ہونٹ سینے کا کیس مشکوک ہوگیا، ماہر ڈاکٹر نے ہونٹ سیئے، تحقیقاتی رپورٹ

فوٹیج میں تشدد کے باوجود علی عادل کی کمر پر تشدد کا کوئی نشان نہیں پایا گیا

جمعہ 8 جنوری 2016 16:52

ہونٹ سینے کا کیس مشکوک ہوگیا، ماہر ڈاکٹر نے ہونٹ سیئے، تحقیقاتی رپورٹ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 جنوری۔2016ء) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دیے گئے 3 رکنی میڈیکل بورڈ نے سانگلہ ہل کے علی عادل کے اغوا کے کیس کو مشکوک قرار دے دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر فیصل مسعود کی سربراہی میں میو ہسپتال کے پروفیسر ابرار اشرف اور میڈیکو لیگل سرجن پنجاب ڈاکٹر وحید پر مشتمل تین رکنی میڈیکل بورڈ نے علی عادل کا ابتدائی طبی معائنہ مکمل کرلیا۔

میڈیکل بورڈ نے علی عادل کے ہونٹ سلنے کا معاملہ مشکوک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس کے ہونٹ کسی ماہر ڈاکٹر نے سیے ہیں، جبکہ فوٹیج میں تشدد کے باوجود علی عادل کی کمر پر تشدد کا کوئی نشان نہیں پایا گیا۔واضح رہے کہ سانگلہ ہل کے رہائشی علی عادل کو مبینہ طور پر اغوا کرنے والے لاہور کے علاقے انارکلی میں سلے ہوئے ہونٹوں کے ساتھ پھینک کر فرار ہوگئے تھے۔

(جاری ہے)

40 سالہ علی عادل کے بقول اسے زمین کے تنازع پر بااثر افراد نے گزشتہ سال 15 دسمبر کو اغوا کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔علی عادل کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں نے اسے نشہ آور چیز کھلا کر تانبے کے تار سے اس کے ہونٹ سیے اور لاہور لے آئے، جہاں وہ کسی طرح ان کی چنگل سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔علی عادل پر تشدد کی مبینہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جس میں چار نقاب پوش علی کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھائے دیے۔

قبل ازیں 3 جنوری کو علی عادل کی اہلیہ کی مدعیت میں 5 ملزمان کے خلاف شانگلہ ہل سٹی پولیس اسٹیشن میں اس کے اغوا کا مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا۔علی کی والدہ نے پولیس پر اغوا کاروں کو گرفتار نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس انتظامیہ نے ان کی کوئی بات نہیں سنی۔انہوں نے الزام لگایا کہ ان کی فیملی نے مشتبہ افراد سے دو پلاٹ خریدے تھے اور جب مقررہ وقت پر ان سے پلاٹس کا قبضہ دینے کو کہا گیا تو پہلے انہوں نے مختلف حیلے بہانے کیے اور پھر ان کے بیٹے کو اغوا کرلیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں