با اثر زمیندار نے مبینہ طور پر زمین ہتھیانے کیلئے 40سالہ شخص کو اغواء کر کے تانبے کی تار سے ہونٹ سی دئیے

تھانے جاتے تو ہمیں غلیظ گالیاں دی جاتیں، اگر انصاف نہ ملا تو اپنے چھ بچوں سمیت خود سوزی کر لوں گی ، اہلیہ رابعہ کی گفتگو

جمعرات 7 جنوری 2016 17:48

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جنوری۔2016ء) ٰسانگلہ ہل کے با اثر زمیندار نے مبینہ طور پر زمین پر قبضہ کرنے کیلئے 40سالہ شخص کو اغواء کر کے تانبے کی تار سے ہونٹ سی دئیے ، بد ترین تشدد اور ٹانگ میں گولی مارنے کے بعد نیلا گنبد کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے ، اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزمان کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے اور وفاقی وزیر برجیس طاہر کے پاس جاتے ہیں تو وہ صلح کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔

بتایا گیا ہے کہ سانگلہ ہل کے با اثر زمیندار اسد عزیز عرف ٹیپو ،اسکے والد سعید ، تنویر گھمن نے مبینہ طور پر چالیس سالہ شخص علی عادل کو اس کی زمین ہتھیانے کے لئے اپنے ملازمین کے ہمراہ گزشتہ ماہ کی 15تاریخ کو اس کی رہائشگاہ سے اغواء کیا ۔

(جاری ہے)

اہل خانہ نے پولیس کو درخواست دی لیکن اس پر کوئی کارروائی نہ ہو سکی ۔چند روز قبل ملزمان نے عادل کے گھر والوں کو بذریعہ کورئیر ایک یو ایس بی بھجوائی جسے کمپیوٹر پر لگا کر دیکھا گیا تو اس میں تین مسلح افراد عادل پر تشدد کر رہے ہیں جبکہ اس کے ہونٹ تانبے کے تار سے سی دیئے گئے ۔

گزشتہ روز نقاب پوش ملزمان علی عادل کو ٹانگ میں گولی مارنے کے بعد نیلا گنبد کے قریب شدید زخمی حالت میں پھینک کر فرار ہو گئے ۔ راہگیروں نے عادل کو فوری طور پر میو ہسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹر وں نے اسے طبی امداد دینے کی کوشش کی لیکن متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ جب تک اسکی والدہ نہیں آئے گی وہ ہونٹ نہیں کھلوائے گا ۔ علی عادل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسے اسد عزیز عرف ٹیپو، اسکے والد سعید او ر تنویر گھمن نے اپنے ملازمین کے ہمراہ اغواء کرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران اسے زبردستی گدھے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا جاتا رہا ۔

اطلاع ملنے پر علی عادل کی والدہ، اہلیہ رابعہ اور بھائی میو ہسپتال پہنچ گئے ۔ والدہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زمین کے تنازعہ پر اسکے بیٹے کو اغواء کیا گیا اور پولیس نے ہماری کوئی مدد نہیں کی ۔ ملزمان کوسیاسی پشت پناہی حاصل ہے ۔ وفاقی وزیر برجیس طاہر کے پاس بھی گئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ صلح کر لیں ۔ علی عادل کی اہلیہ رابعہ نے روتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ دسمبر کی 15تاریخ کو ملزمان ہمارے گھر میں داخل ہو کر میرے اوپر تشدد کر رہے تھے کہ اس دوران میرا شوہر علی عادل موقع پر پہنچ گیا جس پر ملزمان نے مجھے چھوڑ کر میرے خاوند پر تشدد شروع کر دیا اور عادل کے سر پر اسلحے کا بٹ مارا جس سے وہ بیہوش ہو کر گرا پڑا اور اسے گاڑی میں ڈال کر ساتھ لے گئے ۔

رابعہ نے کہا کہ ہم نے فوری طو رپرپولیس کو درخواست دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی بلکہ ہم تھانے جاتے تو ہمیں غلیظ گالیاں دی جاتیں ۔ انہوں نے کہا کہ تنویر گھمن پولیس اہلکار ہے جبکہ ملزمان کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے ۔ رابعہ نے کہا کہ ہم برجیس طاہر اور میاں اعجا ز کے پاس جاتے ہیں تو ہمیں کہا جاتا ہے کہ صلح کر لو یہی بہتر ہے ۔بعدا زاں ڈی پی او کے کہنے پر تین جنوری کو ہمارا مقدمہ درج کیا گیا لیکن تاحال ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔

رابعہ نے بتایا کہ ہمیں فون پر اطلاع ملی اور ہم یہاں پہنچ گئے ہیں۔ میں وزیر اعظم نواز شریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ہمیں انصاف دیا جائے ، اگر انصاف نہ ملا تو اپنے چھ بچوں سمیت یہیں پر خود سوزی کرلوں گی ۔ ہسپتال میں انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں اور والدہ کے آنے پر علی عادل نے اپنے سلے ہوئے ہونٹ کھولنے کی اجازت دی ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد اس کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے اس کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں