مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں‘ بلاامتیاز کارروائی کی جائے، علامہ افضل حیدری

سری لنکن ٹیم پر حملے کرنے والے گروہ نے شیعہ سنی دونوں کوبربریت کا نشانہ بنایا، سیکر ٹری وفاق المدارس کی علما سے گفتگو

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعہ 15 جنوری 2016 19:16

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 جنوری۔2016ء) وفا ق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے واضح کیا ہے کہ مدارس دینیہ کا دہشت گردی کے فروغ میں کوئی تعلق نہیں، قرآن و حدیث کی تعلیمات کے مراکز کو کچھ عناصر اپنے مذموم مقاصد کے لئے ڈھال بنائے ہوئے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ کسی بھی مسلک کے وفاق المدارس کو اعتراض نہیں ہوگا۔

ملکی سلامتی اور اتحاد امت کو مقدم رکھ کر بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔دہشت گرد کسی بھی مسلک کے نمائندے نہیں۔بیرونی ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے جامعتہ المنتظر میں علما کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے جہاد افغانستان کے نام پر ماضی میں مدرسوں کی بیرونی ایجنسیوں نے جومالی سرپرستی کی، اس کے منفی اثرات پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

افواج پاکستان، حساس تنصیبات، مساجد، امام بارگاہیں، مدارس، مزارات اولیا ، عید میلادالنبی ، محرم الحرام کے جلوس اور بازار ، حتیٰ کہ سکول کے بچے بھی اس کا شکار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مدرسوں سے کوئی تعلق نہیں، چند سیکولر عناصر دینی طبقات کو بدنام کرنے کے لئے منفی پراپیگنڈہ کرتے ہیں، ہم نے بارہا واضح کیا ہے کہ کوئی مدرسہ اگر دہشت گردی میں ملوث ہے تو اس کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہیے۔

کوئی شیعہ مدرسہ دہشت گردی میں ملوث نہیں، اس لئے وفاق المدارس الشیعہ کو فکربھی نہیں۔ پشیمانی اور پریشانی ان کو ہونی چاہیے ، جو اس میں ملوث ہیں۔ علامہ محمد افضل حیدری نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردی کا سب سے زیاد ہ شکار اہل تشیع ہوئے، مگر کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔ کسی مسلک پر انگلی بھی نہیں اٹھائی۔ہماری قیادت نے ہمیشہ اتحاد و وحدت کی فضاکو قائم رکھا ہے۔ کیونکہ ہر شخص جانتا ہے کہ دہشت گرد اور تکفیری گروہوں کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں اور ان لوگوں کی سرپرستی کہاں سے ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ سری لنکن ٹیم پر حملے کرنے والے گروہ نے صرف اہل تشیع ہی نہیں، اہل سنت کو بھی بربریت کا نشانہ بنایا اور اس کے ثبوت اداروں کے پاس بھی ہیں اور عوام بھی جان چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں