پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ہوٹلز کیلئے گریڈنگ سسٹم متعارف کرادیا

منگل 12 جنوری 2016 20:47

لاہوـ ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جنوری۔2016ء) پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے ہوٹل کیلئے متعارف کرائے گئے جدید گریڈنگ سسٹم کا نفاذنہایت اہم ہے اور کمرشل پراپرٹیز مالکان کو اس کے نفاذ پر توجہ دینا ہوگی۔یہ بات پاکستان کی بہترین رئیل اسٹیٹ ویب سائٹlamudi.pkکی جانب سے کہی گئی ہے۔نئے گریڈنگ سسٹم میں صحت سے متعلق خطرات جانچنے کیلئے پانچ کٹیگری تشکیل دی گئی ہیں۔

لیبل اے میں خطرات سے پاک،لیبل ڈی میں درمیانے خطرات اور فیل کٹیگری میں بہت زیادہ خطرات والے ہوٹلز کو رکھا گیا ہے جبکہ بہت زیادہ خطرات والے ہوٹلز کو ری انسپکشن اور صحت سے متعلق خطرات دور نہ کرنے تک عارضی طور پر بند کردیا جائیگا۔پنجاب فوڈ تھارٹی کی جانب سے جدید گریڈنگ سسٹم متعارف کرائے جانے کا مقصد ریستورانوں میں صاف اور میعاری اشیاء کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے،تاہم یہ تمام عمل ایک جانب تو شہریوں میں فوڈ اسٹینڈرڈ سے متعلق شعور اور آگاہی اجاگر کرنے میں مدد فراہم کرے گا تو دوسری جانب کمرشل پراپرٹی مالکان کیلئے کچھ مشکلات بھی پیدا کرے گا۔

(جاری ہے)

Lamudi Pakistanکے کنٹری ڈائریکٹر سعد ارشد کے مطابق نیا گریڈیشن سسٹم صوبے کی عوام کی صحت کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور سرمایہ کاروں و پراپرٹی مالکان کیلئے اب اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے کاروباروں کو بند ہونے کے خطرات سے بچانے کیلئے اس سسٹم سے متعلق مکمل طور پر آگاہی حاصل کریں۔سعد ارشد کا مزید کہنا تھا کہ کمرشل رئیل اسٹیٹ مالکان اور سرمایہ کاری کے خواہشمند افراد کیلئے ضروری ہے کہ وہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے قوانین اور پالیسیوں کو ملحوظ خاط رکھیں اور ان پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے پراپرٹی مالکان جنہوں نے اپنی جگہ کھانے پینے کی اشیاء کے کاروبار یا ریستورانوں کو کرائے پر دے رکھی ہے ان کے اس سسٹم سے متاثر ہونے کے امکانات ہیں اور انہوں نے اتھارٹی کے نئے سسٹم کے مطابق اقدامات کو یقینی نہ بنایا تو وہ کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی اپنی بڑی آمدن سے محروم ہوسکتے ہیں۔سعد ارشد کا مزید کہنا تھا کہ Lamudiکمرشل رئیل اسٹیٹ مالکان اور سرمایہ کاروں کو پنجاب فوڈ اتھارٹی کی پالیسیوں سے متعلق مسلسل آگاہ رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی،پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے اٹھائے گئے یہ اقدامات ملک کے دیگر صوبوں کیلئے بھی ایک مثال ہے ،خاص کر صوبہ سندھ اور کراچی جیسے ملک کے سب سے بڑے شہر کیلئے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں