سعودی عرب اور ایران کے مابین پیدا ہونے والی کشیدگی ختم کروانے میں پا کستان کو کردار ادا کرنا چاہئے،رہنماء سنی تحریک

سعودی عرب کے انتظامی امور کو شیعہ سنی لڑائی سے نہیں جوڑنا چاہئے،فرقہ واریت کی بنیاد پر ریاستوں کو نہیں چلایا جا سکتا،سعودی عرب کی قیادت میں مسلم فوجی اتحا د میں پا کستان کی شمولیت اب اور بھی زیادہ حساس مسلئہ بن چکا ہے

منگل 5 جنوری 2016 21:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 جنوری۔2016ء) سنی تحریک کے مر کزی رہنما ء محمد شاداب رضا نقشبندی ،صوبائی رہنما ؤں ڈاکٹر عمران مصطفی ،محمد زاہدحبیب قا دری،مفتی لیاقت حسین،علامہ مجاہد عبد الرسول خان ،پروفیسر محمد آصف رضا،ڈاکٹر غلام مرتضیٰ تارڈ،سردار محمد طاہر ڈوگرنے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔

مسلم ریاستیں فرقہ واریت اور کسی بھی طرح کی محاذ آرائی کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔پا کستانی حکام کو فریقین کے مابین پیدا کشیدگی کو کم کرنے میں ذمہ دارانہ کردار اداکرنا ہوگا۔مسلم ریاستوں کوعراق،لیبیا،شام،افغانستان کے حالات سے عبرت حاصل کرنا ہوگی۔جنگ کی بجائے مسلم ممالک کو تعلیم،جدید سائنسی ٹیکنالوجی کا حصول اس وقت مسلم امہ کیلئے جہاد کے برابر ہے۔

(جاری ہے)

جنگ،تعلیمی فقدان،غربت،مہنگائی ،بے روزگاری ،مذہبی فرقہ واریت،لسانیت ،گروہ بندی کے زریعے مسلم ریاستوں کو کھنڈرات اور جہالت میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہاکہ فرقہ واریت کی بنیاد پر سعودی حکام کا ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرنا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔اپنے اس روئیے پر سعودی حکام کو نظر ثانی کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ تہران میں سعودی سفارت خانے کو نظر آتش کرنا یہ دوہری انتہاء پسندی ہے ۔

ایرانی حکام کو سعودی عرب میں شیعہ عالم کو پھانسی دئیے جانے کے معاملہ پر سفارتی زریع استعمال کرنے چا ہیے تھے ۔سعودی عرب اور ایران کی کشیدگی فوری ختم نہ کروائی گئی تو خطے کی خراب صورت حال کے اثرات دور تک پھیلیں گے۔سعودی عرب کے انتظامی امور کو شیعہ سنی لڑائی سے جوڑنا نا انصافی ہو گی۔غیر مسلم قوتیں پہلے ہی مسلم ریاستوں میں بد امنی اور عدم استحکام چاہتی ہیں ۔

رہنماؤں نے کہاکہ سعودی عرب کی قیادت میں مسلم ممالک کے فوجی اتحاد میں شمولیت اب پا کستان کے لئے اور بھی زیادہ حسا س مسلئہ بن چکا ہے ۔ایران اور سعود ی عرب کی کشیدگی کے پاکستان پر براہ راست اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ او آئی سی ایک نمائشی گڑیا کے سوا کوئی بھی حیثیت نہیں رکھتی ۔عرب لیگ اور او آئی سی کا غیر ذمہ درانہ اور مجرمانہ کر دار مسلم ریاستوں کے مابین دوریاں پیدا کر رہا ہے۔

رہنماؤں نے کہاکہ دنیا کو اپنا تماشہ دیکھانے کی بجائے مسلم ممالک کے حکمرانوں کو بروقت ہوش کے ناخن لینے چاہئے۔نئی نسل کو فرقہ واریت ،جہالت اور مذہبی کشیدگی کی دلدل میں جھونکنے کی بجائے کفار سے مقابلوں کیلئے تعلیمی میدان میں اتارنا ہو گا۔جدید سائنسی علوم کا حصول اس وقت جہاد کے برابر ہے ۔جدید علوم کے حصول سے ہی کفار کی جدت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں