گلابی رکشوں کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ساتھ معاملات طے ہوگئے

ابتدائی طور پر لاہور میں 25گلابی رکشہ چلائے جا رہے ہیں ،ان کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا گلابی رکشہ صرف اور صرف خواتین ہی استعمال کرینگی،مردوں کو سفر کرنا ممنوع ہے‘ گلابی رکشہ متعارف کرانیوالی زارا اسلم کی گفتگو

جمعرات 2 اپریل 2015 18:53

گلابی رکشوں کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ساتھ معاملات طے ہوگئے

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 اپریل۔2015ء) لاہور میں خواتین کے لئے گلابی رکشہ متعارف کروانے والی زارا اسلم نے کہا ہے کہ گلابی رکشوں کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ساتھ معاملات طے ہوگئے ہیں جس کے بعد ایل ٹی اے اپنی نوعیت کے اس منفرد رکشوں کو رجسٹر کر رہی ہے ،یہ گلابی رکشہ اپنی نوعیت کا پہلا رکشہ ہے جسے صرف اور صرف خواتین ہی استعمال کریں گی،گلابی رکشہ میں مردوں کو سفر کرنا ممنوع ہے،ابتدائی طور پر لاہور میں 25گلابی رکشہ چلائے جا رہے ہیں اور ان کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔

ایک انٹرویو میں زارا اسلم نے بتایا کہ گلابی رکشہ چلانے کا خیال ان کو ان خواتین کو دیکھ کر آیا جن کو دفتر اور تعلیمی اداروں تک پہنچنے کے لیے تمام مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

کئی مرتبہ ان لڑکیوں کو مرد رکشہ ڈرائیور ہراساں کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لڑکیاں عام رکشے میں اکیلے سفر کرنے گھبراتی ہیں۔نئے رکشوں سے ان خواتین اور لڑکیوں کی زندگی آسان ہوگی جو اپنی ملازمت اور پڑھائی کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا استمعال کرتی ہیں۔

زارا اسلم کے مطابق گلابی رکشہ میں صرف خواتین اور لڑکیوں رکشہ ڈرائیوروں کو ہی ترجیح دیں گی۔ان کے بقول اس منصوبے سے نہ صرف خواتین کو روزگار ملے گا بلکہ وہ اس کے ذریعے محفوظ سفر کر سکیں گی۔گلابی یعنی رکشہ بنانے کے لیے ایک کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے اور کمپنی ان کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے رکشے تیار کر رہی ہے۔زارا اسلم کے بقول ان کے پنک رکشہ بالکل ایک منی کار جیسا ہے۔

گلابی رکشہ شہر میں چلنے والے دیگر رکشوں سے مختلف ہے کیونکہ اس میں دراوزے ہیں اور اس میں خاص طورپر خواتین کے لیے پنکھے لگوائے گئے ہیں۔زارا اسلم نے بتایا کہ گلابی رکشوں کے لیے لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ساتھ معاملات طے ہوگئے ہیں جس کے بعد ایل ٹی اے اپنی نوعیت کے اس منفرد رکشوں کو رجسٹر کر رہی ہے اور رکشہ چلانے والی خواتین کو مختلف نوعیت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گلابی رکشہ چلانے کی خواہش مند خواتین کو ملازمت دینے سے پہلے انٹرویو لیا جاتا ہے اور منتخب ہونے والی خواتین کو رکشہ چلانے اور اس کی مرمت کرنے کی ترتیب دی جاتی ہے جو 15دنوں سے ایک ماہ تک محیط ہوتی ہے۔خواتین رکشہ ڈرائیوروں کے پاس اگر ڈرائیونگ لائسنس نہیں تو انھیں لائسنس دلوائے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ خواتین ڈرائیورز کے لیے سروس کے شروع میں آسان سڑکوں کا انتخاب کیا گیا ہے اور ساتھ ہی لاہور شہر کے مختلف شاہراروں کے بارے میں آگاہی دی جائے گی۔

رکشہ ڈرائیور خواتین کو آسان قسطوں میں گلابی رکشہ کی قیمت ادا کرنا ہوگی تاہم اس بات کی نگرانی کی جائے گی خواتین کے بدلے ان کے گھر کے مرد تو یہ رکشہ نہیں چلا رہے۔ زارا اسلم نے بتایا کہ ہر ماہ خواتین ڈرائیور سے ملاقات کی جائے گی تاکہ ان سے ان کے تجربہ پر تبادلہ خیال کیا جائے اور ان کو پیش آنے والی مشکلات کا حل نکلا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں