حکومتی ایوانوں میں سندھ میں گورنر راج بارے کوئی تجویز زیر غور نہیں ،جوڈیشل کمیشن کا قیام کسی کی جیت یا ہار نہیں‘ سعد رفیق

ہفتہ 21 مارچ 2015 16:02

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حکومتی ایوانوں میں سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں ، دہشتگردی کیخلاف اور امن و امان کے قیام کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے دینے والی پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جانبدار کہنا نا انصافی اور زیادتی ہے ،جوڈیشل کمیشن تحریک انصاف کے کہنے پر نہیں بنا بلکہ اسکی تجویز وزیرا عظم نواز شریف نے خود پیش کی تھی اور اس کا قیام کسی کی جیت یا ہار نہیں ، تحریک انصاف ابھی سیاسی جماعت بننے اور عمران خان سیکھنے کے مراحل سے گزر رہے ہیں ،مینجمنٹ اور صنعتی کارکنوں کی محنت کی وجہ سے محکمہ ریلویز روزانہ ایک قدم آگے بڑھ رہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ریلوے کے تیس سال پرانے لو کو موٹیو کی از سر نو بحالی پراجیکٹ کے سلسلہ میں ساتویں لوکو مو ٹیو کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ تیس سال پرانے 27لو کو موٹیو کی از سر نو بحالی کا پراجیکٹ رواں سال دسمبر میں مکمل کر لیا جائے گا ، ایک لوکو موٹیو پر تقریباً23کروڑ روپے کا خرچ آیا ہے اور اس سے انکی لائف میں 15سال کا اضافہ ہو گیا ہے ۔

از سر نو بحالی پراجیکٹ کے تحت لو کو موٹیو میں بلیک باکس ، ائیر کنڈیشنڈ ‘ راڈار اور وہ تمام فیچرز شامل کئے گئے ہیں جو دور حاضر سے ہم آہنگ ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہائی جمپ یا لانگ جمپ لگانے کی کوشش میں نہیں ، یہاں اپنے ادوار میں سب کچھ کرنے کے چکر میں کچھ بھی نہیں کیا گیا اس لئے ہم ایک ایک قدم لیکن مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ دس سال بعد 25مارچ کو پہلی آئل ٹرین آئل لے کر جامشورو پاور پلانٹ کے لئے روانہ ہو گی ۔

ہمارا فوکس فریٹ پر ہے جو بالکل ختم ہو چکا تھا اور ہم اس سیکٹر میں لوکولو موٹیو کی تعداد 100تک لے کر جائیں گے ۔ اس وقت 80لو کو موٹیو فریٹ میں شامل ہیں اگر این ایل سی سے دس مل گئے تو یہ تعداد 90ہو جائے گی اور فریٹ کے شعبے پر توجہ دینے سے محکمے کی مالی حالت میں بہتر ی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف باتیں ‘ کھوکھلے نعرے اور میٹھی گولیاں نہیں دینا چاہتے بلکہ عملی کام کرنا چاہتے ہیں اور کر رہے ہیں۔

اس سے بھی آگاہ ہیں کہ جب تک ملازمین خوشحال نہیں ہوں گے وہ دلجمعی سے کام نہیں کریں گے جس سے محکمہ بھی ترقی نہیں کر سکتا ۔ کراچی میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عارف علوی کے تعاون سے ریلوے کے سکول کی از سر نو بحالی کا عمل شروع کر دیا ہے ۔ اسکے علاوہ ریلوے ملازمین کی رہائشگاہوں کی مرمت اور نئی رہائشگاہوں کی تعمیر کے سلسلہ میں بھی عملی اقدامات اٹھائے ہیں اور رواں مالی سال کے اختتام تک 30کروڑ روپے خرچ کرنے کیلئے پی سی ون تیار ہو چکا ہے ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 4ہزار ہارس پاور کے 55لو کو موٹیو خریدیں گے جس کے لئے دنیا میں بہترین کمپنی دیکھ رہے ہیں اسکے علاوہ 2ہزار ہارس پاور سے زائد کے 20لو کو موٹیو بھی خرید ے جائیں گے جس میں سے دو بنے بنائے لائیں گے جبکہ 18اپنی فیکٹریوں میں سمبل کریں گے تاکہ ہمارے مزدور کو بھی کام مل سکے۔ انہوں نے بتایا کہ اکانومی کلاس کی کوچز کی از سر نو بحالی کا بھی آغاز کر دیا ہے جس میں 100اکانومی اور 24ائیر کنڈیشن کوچز کی از سر نو بحالی کا منصوبہ ہے ۔

اس منصوبے پر ہم اپنی آمدن میں سے خرچ کر رہے ہیں اور اس کے لئے 20کروڑ روپے کیرج فیکٹری کو منتقل کر دئیے گئے ہیں ۔ 10اکانومی کوچز کا سسٹم میں شامل ہونے سے سالانہ آمدن میں سو کروڑ روپے کا اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے روز کہا تھا کہ ہمارے پا س ناکامی کا آپشن نہیں اور ہم اپنے کردار سے ثابت کریں گے کہ کوئی چیز نا ممکن نہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ میں گورنر راج کی کوئی تجویز زیر غور ہے کیونکہ میں نے حکومتی ایوانوں یا کہیں اور اس کی کوئی بازگشت نہیں سنی ۔

کسی بھی سیاسی جماعت میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کو خود احتسابی کے عمل سے گزرنا چاہیے ۔ جبر ‘ دھونس اور بندوق اٹھا کر مستقبل کی سیاست نہیں کی جا سکتی اور ریاست واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ بندوق صرف ریاستی اداروں کے پاس ہوگی اور ہمارا آئین کے مطابق کوئی نجی ملیشیایا مسلح گروہ تیار نہیں کر سکتا ۔ اگر قانون حرکت میں آئے تو کسی کو بھی اس کا سامنا انصاف کی بنیاد پر کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ جب بد امنی ہو تو رینجرز اور پاک فوج کو بلانے کی بات کی جاتی ہے ۔ آج کراچی میں بلا تفریق آپریشن ہو رہا ہے جب رینجرز کسی پھوڑے کی سر جری کر یگی تو پھر تکلیف تو ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ فوج کہیں بھی ماورائے آئین اقدام نہیں کر رہی اور حکومت کے تابع اور میرٹ کے اندر رہتے ہوئے کام کر رہی ہے ۔ الطاف حسین خود کہہ چکے ہیں کہ ”ایسے لوگوں کو نائن زیرو پر نہیں ہونا چاہیے تھا“ ۔

انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کسی کی ہار یا جیت نہیں ، تحریک انصاف سیاسی جماعت بن رہی ہے اور عمران خان بھی سیکھنے کے مراحل سے گزر رہے ہیں ۔ انہیں تجربہ کار سیاستدان جو کچھ کہتے تھے وہ انہیں سمجھ نہیں آتی تھی لیکن اب انہیں سمجھ آرہی ہے ۔ جوڈیشل کمیشن تحریک انصاف کے کہنے پر نہیں بنا بلکہ اسکی تجویز خود وزیر اعظم نے دی تھی صرف اسکے ٹرم آف ریفرنسز پر بات رکی ہوئی تھی ۔

وہ جو کمرے میں الزام لگاتے تھے اسٹیج پر وہ اور ہو جاتے تھے اور ہم خود چاہتے تھے کہ ہمارے چہرے کو جس طرح گدلا کیا گیا ہے اسکی تحقیقات ہوں اوردودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ۔ہم بھی کہتے ہیں کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ کیا انتخابات میں منظم دھاندلی کی گئی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں