داعش جیسی انتہاء پسند تنظیموں کا مسلمانوں کے کسی مکتبہ فکر سے کوئی تعلق نہیں ہے ، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

مسلم علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ داعش جیسے فتنوں کو بے نقاب کرے،چیئرمین پاکستان علماء کونسل

ہفتہ 2 جنوری 2016 18:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جنوری۔2016ء) پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ داعش جیسی انتہاء پسند تنظیموں کا مسلمانوں کے کسی مکتبہ فکر سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔مسلم علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ داعش جیسے فتنوں کو بے نقاب کرے اور نوجوان نسل کو اسلام دشمن فتنوں سے آگاہ کرے ۔

پاکستان علماء کونسل نے داعش اور اس جیسے فتنوں کے بارے میں شرعی احکامات پر علماء اسلام سے مشاورت مکمل کر لی ہے ۔ انہوں نے مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان علماء کونسل انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل میں بھی ہمارا مؤقف واضح تھا کہ جو مسائل حل ہو چکے ہیں ان کو دوبارہ سے نہ کھولا جائے کیونکہ اس سے انتشار پھیلے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ داعش کا باضابطہ نظم تو پاکستان میں نہیں ہے لیکن ایک عرصہ طویل سے یہ خبریں پوری قوم کے سامنے ہیں کہ داعش اور بشارالاسد کی حمایت میں پاکستان سے نوجوانوں کو بھرتی کر کے شام اور عراق بھیجا جا رہا ہے ۔انہوں نے ان خدشات کی سختی کے ساتھ تردید کی کہ داعش یا اس جیسی کوئی تنظیم پاکستان کے کسی حصے پر قابض ہو کر اپنا ایجنڈا آگے بڑھا سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اور پاکستانی قوم انتہاء پسند تحریکوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے مسلم اور غیر مسلم قائدین کا شکریہ ادا کیاکہ جنہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل میں ان کے اپنائے جانے والے مؤقف کی بھرپور تائید کی ہے ۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل عصر حاضر کے فتنوں سے مقابلے کیلئے علماء ، آئمہ اور خطباء کیلئے تربیتی اور معلوماتی نشستوں کا اہتمام کر رہی ہے، جس کے مثبت اثرات پورے ملک کے اندر دیکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل داعش کے حوالے سے ایک مفصل فتویٰ جاری کرے گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں