پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ اپنی کرسیاں بچانے اوراقتدار کو طول دینے کیلئے قاتلوں کو کندھوں پر نہ بٹھائیں‘ لیاقت بلوچ ،

حکمرانوں نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قانون پر عمل درآمدکو روک دیا تو قومی ایکشن پلان ،ملی وحدت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، ملک میں قیام امن کیلئے داخلہ ،خارجہ اور معاشی پالیسیوں کو تبدیل ہونا چاہئے ‘ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی کا مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب

جمعرات 12 مارچ 2015 18:56

لاہور ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 12 مارچ 2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ اپنی کرسیاں بچانے اوراقتدار کو طول دینے کیلئے قاتلوں کو کندھوں پر نہ بٹھائیں،حکومتوں کو ایم کیو ایم کی بلیک میلنگ کے سامنے سرنڈر نہیں کرنا چاہئے ،لندن کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر ایم کیو ایم کو ایک سیاسی جماعت کی بجائے فاشسٹ گروہ تسلیم کرتے ہوئے اس کو کسی اتحاد میں شامل نہ کرنے کا عہد کیا تھا لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایم کیو ایم کو گود میں بٹھاتی رہیں ،کراچی منی پاکستان اور عالم اسلام ہے جس میں نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے کئی ممالک کے لوگ آباد ہیں ،اب وقت آگیا ہے کہ روشنیوں کے اس شہر کو تاریکیوں سے نجات دلائی جائے ،حکمرانوں نے جرأت کی بجائے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قانون پر عمل درآمدکو روک دیا تو قومی ایکشن پلان اور ملی وحدت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا،ایم کیو ایم دعوے کرتی تھی کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں اس کا بڑا کردار ہے ،تمام جماعتوں نے ملک میں قیام امن کیلئے کراچی میں آپریشن کی حمایت کی تھی جبکہ ایم کیو ایم ملک میں طالبائزیشن سے لوگوں کو خوف زدہ کرتی رہی اور اس کی چھتری تلے موجود ٹارگٹ کلرز تاجروں ،وکلاء اور علماء کا قتل عام کرتے رہے ،رینجرز کے چھاپے میں حکیم سعید ،صلاح الدین اور بابر ولی سمیت سینکڑوں لوگوں کے قاتل پکڑے گئے ،قوم منتظر ہے کہ کیا اب بھی ایم کیو ایم کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوتی ہے یا نہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سید لطیف الرحمن شاہ بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پہلی قانون ساز اسمبلی میں بھی تسلیم کیا گیا کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہوگا اور 73ء کے آئین میں اسلام کوریاست کا مذہب تسلیم کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اقتدار پر قابض مغربی تہذیب کا دلدادہ سیکولر طبقہ آئین کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں قرآن و سنت کے احکامات کی بالادستی کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کو ناکامی کا سامنا کرناپڑے گا۔لیاقت بلوچ نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ آئین کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سود کے حق میں نواز شریف کی اپیل کو خارج کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں قیام امن کیلئے داخلہ ،خارجہ اور معاشی پالیسیوں کو تبدیل ہونا چاہئے ،پاکستان کو اپنے بہترین سٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے خطے میں انتہائی اہمیت حاصل ہے ،انہوں نے کہا کہ خطے میں اسلام آباد ،کابل ،بیجنگ اور تہران مل کر قیام امن کیلئے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں ،لیاقت بلو چ نے خادم الحرمین شریفین سلمان بن عبدالعزیز کے مسلم ممالک میں اختلافات کے خاتمہ اور اتحاد کی کوششوں کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ سعودی فرمانرواکو دنیا بھر میں مسلمانوں کو باہم جوڑنے کا فریضہ ادا کریں گے کیونکہ یہ ا ن کا فرض منصبی ہے ،عالم اسلام کا حقیقی قائد سعودی عرب ہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم حکمران بھی عالم اسلام کے خلاف اغیار کی سازشوں کو سمجھیں اور انہیں ناکام بنانے کیلئے اپنے مسائل کا خود حل تلاش کرنے کی کوشش کریں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں