ملک بھر کے وکلا کا باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کے خلاف احتجاج ،عدالتوں میں پیش نہ ہوئے

وکلا نے دہشت گردی کے واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا،مذمتی قراردارریں منظور کی گئیں

جمعرات 21 جنوری 2016 22:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء ) ملک بھر کے وکلا نے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کے خلاف احتجاج کیا اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ وکلا نے دہشت گردی کے واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔وکلا تنظیموں کے فیصلے کی ررشنی میں وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے اور بار ایسوسی ایشنوں کی سطح پر تعزیتی اجلاس ہوئے جس میں یونیورسٹی پر حملے کے خلاف مذمتی قراردارریں منظور کی گئیں۔

بار ایسوسی ایشنوں کی عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے اور وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے باروزوں پر سیاہ پیٹیاں باندھیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار سمیت دیگر وکلا تنظیموں کے الگ الگ اجلاس ہوئے۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے اجلاس میں یونیورسٹی حملے میں شہید ہونے والوں کو خراج عیقدت پیش کیا۔

(جاری ہے)

ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی نے خطاب میں مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر دہشت گردی کی ناسور کے خاتمے کے لیے موثر حکمت عملی مرتب کی جائے۔

بار کے صدر نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدکیوں نہیں ہورہا اور ان چہروں کو بے نقاب کیا جائے جو نیشنل ایکشن پلان میں رکاوٹ ہیں۔سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے ذمہ داری احسن طریقہ سے پوری کریں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے وہ کونسے نکات ہیں جن پر عمل درآمد نہیں ہو۔اجلاس میں شہداء کے لیے دعا کی گئی جس کے بعد وکلا نے جلوس نکالا اور لاہور ہائی کورٹ کے باہر احتجاجی مظاہر ہ کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں