پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی نے وزیراعلیٰ کے ویژن کے مطابق انصاف کی فراہمی میں انقلاب برپا کیا، رانا مقبول احمد

پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی طرز کی جدید لیبارٹری تمام صوبوں کی ضرورت ہے،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 18 جنوری 2016 19:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 جنوری۔2016ء) پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی (PFSA)اور برٹش ہائی کمیشن کے اشتراک سے لاہور کے مقامی ہوٹل میں دو روزہ ڈی این اے سٹریٹجی سمپوزیم کا آغاز ہوگیا ہے ۔سیمپوزیم کے افتتاحی اجلاس میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نورمسکنزی، وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی رانا مقبول احمد ، سیکرٹری پراسیکیویشن علی مرتضیٰ، ڈی جی نیب میجر (ر) سید برہان علی ، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر، ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ رائے طاہر سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ملکی اور غیر ملکی سائنس دانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سیمپوزیم سے خطاب میں وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی وسابق آئی جی رانا مقبول احمد نے کہا کہ پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی نے قلیل مدت میں بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق انصاف کی فراہمی کے نظام میں انقلاب برپاہورہاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی تمام انویسٹی گیشن ایجنسیز کوبھرپور رہنمائی فراہم کررہی ہے۔

8ہزارسے زائد قانون نافذکرنے والے اداروں کے نمائندگان کو فورنزک سائنس کی تربیت ددی گئی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکنزی نے کہا کہ پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی طرز کی جدید لیبارٹری تمام صوبوں میں قائم ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں فورنزک ایویڈننس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔

ڈائریکٹر جنرل پنجاب (PFSA)ڈاکٹر محمد اشرف نے اپنے خطاب میں بتایا کہ پنجاب کے 8ڈویژنل ہیڈکوارٹرز نے 266ملین روپے کی لاگت سے سیٹ لائٹ سٹیشنز قائم کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے سائنس دانوں سمیت 8ہزار سے زائد افراد کو فورنزک سائنس کی تربیت دے چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال میں ایوڈیننس کولیکشن یونٹس کو پنجاب کے 36اضلاع تک پھلائیں گے۔

ڈاکٹر اشرف نے بتایا کہ امریکہ ، ناروے ، برطانیہ، مصر اور متعددممالک کو مختلف مقدمات میں مدد فراہم کرچکی ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جلد ہی فورنزک سائنس یونیورسٹی اور ٹریننگ لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ DNA سیمپلز کا ڈیٹا بنک مکمل کرنے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی۔سیمپوزیم کے خطاب میں شرکا ء نے اس امر کی تعریف کی کہ پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی سے نہ صرف ملزمان کو سزا دلوا رہی ہے بلکہ جدید انفراسٹرکچر کی مدد سے بے گناہوں کی داد رسی بھی کررہی ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں