21ویں اور 18ویں آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں پر جلد فیصلہ سنایا جائے‘ پاکستان بار، سپریم کورٹ بار ،

پاکستان کے فوجداری قوانین مفلوج ہو چکے ہیں ،عوام کو فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے ان میں جنگی بنیادوں پر ترامیم کی جائیں چوہدری افتخار حسین سمیت سابق چیف جسٹس صاحبان سے غیر ضروری مراعات ،سکیورٹی اور پروٹوکول واپس لیا جائے ، پاکستان بار کے جنرل ہاؤس کے اجلاس کے بعد پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں کی مشترکہ پریس کانفرنس ، پاکستان بار کے اجلاس میں جسٹس (ر) احسن بھون کو پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا

ہفتہ 14 مارچ 2015 23:25

21ویں اور 18ویں آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں پر جلد فیصلہ سنایا جائے‘ پاکستان بار، سپریم کورٹ بار ،

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 21ویں اور 18ویں آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواستوں پر جلد فیصلہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے فوجداری قوانین مفلوج ہو چکے ہیں عوام کو فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے ان میں جنگی بنیادوں پر ترامیم کی جائیں،سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التواء ریفرنسز کا ریکارڈ دیا جائے ۔

پاکستان بار کے جنرل ہاؤس کا اجلاس گزشتہ روز لاہورہائیکورٹ بار کے کراچی شہدا ہال میں منعقد ہوا جس کے بعد پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔پاکستان بار کے اجلاس میں جسٹس (ر) احسن بھون کو پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا چیئرمین بھی منتخب کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سپریم کورٹ بار کے صدر فضل حق عباسی ، نائب صدر میاں شاہ عباس ، سیکرٹری چوہدری مقصود احمد ، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اعظم نذیر تارڑ ،برہان معظم ملک ، ابرار حسن ، حامد خان ، مقصود بٹرسمیت دیگر نے شرکت کی ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان بار کے وائس چیئرمین اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فوجداری قوانین میں ترامیم کے بغیر عوام کو فوری انصاف مہیانہیں کیاجاسکتا ،فوجداری قوانین مفلوج ہو چکے ہیں ،حکومت فوری طورپر فوجداری قوانین میں ترامیم کرے ۔سپریم کورٹ 21ویں اور 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر جلد فیصلہ سنایا جائے ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی بجائے کریمنل جسٹس سسٹم کو بہتر بنایا جائے ،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس آزاد ادارے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں عدالتوں کی ہڑتالوں سے سائلین اور وکلاء کو شدید پریشانی اٹھانا پرتی ہے لہٰذاہڑتالوں کا سلسلہ بند کیا جارہا ہے اس حوالے سے ملک کی تمام بار ایسوسی ایشنز اور بار کونسلز کو خطوط لکھ دئیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوجداری قوانین میں ترامیم کے حوالے سے سست روی کا شکار نہ ہوں اور جلد اس حوالے سے اقدمات کریں ۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔حکومت عدالتوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اقدامات کرے ۔اس موقع پر نومنتخب چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی پاکستان بارکونسل احسن بھون نے کہاکہ اعلی عدلیہ میں ایڈ ہاک کی بجائے مستقل بنیادوں پر ججز کی تعیناتی کی جائے ،ایڈ ہاک ججز کی ملازمتوں میں بار بار توسیع کا سلسلہ بند کیا جائے اس سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ ایڈ ہاک ججز سے دباؤ کے تحت کام لیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری افتخار حسین سمیت سابق چیف جسٹس صاحبان سے غیر ضروری مراعات ،سکیورٹی اور پروٹوکول واپس لیا جائے ۔سکیورٹی اور پروٹوکول دینے کا مطلب حکومت اپنے حق میں ان سے فیصلے لیتی رہی ہے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر فضل حق عباسی نے کہاکہ غیرضروری ہڑتالوں سے سائلین اور وکلا کانقصان ہوتا ہے لہٰذابروقت انصاف فراہم کرنے کے لیے غیرضروری ہڑتالیں نہیں ہونی چاہئیں۔ انہوں نیملک میں قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کے حوالے سے زیر التواء کیسز کا جلد فیصلہ بہت ضروری ہے ۔ فوجداری قوانین میں تفتیش کے مرحلہ کو موثر بنایا جائے ۔تفتیش کے مراحل کے لیے پانچ سال کی پریکٹس والے وکلاء کو فرائض کی انجام دہی ہے کے لیے مقرر کیاجائے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں