پنجاب کے 6 شہروں میں 9 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا‘پھانسی لٹکائے جانے والوں کی تعداد48 ہو گئی

بدھ 18 مارچ 2015 12:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) پنجاب کے 6 مختلف شہروں جھنگ، لاہور، فیصل آباد‘ راولپنڈی، اٹک اور میانوالی میں قتل کے 9 مجرموں کو عدالت کی جانب سے دی گئی سزا پر عملدرآمد کردیا گیا‘ جبکہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید دو ملزمان کو رات تک پھانسی دیے جانے کا امکان ہے‘تاندلیانوالا میں احسان شانی ‘راولپنڈی میں قدیر احمد کی پھانسی فریقین میں صلح ہونے پر روک دی گئی‘گجرات جیل میں منڈی بہاؤ الدین کے اظہرعباس کی سزائے موت پر عمل درآمد بھی روک دیا گیا‘19 دسمبر 2014 کو دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی ‘اب تک پھانسی پر لٹکائے جانے والوں کی تعداد48 افراد ہو گئی ‘گزشتہ روز بھی پنجاب اور سندھ کے 7 مختلف شہروں کی جیلوں میں قید سزائے موت کے منتظر 12 مجرموں کو پھانسی دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابقجھنگ کی ڈسٹرکٹ جیل میں قید پھانسی کی سزا کے منتظر قتل کے دو مجرموں غلام محمد اور ذاکر حسین کو پھانسی دی گئی۔مجرم غلام محمد تحصیل لاریاں کے رہائشی نے 2000 میں ذاتی دشمنی پر اپنے برادر نسبتی کو قتل کردیا تھا اور جھنگ کی ضلعی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت سنائی تھی۔دوسرے مجرم ذاکر حسین جو چنیوٹ شہر کا رہائشی بتایا جارہا ہے۔

1998 میں ایک دربار کے متولی کے قتل میں ملوث تھا۔ مجرم کو ڈسٹرکٹ کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے مجرموں کی رحم کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے موت کی سزا کو برقرار رکھا گیا۔گذشتہ دنوں دونوں مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے، جس کے بعد اس کے عزیزوں سے ملاقاتیں کروادی گئی تھی۔ادھر لاہور کی کورٹ لکھپت جیل میں قید قتل کے مجرم طاہر بشیرعرف تارا کو بدھ کی صبح پھانسی دے دی گئی۔

مجرم نے 2000 دکان کا سائن بورڈ لگانے پر رنجش کے باعث ایک شخص کو قتل کردیا تھا، مجرم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت موت کی سزا سنائی تھی۔مجرم کی جانب سے کی جانے والی تمام رحم کی اپیلوں کو مسترد کردیا گیا تھا جس کے گزشتہ دنوں مجرم طاہر کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوئے۔فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں قید سزائے موت کے منتظر دو مجرموں سعید اور شفقت کو سینٹرل جیل میں تختہ دار پر لٹکایا دیا گیا ۔

دونوں نے 1998 سبزی منڈی میں دو بھائیوں کو قتل کردیا تھا، 2001 میں قتل کا جرم ثابت ہونے پر دونوں مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔مجرموں کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ اور صدر پاکستان کو کی گئی رحم کی اپیلیں مسترد کیے جانے کے بعد گزشتہ دنوں ان کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے گئے تھے۔میانوالی جیل میں قید قتل کے مجرم احمد نواز کو بدھ کی صبح پھانسی دے دی گئی ۔

مجرم احمد نواز نے اپنے ایک ساتھی حشمت اللہ خان کے ساتھ مل کر 1998 میں جاوید نامی شخص کو قتل کیا تھا، دونوں کو جرم ثابت ہونے پر سیشن عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔دونوں مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی گئی تھی تاہم مجرم حشمت اللہ کچھ عرصہ قبل میانوالی جیل میں طبعی موت مرگیا تھا۔ذرائع کے مطابق اٹک کی جیل میں قید موت کی سزا کے منتظر مجرم اسد محمد خان کو صبح پھانسی دے دی گئی ۔

مجرم اسد محمد خان نے 2002ء میں ایک خاندان کے 3 افراد کو قتل کیا تھا۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید قتل کے دو مجرموں شوکت علی اور محمد شبیر کو بدھ کی صبح پھانسی ددی گئی ہے جبکہ جیل میں قید قتل کے دیگر دو مجرموں طالب حسین اور رب نواز کو رات تک پھانسی دیئے جانے کا امکان ہے۔دوسری جانب راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید سزائے موت کے منتظر پانچویں مجرم قدیر خان کی پھانسی کی سزا ملتوی کردی گئی ۔

ادھر گجرات کی جیل میں قید قتل کے دو مجرموں اظہر محمود اور زمان حیات کو بدھ کی صبح پھانسی دی جانے تھی تاہم قریقین کے درمیان صلح کے باعث ان کی موت کی سزاوں پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پھانسی پر غیر اعلانیہ عائد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا اور 2008 سے 2013 کے دوران صرف دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی اور ان دونوں کو فوجی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔19 دسمبر 2014ء کو دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی اب تک 48 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں