سال 2015ء میں بھی لاہور کے قد یم فلم اسٹوڈیوزکی تعمیر نو پر کسی نے تو جہ نہ دی،4 نا مو ر فلم اسٹوڈیوز بحا لی کے منتظر

منگل 5 جنوری 2016 13:26

لاہور۔5 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔05 جنوری۔2016ء) سال 2015ء میں بھی لاہور کے قد یم فلم اسٹوڈیوزکی تعمیر نو پر کسی نے تو جہ نہ دی اور ان اسٹوڈیوز کے مالکان نے ا س تا ر یخی ورثہ کی حفا ظت کے لیے کسی قسم کے عملی اقدا ما ت نہیں کئے۔تفصیلات کے مطابق قیام پاکستان کے بعد شاہ نور اسٹوڈیو کوفلمساز، ایڈیٹر اور ڈائریکٹر مرحوم شوکت حسین رضوی نے بڑی محنت سے ایک شاندار اسٹوڈیو بنایا تھا اور بیگم نور جہاں کے نام سے منسوب کرتے ہوئے اسے شاہ نور کا نام دیا۔

خا ند انی جھگڑوں کی و جہ سے مرحوم کی زندگی میں ہی ا س کا زوال شروع ہو گیا تھا۔ مرحوم باری ملک نے فلم یکے والی کی بھر پور کامیابی کے بعد باری ملک اسٹوڈیو کی بنیاد رکھی۔مگر ان کے بیٹے راحیل باری ،خرم باری ،زوق باری والد کے نقش قد م پر نہ چل سکے۔

(جاری ہے)

ایورنیو اسٹوڈیو آغا جی اے گل نے خون پسینہ ایک کر کے بنایا تھا ان کے بھی دوبیٹوں شہزاد گل اور سجاد گل کے باہمی اختلافات نے اسٹوڈیو کو تقسیم کردیا اب یہ اسٹوڈیو بھی فلمی سرگرمیوں کے حوالے سے بدحالی کا شکار ہے۔

شباب اسٹوڈیو مرحوم شباب کیرانوی نے بنایایہ بھی زبوں حا لی کی منہ بو لتی تصو یر بن کے رہ گیا ہے۔فلمی حلقوں کے مطا بق 4 نا مو ر فنی شخصیا ت کے یہ فلم اسٹوڈیوز جہاں شہر ہ آفا ق فلم سا زی ہو ئی اپنے شاندار ما ضی کی بحا لی کے منتظر ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں