سفارش سننے والے ججنہیں ہونگے تو سفارش کرنے والے بھی نہیں ہونگی ، عاصمہ جہانگیر نے

ماضی کی نسبت سپریم کورٹ کا موجودہ دور بہتر ہے، ججز کے فیصلوں سے تعصب کی بو نہیں آنی چاہیئے ، سابق صدر سپریم کورٹ بار کا مینار سے خطاب

ہفتہ 16 جنوری 2016 19:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میں نظام عدل کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عاصمہ سپریم کورٹ کی طرف سے ترقی پسند فیصلے دیئے جا رہے ہیں جو خوش آئندہے، وکلاء کو کسی جج کے سامنے اچھے سے اچھا مقدمہ ہارنے پر بھی دکھ نہیں ہوتا مگر تکلیف تب ہوتی ہے جب جج کے فیصلے سے تعصب کی بو آتی ہے،ججز کے فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہونے چاہییں، ان میں سے تعصب کی بو نہیں آنی چاہیے، اگر جج رشوت لینے والے نہیں ہونگے تو رشوت دینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا، اگر جج سفارش سننے والے نہیں ہونگے تو سفارش کرنے والا بھی نہیں ہوگا،انہوں نے کہا کہ بنیاد ی آئینی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں جعلی درخواست بازی روکنا وکلاء کا نہیں بلکہ ججز کا کام ہے، ججز کو چاہیے کہ وہ دیکھیں کہ مفاد عامہ کی درخواستیں فرمائشی ہیں یا اصلی ہیں، عدالتوں کو سکیورٹی کے نام پرعوام کے بنیاد ی حقوق کیخلاف فیصلے دینے سے گریز کرنا چاہیے، آئین نے ہر شہری کو اظہار کی آزادی دی ہے، عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کو چاہیے کہ وہ ملک بھر کی صوبائی بار کونسلز کی مدت پانچ سال سے کم کر کے دو سال کر دے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ صوبائی بار کونسل مافیا بن جائیں، انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجٹ میں سپریم کورٹ بار کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ اگر کسی بار کے صدر نے ججز کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے وکیل کا تحفظ کیا تو میں اپنے ساتھی وکلاء کے ساتھ بار کے اس صدر کیخلاف احتجاج کروں گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں