ایل پی جی کا فروغ روایتی ایندھن پر انحصار اور تجارتی خسارہ کم کرسکتاہے‘ فاروق افتخار

ہفتہ 4 اپریل 2015 15:03

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء) ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین فاروق افتخار نے کہا ہے کہ ایل پی جی کو فروغ دینے سے نہ صرف ایندھن کے روایتی ذرائع پر انحصار کم ہوگا بلکہ آئل امپورٹ بل میں بھی کمی آئے گی جس تجارتی خسارہ کم ہوگا۔ ایک بیان میں ایل پی جی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ ایل پی جی انڈسٹری ملک کے معاشی استحکام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہے لیکن اس کے لیے حکومت کو اس اہم سیکٹر کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کی سمگلنگ اور انتہائی گھٹیا معیار کی زہریلی ایل پی جی کی درآمد کی وجہ سے مقامی ایل پی جی انڈسٹری تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے جسے بچانے کے لیے وزارت پٹرولیم اور وزارت خزانہ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت مقامی ایل پی جی انڈسٹری کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے کیونکہ نہ صرف اس سے ان گنت خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے بلکہ یہ حکومت کے لیے محاصل کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔

فاروق افتخار نے کہا کہ کچھ مفاد پرست امپورٹرز گھٹیا معیار کی ایل پی جی سستے داموں بیچ کر لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں کیونکہ اس ایل پی جی میں تیزی سے آگ پکڑنے والے زہریلے کیمیکلز کی ملاوٹ کی گئی ہے جبکہ اس سے قومی خزانے کو بھی بھاری نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کے مقامی پروڈیوسرز کی پیداواری لاگت بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے درآمد شدہ گھٹیا معیار کی ایل پی جی سستے داموں فروخت ہورہی ہے لہذا حکومت کو مقامی پروڈیوسرز کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کے لیے بھی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

فاروق افتخار نے کہا کہ سمندر کے ذریعے امپورٹ کی جانے والی ایل پی جی کی لاگت 67ہزار روپے فی میٹرک ٹن جبکہ مقامی ایل پی جی کی قیمت 72ہزار روپے سے 77ہزار روپے فی میٹرک ٹن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے اور مقامی پروڈیوسرز کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے پیداواری لاگت کم کرنی چاہیے بصورت دیگر زہریلے کیمیکلز کی ملاوٹ شدہ ایل پی جی کی وجہ سے انتہائی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں