پنجاب اسمبلی نے پانچ قوانین میں ترامیم کی منظوری دی جو فوری طو رپر نافذ العمل ہوچکی ہیں‘وزیر سوشل ویلفیئر

منگل 17 مارچ 2015 14:15

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء) صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر سید ہارون احمد سلطان بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے پانچ قوانین میں ترامیم کی منظوری دی جو فوری طو رپر نافذ العمل ہوچکی ہیں جن قوانین میں ترامیم کی منظوری دی گئی ان میں کم عمری کی شادی کی روک تھام ایکٹ 1929ء، مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961ء، فیملی کورٹس ایکٹ 1964ء،غیر منقولہ جائیداد کی تقسیم ایکٹ 1912ء اور لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 شامل ہیں ،کم عمری کی شادی کی روک تھام ایکٹ میں کم عمری کی شادی کی موجودہ ایک ماہ کی سزا ، ایک ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزاؤں میں اضافہ کرکے سزاچھ اور جرمانہ پچا س ہزار روپے کردیاگیا ، کم عمر کی شادی کرانے والے نکاح رجسٹرار کی سزا میں بھی اضافہ کیاگیاہے ۔

سید ہارون سلطان بخاری نے کہا کہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس میں دلہن اور دلہا کی طرف سے نکاح نامے میں اندراجات سے متعلق کوئی دفعہ شامل نہیں اور دیکھا گیاہے کہ نکاح نامہ میں اندراج نہ کرنے کے سبب دلہن کے حقوق بالخصو ص خاندانی جھگڑوں کے معاملہ میں بری طرح استحصال ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ نکاح نامہ میں نکاح رجسٹرار یا نکاح پڑھانے والے دیگر شخص کی جانب سے مناسب اندراج کیاجائے ۔

قوانین میں مزید دفعات شامل کی گئیں ہیں۔وزیر سوشل ویلفیئر نے کہا کہ فیملی کورٹس ایکٹ 1964ء میں خلع،نان نفقہ،بچوں کی تحویل ، سرپرستی ، جہیز اور بیوی کی ملکیتی اشیاء سے متعلق دیگر خاندانی معاملات کو حل کرنے کے لئے قانون میں ترمیم کی گئی ہے۔اس ضمن میں فیملی کورٹس کے اختیارات میں اضافہ کیاگیاہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر منقولہ جائیداد کی تقسیم کے ایکٹ 2012ء کی دفعہ 9 کی شق 3 کو ختم کردیاگیاہے تاکہ اس ضمن میں شریک تمام مالکان کی منظوری سے ثالث کے تقرر کو یقینی بنایاجاسکے ۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ لینڈ ریونیو ایکٹ1967ء میں ترمیم کی گئی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ریونیو آفیسر خاندان کے کسی بھی بالغ رکن کو ثمن جاری کرسکتا ہے ۔ اس ضمن میں موجودہ یا مستقبل میں دستیاب الیکٹرانک ذرائع کو سمن کی موثر تعمیل کے طو رپر تجویز کی ترمیم شامل کی گئی ہے ۔مزید برآں ایکٹ کی دفعہ 141 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے تاکہ ریونیو آفیسر جائیداد سے متعلق امور کو خود سرانجام دے سکیں ۔ریونیو آفیسرز ان تبدیلیوں کی بدولت جائیداد کی تقسیم کے مقدمات تیزی سے نمٹا سکیں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں