دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیٹو ممالک کا اتحاد بن سکتا ہے تومسلمانوں کا کیوں نہیں‘ پروفیسر ساجد میر

بدھ 13 جنوری 2016 15:39

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 13 جنوری۔2016ء) امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب عالم کفرکو کھٹکتا ہے،اس وقت کے طاغوت کی نظریں پاکستان اور سعودی عرب پر لگی ہوئی ہیں،دونوں کو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے برابر خطرات لاحق ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیٹو ممالک کا اتحاد بن سکتا ہے تومسلمانوں کا کیوں نہیں ،سعودی عرب سمیت اسلامی ممالک کو بھی داعش سے خطرہ ہے ،دہشت گرد ی کے خاتمے کے لیے پاکستان کو 34 ممالک کے اتحاد کا حصہ بننا چاہیے اور اگر سعودی عرب کو پاک فو ج کی ضرورت پڑے تو فوج بھیجنے میں کوئی قباحت نہیں۔

حرمین شریفین کا دفاع اعزاز کی بات ہے۔مرکزی دفتر میں علماء کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے دفاع کی بات کو فرقہ وارانہ تناظر میں نہیں لینا چاہیے۔

(جاری ہے)

بعض قوتیں اسے فرقہ وارنہ نظر سے دیکھتی ہیں جو غلط ہے بدقسمتی سے طاغوتی طاقتیں اسلامی ممالک کو فرقہ وارنہ ایشو ز میں الجھا کر کمزور کرنا چاہتی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت سعودی سلامتی کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔

اندرونی دہشت گردی اور دھمکیوں کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ ہر ملک کو اپنے قوانین کے مطابق اپنی دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے کا حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ دفاعی سکیورٹی، دہشت گردی کے خلاف جنگ، تجارت، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی ضروریات سمیت سبھی شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

پاکستان کے عوام سعودی عرب اور خادمین حرمینِ شریفین کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔دونوں ممالک امر پر رضامند ہیں کہ وہ انتہا پسندانہ سوچ کو شکست دینے کے لیے موثر حکمتِ عملی اختیار کریں گے۔ ساجد میرکا کہنا تھا کہ جس طرح مصیبت کے وقت سعودی بھائیوں نے پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا توآج اگر وہ مشکل میں ہیں تو ہمیں بھی انکے شانہ بہ شانہ کھڑا ہونا پڑے گا۔ سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا اورسعودی عرب کی سرحدوں کی حفاظت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں