استعمال کیے گئے تھے ۔ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے انتخابی عمل اور پولنگ کی نگرانی وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اور قومی اسمبلی کے رکن میاں حمزہ شہباز کر رہے تھے اور طویل عرصے کے بعد خود وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف بھی اسمبلی آئے اور ا پنے ووٹ کا حق استعمال کیا اس کے علاوہ وہ تقریباً ایک گھنٹہ اسمبلی میں موجود رہے جس دوران انہوں نے اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں بھی کیں اور انہیں رہنمائی بھی فراہم کی ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں