حکومت غربت ، بیروزگاری کے خاتمے اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی بجائے رنگ برنگی بس سروسز ، پل بنانے پر اخراجات کر رہی ہے ‘ بلاول بھٹو

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا بحریہ ٹاؤن میں امیر بیگم ٹرسٹ کے زیر اہتمام اجتماعی شادیوں کی تقریب سے خطاب

اتوار 10 جنوری 2016 16:38

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 جنوری۔2016ء )پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت آج بھی غربت ، بیروزگاری کے خاتمے اور عوام کو صحت ، تعلیم جیسی بنیادی سہولیات مہیا کرنے کی بجائے رنگ برنگی بس سروسز اور پل بنانے پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے ،سستی روٹی اور دانش سکولوں پر اربوں روپے خرچ کر دئیے گئے اور حکومت کے ان منصوبوں سے صرف ان کے دوستوں کو ہی فائدہ پہنچا ہے اور وہ مزید مضبوط ہوئے ہیں،پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں وہ منصوبے شروع کئے جن سے عوام کو براہ راست اور جلد فائدہ پہنچا ، موجودہ حکومت ہمارے دور کے فلاحی منصوبوں کو اپنا لیبل لگا کر پیش کر رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بحریہ ٹاؤن کے ہوٹل میں امیر بیگم ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام اجتماعی شادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر منظور وٹو، جہانگیر بدر، سینیٹر اعتزاز احسن، سردار لطیف کھوسہ، روبینہ شاہین وٹو، زمرد خان ،شوکت بسر ا اور دیگر بھی موجود تھے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے اس تقریب میں شرکت کر کے بیحد مسرت ہوئی ہے ۔

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ٹرسٹ 900شادیاں کرا چکا ہے جبکہ اسکے زیر انتظام مختلف سکولز بھی علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں۔ بڑی بات یہ ہے کہ دیپالپورمیں مفت ڈائلاسز کی سنٹر بھی خدمات سر انجام دے رہا ہے ۔یہ حقیقت میں فلاحی ادارہ ہے اور ملک میں ایسے مزید اداروں کی ضرورت ہے ۔حقیقت میں طویل ڈکٹیٹر شپ سے حکمرانوں کی توجہ ان بنیادی مسائل کی طرف سے ہٹ گئی اور انہوں نے اپنے اقتدار کو مضبوط اور طویل کرنے کی طرف توجہ دی ۔

انہوں نے اس کا حل یہ نکالا کہ عوام کو زبان ، زمین، فرقے اور برادری کے نام پر تقسیم کر دیا ۔ وفاق پرستوں کی حمایت سے کچھ مخصوص گروپس اور برادری طاقتوراور امیر ہو گئے جبکہ غریب پستے چلے گئے ۔غربت او ربیروزگار ی کا جو بیج آمروں کے دورمیں بویا گیا وہ آج تناور درخت بن چکے ہیں اور اس کے پھل دہشتگردی کی صورت میں ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی حکومت کی ترجیح ان مسائل کا حل نہیں اور حکومت ان مسائل پر توجہ دینے کی بجائے رنگ برنگی بس سروسز اور پل بنانے پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے ۔

اس سے بہتر تھا کہ کچھ ایسے منصوبے شروع کئے جاتے جس سے بیروزگاری میں کمی ہوتی ، لوگوں کے گھروں میں چولہے جلتے ، عام آدمی کو صحت کی سہولت ملتی اس کے بچے کو معیاری تعلیم میسر آتی لیکن اربوں روپے سستی روٹی او ر دانش سکول جیسے بے سروپار منصوبوں پر لگا دئیے گئے ۔اس سے نہ غریب کے بچوں کو معیاری تعلیم میسر آئی اور نہ ہی غریب کو سستی روٹی مل سکی البتہ حکومت کے ان منصوبوں سے ان کے دوستوں کو ضرور فائدہ پہنچا اور صرف اور صرف یہ دوست ہی مضبوط ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی صرف اور صرف طاقت کا سرچشمہ عوام کو سمجھتی ہے ۔ ہم اپنی عوام کو متحد کر کے بنیای مسائل کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ہم نے اپنے دورمیں غربت کے خاتمے پر توجہ دی ۔ چاہے وہ بی بی شہید انکم سپورٹ پروگرام ہو اس سے وابستہ وسیلہ حق ، وسیلہ روزگار ، وسیلہ صحت و تعلیم ہو ، بی بی شہید یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام ، بینظیر بہن بستی پروگرام یا کم لاگت گھروں کی فراہمی کا پروگرام ، دیہاتوں میں مستحق افراد میں زرعی اراضی کی تقسیم ہم نے ہر وہ کام پروگرام شروع کیا جس کا جلد اور براہ راست فائدہ عوام کو پہنچا اور ہمار ے یہ پروگرام اس ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے تھے۔

آج بڑے بڑے منصوبوں کا اعلان اور افتتاح ہو رہا ہے ۔ ہمارے دور کے فلاحی منصوبوں پر اپنے نام کا لیبل لگایا جارہا ہے اور وسیلہ صحت پروگرام پرلیبل لگا کر اپنے نام سے شروع کیا گیا ہے۔ کبھی یہ خیال نہیں کیا جاتا کہ مہنگائی بیروزگاری میں کتنا اضافہ ہو گیا ہے ۔ چالیس ارب روپے کے ٹیکسز پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر عوام پر تھونپ دئیے گئے ۔ ہم زرعی ملک ہیں لیکن آج ٹماٹر اور کیلے ہمسایہ ملک سے منگوائے جارہے ہیں ۔

پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں پہلا کام ساڑھے 500آئٹمز کی فرینڈلی امپورٹ پر پابندی عائد کی جس سے ہمارے کسان اور دیگر شعبوں کو فائدہ پہنچا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کسانوں پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے ۔ کسان پیکج کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ گندم کے ذخائر پڑے ہیں لیکن باہر سے گندم خریدی گئی جو کسان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے ۔ غربت اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ آج شادی جیسا مقدس فریضہ بھی بوجھ بن گیا ہے لیکن ایسے میں امیر بیگم ٹرسٹ جیسے ادارے ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ نہ صرف اپنا کام جاری رکھے بلکہ اس کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے اورمیری خواہش ہے کہ دوسرے ادارے بھی ایسی خدمات سر انجام دیں ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں