پولیس اہلکار خود کش حملہ آور کو نہ روکتے تو بہت بڑا جانی نقصا ن ہوتا ‘ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف،دہشت گردی کے واقعہ میں8سے 10کلو وزنی مواد استعمال کیاگیا‘پولیس نے یوحنا آباد میں فول پروف سکیورٹی انتظامات کر رکھے تھے ‘مشتعل افراد سے پولیس نے 2مشتبہ افراد کو تشدد کے دوران رہا کروانے کی کوشش کی لیکن مشتعل افراد کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے دونوں افراد کو تشد د کا نشانہ بنانے کے بعد جلا دیا‘دہشت گردی کے افسوسناک واقعہ کے بعد حالات کو مزید خراب ہونے سے بچانے کیلئے مشتعل افراد کو روکنے کیلئے پولیس نے طاقت کا استعمال نہیں کیا ‘دہشت گردوں کے خلاف ہمیں اتحاد و یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا ‘ میڈیا سے گفتگو

اتوار 15 مارچ 2015 19:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 مارچ۔2015ء) ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا ہے کہ پولیس اہلکار خود کش حملہ آور کو نہ روکتے تو بہت بڑا جانی نقصا ن ہوتا ‘دہشت گردی کے واقعہ میں8سے 10کلو وزنی مواد استعمال کیاگیا‘پولیس نے یوحنا آباد میں فول پروف سکیورٹی انتظامات کر رکھے تھے ‘مشتعل افراد سے پولیس نے 2مشتبہ افراد کو تشدد کے دوران رہا کروانے کی کوشش کی لیکن مشتعل افراد کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے دونوں افراد کو تشد د کا نشانہ بنانے کے بعد جلا دیا‘دہشت گردی کے افسوسناک واقعہ کے بعد حالات کو مزید خراب ہونے سے بچانے کیلئے مشتعل افراد کو روکنے کیلئے پولیس نے طاقت کا استعمال نہیں کیا ‘دہشت گردوں کے خلاف ہمیں اتحاد و یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا ۔

(جاری ہے)

اتوار کے رو ز لاہور میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہاکہ یوحنا آباد کے 2چرچ میں خود کش حملہ آور سینکڑوں لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن وہاں پر پولیس کی جانب سے دعائیہ تقریب کی وجہ سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور جب دہشت گرد نے چرچ کے اندر جانے کی کوشش کی تو اسے پولیس اہلکاروں نے روکا جس کے بعد دونوں دھماکوں میں دہشت گرد چرچ کے اندر جانے میں کامیاب نہیں ہوسکے جس سے بہت بڑے جانی نقصان سے بچ گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہاکہ خود کش حملہ آور اکثر 8سے 10کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کرتے ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ لاہور میں ہونے والے اس دہشت گردی کے دونوں واقعات میں زیادہ تعداد میں دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے لیکن اصل حقائق تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئیں گے ۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک دو افراد کو مظاہرین کی جانب سے تشدد کے بعد جلائے جانے کا تعلق ہے تو موقع پر پولیس موجود تھی اور جب مظاہرین نے دونوں مشتبہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا تو پولیس ان دونوں افرادکو ایک بار مظاہرین سے چھڑوانے میں کامیاب ہو گئی لیکن مظاہرین کی تعداد زیادہ تھی جس کی وجہ سے مظاہرین دوبارہ پولیس سے دونوں افراد کو چھیننے میں کامیاب ہوئے اور انہیں تشدد کے بعد ہلاک کرکے جلا دیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گرد سکولوں سمیت ہر جگہ کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان حالات میں ضرور اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کیاجائے تاکہ دہشت گردوں کو ان کے عزائم میں ناکام بنایا جا سکے ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں