پاکستان میں ہربل میڈیسن کو دوسرے طریقہ ہائے علاج سے کم تر سمجھاجاتا ہے‘ پرو فیسر حکیم سخاوت علی

منگل 19 جنوری 2016 14:39

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 جنوری۔2016ء) پاکستان میں ہربل میڈیسن اور طبِ قدیم کو دوسرے طریقہ ہائے علاج سے کم تر سمجھاجاتا ہے ، وقتی اور عارضی مگر فوری الاثر علاج ہونے کے باعث لوگوں کا رجحان زیادہ تر ایلو پیتھک طریقہ علاج کی طرف نسبتاََ زیادہ ہے لیکن سالہا سال دواخوری کرنے کے بعد بیماریوں میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے جس کے بعد مریض مایوسی کے عالم میں ہربل میڈیسن سے علاج کو آخری امید کے طور پر لیتا ہے۔

ان خیالات کا اظہاروائس پرنسپل اے آر میموریل طبیہ کالج شاہدرہ ٹاوٴن لاہور پروفیسر حکیم سخاوت علی ،وفیسر حکیم غوث علی حسن ، پروفیسر حکیم محمد افضل میواورطبیبہ عاصمہ منشاء نے طیبی عثمانیہ شفا خانہ بشیر سنٹر المدینہ روڈ لاہور میں ہربل میڈیسن کی افادیت کے حوالہ سے منعقدہ مجلس مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ معالجین اپنے علم و فن اور مثبت سوچ سے اپنے اوپر سے دقیا نوسی اور عطائیت جیسی چھاپ ختم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہربل طریقہ علاج ( طب قدیم ) ہی در اصل تمام طبوں کی ماں ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان اطباء کی تحقیقات پر ہی دیگر تمام طریقہ ہائے علاج کی بنیادیں استوار ہیں ۔ مگر افسوس کے ان کے علوم سے مغرب نے ہم سے زیادہ فائدہ اٹھایا اور آج وہ حقیقی طب کو ( متبادل طریقہ علاج ) کہہ کر تاریخ مسنخ کرنے کی کوششوں میں مگن ہیں ۔ طبی معالجین کو چاہیئے کہ وہ اپنے اصلاف کی تعلیمات اور طبی تحقیقات کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں تا کہ طب اور طبیب اسکا کا حقیقی وقار حاصل ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں