جماعت اہل سُنّت نے ملک گیر”حفاظت دین تحریک“ چلانے کا اعلان کردیا،

آپریشن ضرب عضب پاکستان بچانے کا قومی جہاد ہے، اہل سنّت آخری دہشت گرد کے خاتمے تک پاک فوج کے ساتھ کھڑے رہیں گے،ایوان اقبال میں ”حفاظت دین سیمینار“ سے سیّد ریاض حسین شاہ، صاحبزادہ حامد رضا، حامد سعید کاظمی،جسٹس (ر) خواجہ شریف ، جسٹس (ر) میاں نذیراختر کا خطاب

جمعرات 12 مارچ 2015 22:59

لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 12 مارچ 2015ء) جماعت اہل سُنّت نے ملک گیر”حفاظت دین تحریک“ چلانے کا اعلان کردیا۔ تمام بڑے شہروں میں حفاظت دین سیمینارز منعقد کئے جائیں گے۔ اگلا سیمینار 18مارچ کو ملتان میں ہوگا۔ درود و سلام پر پابندی ختم نہ ہوئی تو کراچی سے اسلام آباد تک ”درود و سلام مارچ“ کریں گے۔ اہل سُنّت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کے ساتھ ہیں۔

آپریشن ضرب عضب پاکستان بچانے کا قومی جہاد ہے۔ اہل حق انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی مزاحمت جاری رکھیں گے۔قانون ناموس رسالت ﷺتبدیل نہیں ہو نے دیں گے۔ کراچی کے آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔ اس بات کا اعلان جماعت اہل سُنّت کے زیر اہتمام ایوان اقبال میں منعقدہ”حفاظت دین سیمینار“ میں کیا گیا۔

(جاری ہے)

سیمینار کی صدارت پاکستان مشائخ کونسل کے سربراہ پیر سیّد منور حسین شاہ جماعتی نے کی جبکہ مقررین میں جماعت اہل سنت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سیّد ریاض حسین شاہ ، سنی اتحاد کونسل کے چےئرمین صاحبزادہ حامد رضا، صاحبزادہ سیّد حامد سعید کاظمی (سابق وفاقی وزیر)، جسٹس (ر) میاں نذیر اختر، جسٹس (ر) خواجہ محمد شریف، مفتی محمد اقبال چشتی، علامہ احمد علی قصوری، خواجہ غلام قطب الدین فریدی، پیر سیّد محمد حبیب عرفانی، پیر میاں ابوبکر، صاحبزادہ، حمید جان سیفی، پیر میاں محمد حنفی سیفی، صاحبزادہ عبدالمصطفےٰ ہزاروی، پروفیسر عبد العزیز نیازی ،صاحبزادہ محب اللہ نوری، مفتی محمد صدیق ہزاری اور دیگر شامل تھے۔

اس موقع پر جماعت اہل سُنّت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سیّد ریاض حسین شاہ نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ حکومت میلاد والوں کو نہیں فساد والوں کو پکڑے۔ پاکستان کو مولوی ، مدرسہ اور مسجد نہیں سیاستدانوں سے خطرہ ہے۔ وطن عزیز کی نظریاتی اساس کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔ پاکستان کو سیکولرسٹیٹ نہیں بننے دیں گے۔ اذان اور قرآن کی آواز کو کوئی نہیں دبا سکتا۔

ملک میں امریکہ نہیں رسول اللہ کی غلامی سے امن آئے گا۔ عقیدے کے اختلاف کی بنیاد پر گردنیں کاٹنا اسلام دشمنی ہے۔ اہل حق قیام پاکستان کی طرح استحکام پاکستان کی جدوجہد میں بھی پیش پیش ہیں۔ اہل سنّت آخری دہشت گرد کے خاتمے تک پاک فوج کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ پاکستان کی بقاء نظام مصطفی سے وابستہ ہے۔ قراردادِ مقاصد پر عمل نہ ہونا بدقسمتی ہے۔

آئین حکومت کو نفاذ شریعت کا پابند بناتا ہے۔ سنّی اتحاد کونسل پاکستان کے چےئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پنجاب میں علمائے اہل سنت پولیس گردی کا شکار ہیں۔ علماء کی پکڑ دھکڑ بند نہ ہوئی تو حکومتی ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے۔ پنجاب پولیس مساجد سے لاؤڈ سپیکراتارنے کی بجائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو پکڑے۔ حکومت مذہبی معمولات میں مداخلت بند کرے۔

آپریشن ضرب عضب کے حامیوں پر پنجاب حکومت کے مظالم پاکستان دشمنی ہے۔ جہاد کے نام پر چلنے والی دکانیں بند ہونے والی ہیں۔ اہل سنّت پاک وطن کے حقیقی وفادار ہیں۔ سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ سیّد حامد سعید کاظمی نے کہا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد کرنا دینی فریضہ ہے۔ نفاذ شریعت کے لیے بلٹ کی بجائے بیلٹ کا راستہ اختیار کیا جائے۔

دین بیزار عناصر پاکستان کو لادین ریاست بنانا چاہتے ہیں۔اسلام کو دیس نکالا دینے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس، جسٹس(ر) میاں نذیر اختر نے کہا کہ عالمی سطح پر انسداد توہین رسالت کے لیے قانون سازی ناگزیر ہوچکی ہے۔ گستاخیاں بند نہ ہوئیں تو غازی علم الدین شہید پیدا ہوتے رہیں گے۔ غازی ممتاز قادری کو سنائی گئی سزائے موت شریعت اور آئین کے منافی ہے۔

گستاخانہ خاکوں کے مسئلے پر اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی جائے۔ جسٹس (ر) خواجہ محمد شریف نے کہا کہ مسلمان عشق رسول کو اپنا اسلحہ بنائیں ۔ علماء اسلام کا تصور امن اجاگر کریں اور قوم میں امن پسندی کی سوچ پیدا کریں۔ امن پسندوں کا اتحاد ہی امن دشمنوں کی موت ہے۔ انتہا پسندوں کے گمراہ کن فلسفہ جہاد کے رد کے لیے حقیقی علماء میدان میں آئیں۔

پاکستان مشائخ کونسل کے سربراہ اور علی پور شریف کے سجادہ نشین پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتوں نے فرقہ واریت کو ہتھیار بنالیا ہے۔ غلبہ اسلام کے لیے وحدت امت کی ضرورت ہے۔ عالمی ایجنڈے کے تحت مسلم ممالک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی جارہی ہے۔ اہل حق انقلاب نظامِ مصطفےٰ کے لیے متحد ہوجائیں۔ جماعت اہل سُنّت پنجاب کے صدر مفتی محمد اقبال چشتی نے کہا کہ حکومت فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث غیر ملکی ہاتھ کا راستہ روکے۔

دو اسلامی ممالک پاکستان میں اپنی پراکسی وار بند کردیں۔ علماء کے ساتھ پولیس کا توہین آمیز رویہ ناقابل برداشت ہے۔ درودوسلام پر کسی بھی طرح کی کوئی پابندی قبول نہیں کی جائے گی۔ تحریک فیضانِ اولیاء کے سربراہ پیر سیّد محمد حبیب عرفانی نے کہا کہ طالبان، داعش اور القاعدہ تکفیری اور خارجی ٹولہ ہے۔ اہل حق دین کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

نظامِ مصطفےٰ آئے گا تو روٹی، روزگار اور رہائش کے مسائل حل ہوں گے۔ علامہ احمد علی قصوری نے کہا کہ پاکستان کو امریکی کالونی اور بھارتی منڈی نہیں بننے دیں گے۔ جہاد کے نام پر ہونے والے فساد نے اسلام کو بدنام کیا ہے۔ سیمینار میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ ایمپلی فائر آرڈیننس کی آڑ میں علماء کی پکڑ دھکڑ بند کی جائے اور گرفتار علماء کو رہا کرکے ان پر قائم کئے گئے مقدمات واپس لیے جائیں۔

مساجد سے لاؤڈ سپیکر اتارنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور اذان کی آواز کو محدود نہ کیا جائے۔ غازی ممتاز قادری کا مقدمہ شرعی عدالت میں بھیجا جائے۔ صدرمملکت اپنے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے غازی ممتاز قادری کی سزائے موت ختم کریں۔ آپریشن ضرب عضب کا دائرہ ملک بھر میں پھیلایا جائے اور دہشت گردوں کے ہمدردوں، سہولت کاروں اور مدد گاروں کو بھی پکڑا جائے۔

قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ کالعدم تنظیموں کو نام بدل کر کام کرنے سے روکا جائے۔ پاکستان میں غیر ملکی مذہبی مداخلت روکی جائے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔سیمینار میں پیر سید ذاکر سجاد شاہ زنجانی ، پیرمحمد قمر سلطان امیر افضل، پیر سید انتصار الحسن شاہ، پیر سید محسن منور یوسفی، پیر سید ناظم حسین شاہ، پیر سید خلیل الرحمن شاہ، علامہ مقصود احمد قادری، علامہ حافظ عبدالستار سعیدی، پیرسیدشمس الدین بخاری، پیرسید فدا حسین شاہ حافظ آبادی، علامہ قاری خالد محمود نقشبندی، بیرسٹر سید وسیم الحسن نقوی،مولانا قاری محمد عارف سیالوی، پیر نور الٰہی انور، صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی، پروفیسر محمد احمد اعوان، صاحبزادہ بدرالزمان قادری، مولانا قاری فیروز صدیقی، مولانا قاری نذیر احمد قادری، صاحبزادہ محب النبی طاہر، علامہ محمد اشرف سعیدی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں