وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر معروف شاعر شاکر شجاع آبادی کے علاج کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل،

سرائیکی کے شاعر ہمارے لیے قیمتی اثاثہ اور قادرالکلام شاعر ہیں ان کی شاعری موجودہ حالات و واقعات کی بہترین عکاس ہے چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ پی جی ایم آئی و جنرل ہسپتال جنرل (ر) خواجہ ضیاء الدین کی عیادت کے بعد گفتگو

منگل 10 مارچ 2015 19:29

لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیرالدین میڈیکل کالج کے چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ جنرل (ر) خواجہ ضیاء الدین نے گذشتہ روز جنرل ہسپتال میں زیر علاج سرائیکی زبان کے معروف شاعر شاکر شجاع آبادی کی عیادت کی اور ان کے علاج کے سلسلے میں وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایات پر مکمل عملدرآمد کروانے کی یقین دہانی کروائی۔

اس موقع پر پرنسپل پروفیسر انجم حبیب وہرہ، پروفیسر خالد محمود و دیگر ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ ضیاء الدین نے کہا کہ سرائیکی کے معروف شاعر و ادیب شاکر شجاع آبادی کے تمام ضروری ٹیسٹوں کے بعد ان کے علاج کے سلسلے میں تشکیل دیئے گئے میڈیکل بورڈ کا آج دن 11بجے اجلاس ہوگا جس میں مریض کے علاج کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

خواجہ ضیاء الدین نے مزید بتایا کہ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر شاکر شجاع آبادی کے علاج کے لیے معروف نیورو سرجن و پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر انجم حبیب وہرہ کی سربراہی میں سینئر پروفیسرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس میں پروفیسر آف نیورو سرجری ڈاکٹر خالد محمود، ڈاکٹر اطہر جاوید، ڈاکٹر شاہد مختار اور ایم ایس ایل جی ایچ شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ شاکر شجاع آبادی کی تیمارداری کے دوران انہیں شاعر کا کلام سننے کا موقع ملا۔ شاکر شجاع آبادی ہمارے لیے قیمتی اثاثہ اور قادرالکلام شاعر ہیں۔ ان کی شاعری موجودہ حالات و واقعات کی بہترین عکاس ہے۔انہوں نے کہا کہ جنرل ہسپتال میں شاکر شجاع آبادی کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ شاکر شجاع آبادی تین مارچ کو جنرل ہسپتال میں داخل ہوئے اور وزیراعلی کی ہدایت پر انہیں خصوصی پرائیویٹ روم میں رکھا گیا ہے جہاں ڈاکٹرز و دیگر طبی عملہ دن رات ان کے علاج و تیمارداری میں مصروف ہے اور ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی انہیں جلد صحتیاب کرے۔

اس موقع پر مریض کے لواحقین نے بتایا کہ شاکر شجاع آبادی اعصابی بیماری ڈسٹونیا میں مبتلا ہیں یہ مرض بچپن سے ہی انہیں لاحق تھا تاہم 2004ء میں تکلیف میں اضافہ ہوگیا۔طبی ماہرین نے لواحقین کو یقین دلایا کہ انہیں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں