تنظیمات اہل سنت کا حجاز اور یمن کے درمیان جنگ پر گہری تشویش کا اظہار ،عالمی استعماری قوتوں کی بہت بڑی سازش قرار دیدیا

بدھ 1 اپریل 2015 20:34

لاہور ( این انی آئی) تحریک صراط مستقیم پاکستان کے زیر اہتمام تحفظ حرمین شریفین اور یمن سعودی تنازعے کے حل کے لیے تنظیمات اہل سنت کی آل پارٹیز کانفرنس پریس کلب میں ہوئی جس میں تحریک صراط مستقیم پاکستان ،پاکستان سنی تحریک ،مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان،جمعیت علماء پاکستان ،ِفدایان ختم نبوت ،سنی مجلس عمل ،جامعہ نظامیہ رضویہ ،تحفظ ناموس رسالت محاذ،جامعہ نعیمیہ ، انجمن اشاعت اسلام ،سنی تنظیم القراء پاکستان ،جماعت رضائے مصطفےٰ ،بزم مشتاقان ِرسول ﷺ،انجمن طلباء اسلام ،مجلس گنج بخش،کنز الایمان سوسائٹی ،شیران سلام ، جامعہ حزب الاحناف ،انجمن جلالیہ رضویہ پاکستان ،جلالیہ علماء کونسل،آستانہ عالیہ بھکھی شریف ،آستانہ عالیہ شرقپور شریف،آستانہ عالیہ سمندری شریف ،آستانہ عالیہ نارووال شریف ،آستانہ عالیہ کیلانوالہ شریف،آستانہ عالیہ اعوان شریف سمیت دیگر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی ،انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری ،ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی ، شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی ، صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری و دیگر موجود تھے ۔اے پی سی کی صدارت پیر محمد افضل قادری نے کی ،اے پی سی کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا کہ اہل سنت و جماعت کی تنظیمات کی کانفرنس نے حجاز اور یمن کے درمیان جنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عالمی استعماری قوتوں کی بہت بڑی سازش قرار دیا ہے۔

امریکہ نیو ورلڈ آرڈر کے لیے اور اسرائیل گریٹسٹ اسرائیل کے لیے کافی دیر سے عرب مقدس کے خطے پر نگاہیں جمائے ہوئے ہے۔ سعودی عرب کا یمن پر حملہ اسی آگ کا شعلہ ہے جو پہلے عراق شام اور لیبیا میں بھڑک کر قیامت برپا کر چکی ہے ۔اس جنگ کا نتیجہ یہودو نصاریٰ کے فائدہ اور امت مسلمہ کے نقصان کے سوا کچھ نہیں ہوگا ۔اہل سنت و جماعت کی تمام مقتدر جماعتوں کی یہ اے پی سی سعودی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے سعودی حکومت اور اس کے اتحادی فی الفور یمن پر فضائی حملے بند کریں ۔

اور حوثی فوری طور پر بغاوت ختم کر کے اپنے آپ کو یمن کے قانون کے تابع کریں جو جنگ چھیڑتا ہے جنگ اسے مشکل ہی سے چھوڑتی ہے ۔ ترکی اور پاکستان کے حکمران یمن سعودی تنازعہ کے حل کے لیے فریقین کو مذاکرات کی میز پر بیٹھائیں ۔حرمین شریفین سے ہماری وابستگی حکمران خاندان کی وجہ سے نہیں مرکز ایمان ہونے کی وجہ سے ہے ہم تحفظ حرمین شریفین کے لیے سربکف نکلیں گے سب کچھ قربان کر دیں گے مگر حرمین شریفین پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔

اس مقصد کے لیے تمام سنی تنظیمات پر مشتمل تحفظ حرمین موومنٹ قائم کر دی گئی ہے ۔3 اپریل کا جمعہ ملک بھر میں تحفظ حرمین کے موضوع پر پڑھا یا جائے گا ۔ تمام سنی قائدین کے نزدیک یمن سعودی جنگ ایک فرقہ وارانہ جنگ ہے پاکستان پہلے ہی حد درجے کی فرقہ وارانہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ہمارا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ پاکستان کو اس جنگ میں فریق بنانے سے باز رہے ورنہ دہشت گردی کا عفریت پاکستان میں مزید بے قابو ہوجائے گا ۔

ایٹمی قوت ہونے کی وجہ پاکستان یہودوہنود کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے استعماری طاقتیں یمن سعودی جنگ میں پاکستان کو جھونک کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنے کے بہانے تلاش کر رہی ہیں ۔حکومت سعودی عرب اور ایران سے تعلقات میں توازن برقرار رکھے اور بعض لوگوں کی دونوں ممالک کے ساتھ ذاتی ومفاداتی وابستگی کے بہکاوے میں نہ آئے ۔اے پی سی کے قائدین کے نزدیک فوج کو سعودی عرب بھیجنے سے فوج کی توجہ ہٹ جائے گی آپریشن ضرب عضب ناکام ہو جائے گا قوم منقسم ہو جائے گی ۔

اور پاکستان کے بدخواہوں کو پاکستان میں ناپاک عزائم پورا کرنے کا کھلے عام موقع مل جائے گا ۔اگر سعودی حکومت حرمین شریفین کو کوئی خطرہ محسوس کرتی ہے تو مسلم ممالک پر مشتمل حرمین آرمی تشکیل دے جس کا دائرہ کار صرف حرمین شریفین تک محدود ہو ۔یمن کی صورت حال پر وزیر اعظم نواز شریف فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں جس میں تمام مکاتب فکر بالخصوص اہلسنت وجماعت (بریلوی)کو شامل کیاجائے تاکہ قومی اتفاق رائے سے یمن کے معاملے پر ملکی مفاد میں جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔

یمن کی مخدوش صورت حال پر عالم اسلام میں گہری تشویش پائی جاتی ہے اس مسئلہ کو حل کرنے میں او ،آئی،سی اور عرب لیگ کو مل کر موٴثر کردارادا کرنا چاہیے۔اہلسنت وجماعت کی آل پارٹیز کانفرنس کے نزدیک یمن لڑائی میں پاکستان کے فریق بننے سے پاکستان کے لیے سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں پاک بھارت اور پاک افغان بارڈ پہلے ہی غیر محفوظ ہیں یمن لڑائی میں فریق بننے سے پاک ایران بارڈ بھی خطرے سے دو چار ہوجائے گا پاکستان کے حکمرانوں کو ذاتی دوستی کے بجائے ملکی مفاد کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔

یمن میں پھنسے ہوئے پاکستانی جن تک تا حال رسائی ممکن نہیں ہو سکی یا وہ حوثیوں کی جیلوں میں ہیں حکومت ان کی واپسی کے لیے جلد از جلد انتظامات کرے ۔اس موقع پر ،صاحبزادہ رضائے مصطفےٰ نقشبندی ،محمد داوٴد رضوی ،مولانا محمد شاداب رضا نقشبندی ،سید خرم ریاض شاہ ،سید مختار اشرف رضوی ،احسان الحق نورانی،ریٹائر کرنل فضیل احمد ،صاحبزادہ محمود اکرم رضوی، قاضی محمد محمود احمد قادری ،پیر محمد اقبال ہمدمی ،محمد نعیم طاہر رضوی ،مفتی محمد عمران حنفی ،مولانا مجاہد عبدالرسول ،مولانا محمد نعیم ،مولانا عبد لکریم جلالی،و دیگر علماء کرام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں